ایچ ای سی جامعات کو آن لائن کلاسز پر واضح پالیسی دینے میں ناکام
لرننگ مینجمنٹ سسٹم کی حامل جامعات کو آن لائن کلاسز کی اجازت، طلبا کو براہ راست فیل یا پاس کرنے کی تجویز بھی زیرغور
اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان ملک بھر کی سرکاری و نجی جامعات کو آن لائن کلاسز کے حوالے سے واضح اور یکساں حکمت عملی یا پالیسی دینے میں ناکام ہوگیا اور جامعات کے وائس چانسلرز سے کہا گیا ہے کہ صرف ان جامعات کو آن لائن کلاسز کی اجازت ہوگی جن کے پاس لرننگ مینجمنٹ سسٹم موجود ہے، ایسی جامعات COVID 19 کے سبب تعطیلات میں بجائے اکیڈمک سیشن کے محض طلبہ کو مصروف رکھنے کی خاطر آن لائن کلاسز کا اجرا کرسکتی ہیں جبکہ دوسری جانب ایچ ای سی نے آن لائن کلاسز کے سبب امتحانات کی اسسمنٹ میں 'جی پی اے' نظام کو معطل کرتے ہوئے نتائج میں طلبا کو براہ راست فیل اور پاس کرنے کی تجاویز پر بھی غور شروع کردیا ہے۔
آن لائن کلاسز کے حوالے سے فیصلہ اعلی تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کی زیر صدارت 2 روز تک جاری رہنے والے نجی و سرکاری جامعات کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے پہلے روز ان جامعات کے وائس چانسلر کو مدعو کیا گیا تھا جو کسی نہ کسی طرح اپنے اداروں سے آن لائن کلاسز کا اجرا کررہے تھے جبکہ دوسرے روز کے اجلاس میں ایسی جامعات کے وائس چانسلرز کو بلایا گیا تھا جن کے اداروں میں آن لائن کلاسز جاری نہیں تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے روز کے اجلاس میں ملک بھر سے 154 نجی و سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز شریک تھے۔
اجلاس میں شریک ایک وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں کیے گئے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عملی طور پر ایچ ای سی ملک بھر کی جامعات کے لیے کسی یونیفارم پالیسی کا انتخاب نہیں کرسکی اور امکان ہے کہ جب ممکنہ طور پر جون میں جامعات دوبارہ کھلیں گی تو پاکستان کی بعض جامعات اپنے سیمسٹر یا تعلیمی سیشن کو لے کر آگے بڑھ جائیں گی۔ ایکسپریس نے مذکورہ اجلاس کے فیصلوں اور وقتی طور پر 'جی پی اے' نظام کی معطلی کے حوالے سے جب چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وائس چانسلرز سے کہہ دیا گیا ہے کہ ایسی صورت میں آن لائن کلاسز شروع کرنے کی اجازت دیں جب یونیورسٹی، اساتذہ اور طلبہ آن لائن کے لیے تیار ہوں ،خراب جی پی ایس سسٹم کی عارضی معطلی کے حوالے سے چیئرمین ایچ ایس سی کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ بات چیت میں آچکا ہے ہم نے ابھی اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہم تمام ممکنہ آپشن پر غور کررہے ہیں اور آئندہ ہفتے تک کوئی فیصلہ کر پائیں گے۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں آن لائن کلاسز کو جاری رکھنے یا اسے ختم کردینے کے حوالے سے تفصیلی بحث و مباحثہ ہوا اور دوران اجلاس جب پنجاب کی ایک سرکاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بتایا کہ ان کا ادارہ آن لائن کلاسز شروع کرچکا ہے تو چیئرمین ایچ ای سی نے ان کی یہ کہہ کر سرزنش کردی کہ جب ان کے پاس لرننگ منیجمنٹ سسٹم موجود ہی نہیں ہے تو وہ کس طرح آن لائن کلاسز لے رہے ہیں ، بعض جامعات ایسی بھی ہیں جنھوں نے آن لائن کلاسز میں طلبہ کو لازمی حاضری سے ہی مشروط کردیا ہے جس کے سبب طلبہ بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ سندھ اور پنجاب کی جامعات میں زیر تعلیم دیگر صوبوں اور شمالی علاقہ جات کے بیشتر طلبہ تعطیلات کے سبب اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔
