لاک ڈاؤن میں دکانیں کھولنے کا کوئی حکم نہیں دیا سندھ حکومت

حجام، دھوبی، درزی، سینیٹری، پلمبر، مکینک اور کارپینٹر کی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی، مرتضیٰ وہاب

حجام، دھوبی، درزی، سینیٹری، پلمبر، مکینک اور کارپینٹر کی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی، مرتضیٰ وہاب۔ فوٹو:فائل

ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ حجام، دھوبی، درزی، سینیٹری، پلمبر، مکینک اور کارپینٹر کی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی۔

ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے اپنے ویڈیو بیان کے زریعے لاک ڈاؤن کے دوران استثنی اور کھلنے والی دکانوں کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حجام، دھوبی، درزی، سینیٹری، پلمبر، مکینک اور کارپینٹر کی دکانیں کھولنے کی اجازت دینے کا تاثر سراسر غلط ہے ان دکانوں کے کھولنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا اور کہ ان شاپس کے کھلنے سے فی الحال کوئی فائدہ ہے۔

بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ انہیں سندھ حکومت اور نہ ہی وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی اجازت دی گئی ہے، دو روز قبل وزیراعظم عمران خان کے اعلان سے ایک عمومی تاثر ابھرا کہ جیسے لاک ڈاؤن ختم ہوگیا ہو، تاہم ایسا ہرگز نہیں ہے، لاک ختم یا نرم ہونے کا تاثر بے بنیاد ہے، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے بدھ کے روز اپنی پریس کانفرنس میں واضح کردیا تھا کہ لاک ڈاؤن مزید سخت ہوگا اور اس پر سختی سے عملدرآمد کرائیں گے۔


یہ پڑھیں: پرچون فروش تاجروں کو مراعاتی پیکیج دینے کا فیصلہ

ترجمان حکومت سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا اصرار تھا کہ تعمیراتی شعبے اور برآمدی صنعتوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے، سندھ حکومت نے وزیراعظم کی ہدایت پر تعمیرات اور برآمدی صنعتوں کو محدود پیمانے پر کام کی اجازت دی ہے، تاہم تعمیراتی شعبے اور برآمدی صنعتوں کو تمام ایس او پیز پر ہر صورت عمل کرنا ہوگا، یہ ایس او پیز محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے پہلے ہی جاری کی جاچکی ہیں۔

مرتضی وہاب نے کہا کہ اس بات کا ادراک ہے کہ عام افراد متاثر ہورہے ہیں لیکن کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے لاک ڈاؤن میں سختی ضروری ہے، دودھ، دہی، کریانہ، میڈیکل اسٹورز، تندور، سبزی کی دکانوں کے مالکان پر بھی سماجی دوری اختیار کرنا لازمی ہے، ان دکانوں کے مالکان ماسکس اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں عوام سے بھی پرزور اپیل ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں چند روز کے لئے باہر کی غیر ضروری سرگرمیاں بند کردیں تاکہ ہم سب ملکر اس خطرناک وباء سے نمٹ سکیں۔
Load Next Story