علاوہ ازیں اجلاس میں شریک سندھ یونیورسٹی جامشورو کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے 'ایکسپریس ' کو بتایا کہ اس اجلاس میں پلان اے اور بی طے کیے گئے ہیں۔ اے پلان کے مطابق لاک شاخوں سے پہلے کی تقریبا دو ماہ کی سیمسٹر کلاسز اور طلبہ کو دیے گئے آن لائن اسائمنٹس کی بنیاد پر مڈ ٹرم کے طور پر ان کے 40 فیصد مارکس کی evaluation کرلی جائے جبکہ باقی 60 فیصد مارکس کا امتحان جون میں کلاسز کے بعد کیا جائے۔ دوسری جانب پاکستان میں سوشل میڈیا پر آن لائن کلاسز کے معیارات پر شکایات کا ایک انبار لگا ہوا ہے۔ بعض طلبہ ٹوئیٹر پر براہ راست ایچ ای سی کو ٹیگ کرہے ہیں۔
آن لائن کلاسز کے حوالے سے فیصلہ اعلی تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کی زیر صدارت 2 روز تک جاری رہنے والے نجی و سرکاری جامعات کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے پہلے روز ان جامعات کے وائس چانسلر کو مدعو کیا گیا تھا جو کسی نہ کسی طرح اپنے اداروں سے آن لائن کلاسز کا اجرا کررہے تھے جبکہ دوسرے روز کے اجلاس میں ایسی جامعات کے وائس چانسلرز کو بلایا گیا تھا جن کے اداروں میں آن لائن کلاسز جاری نہیں تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے روز کے اجلاس میں ملک بھر سے 154 نجی و سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز شریک تھے۔
اجلاس میں شریک ایک وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں کیے گئے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عملی طور پر ایچ ای سی ملک بھر کی جامعات کے لیے کسی یونیفارم پالیسی کا انتخاب نہیں کرسکی اور امکان ہے کہ جب ممکنہ طور پر جون میں جامعات دوبارہ کھلیں گی تو پاکستان کی بعض جامعات اپنے سیمسٹر یا تعلیمی سیشن کو لے کر آگے بڑھ جائیں گی۔ ایکسپریس نے مذکورہ اجلاس کے فیصلوں اور وقتی طور پر 'جی پی اے' نظام کی معطلی کے حوالے سے جب چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وائس چانسلرز سے کہہ دیا گیا ہے کہ ایسی صورت میں آن لائن کلاسز شروع کرنے کی اجازت دیں جب یونیورسٹی، اساتذہ اور طلبہ آن لائن کے لیے تیار ہوں ،خراب جی پی ایس سسٹم کی عارضی معطلی کے حوالے سے چیئرمین ایچ ایس سی کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ بات چیت میں آچکا ہے ہم نے ابھی اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہم تمام ممکنہ آپشن پر غور کررہے ہیں اور آئندہ ہفتے تک کوئی فیصلہ کر پائیں گے۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں آن لائن کلاسز کو جاری رکھنے یا اسے ختم کردینے کے حوالے سے تفصیلی بحث و مباحثہ ہوا اور دوران اجلاس جب پنجاب کی ایک سرکاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بتایا کہ ان کا ادارہ آن لائن کلاسز شروع کرچکا ہے تو چیئرمین ایچ ای سی نے ان کی یہ کہہ کر سرزنش کردی کہ جب ان کے پاس لرننگ منیجمنٹ سسٹم موجود ہی نہیں ہے تو وہ کس طرح آن لائن کلاسز لے رہے ہیں ، بعض جامعات ایسی بھی ہیں جنھوں نے آن لائن کلاسز میں طلبہ کو لازمی حاضری سے ہی مشروط کردیا ہے جس کے سبب طلبہ بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ سندھ اور پنجاب کی جامعات میں زیر تعلیم دیگر صوبوں اور شمالی علاقہ جات کے بیشتر طلبہ تعطیلات کے سبب اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔
علاوہ ازیں اجلاس میں شریک سندھ یونیورسٹی جامشورو کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے 'ایکسپریس ' کو بتایا کہ اس اجلاس میں پلان اے اور بی طے کیے گئے ہیں۔ اے پلان کے مطابق لاک شاخوں سے پہلے کی تقریبا دو ماہ کی سیمسٹر کلاسز اور طلبہ کو دیے گئے آن لائن اسائمنٹس کی بنیاد پر مڈ ٹرم کے طور پر ان کے 40 فیصد مارکس کی evaluation کرلی جائے جبکہ باقی 60 فیصد مارکس کا امتحان جون میں کلاسز کے بعد کیا جائے۔ دوسری جانب پاکستان میں سوشل میڈیا پر آن لائن کلاسز کے معیارات پر شکایات کا ایک انبار لگا ہوا ہے۔ بعض طلبہ ٹوئیٹر پر براہ راست ایچ ای سی کو ٹیگ کرہے ہیں۔