خدارا غریبوں پر رحم کریں سپریم کورٹ آٹا مہنگا ملنے پر برہم

فوڈسیکیورٹی پالیسی پرعمل کریں یاغریب کےبچےداتا درباربھیج دیں،کیا حکومتوں کے پاس سستے آٹے کی بھی پالیسی نہیں؟جسٹس جواد

یوٹیلٹی اسٹور بناکر عوام کو سستا آٹا دیں،چیف جسٹس،15روزمیں رپورٹ طلب، قیمتیں کنٹرول کرنے کاحکم فوٹو: اے ایف پی / فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آٹے کی قیمت میں اضافے کیخلاف جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ کی درخواست باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو قیمتوں میں استحکام لانے کیلیے ٹھوس و موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ خدارا غریبوں پررحم کریں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا جب غریب کے بچے کو سستا آٹا نہیں ملے گاتو اُس نے چوری اور ڈکیتی ہی کرنی ہے،فوڈ سیکیورٹی پالیسی پر عمل کیا جائے یا پھر غریب کے بچے کو روٹی کیلیے داتا دربار پر بھیج دیا جائے،کیا حکومتوں کے پاس سستا آٹا فراہم کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے؟۔عدالت نے قرار دیا کہ پرائس کنٹرول ایکٹ 1978ء کے تحت قیمتوں کو مستحکم رکھنا صوبائی حکومتوںکی ذمے داری ہے۔




عدالت نے وفاق، صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں سے15دن کے اندر رپورٹ طلب کر لی ۔عدالت نے ہدایت کی کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں آٹے کی قیمتوں میں آئے روز اضافے کو روکنے کیلیے اہم اقدامات کریں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایک غریب مزدور اپنے بچوں کو روٹی فراہم کر سکے۔

عدالت کوبتایاگیاکہ آٹااس وقت48 روپے کلو ہے جس پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کیا۔ درخواست گزار لیاقت بلوچ کے وکیل توفیق آصف نے بتایا کہ ایک روٹی 10 روپے کی مل رہی ہے، غریب آدمی کیلیے 2 کلو آٹا خریدنا محال ہوگیا ہے۔آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ کا اب یہ کام رہ گیا ہے کہ وہ آٹے کی قیمتوںکا بھی تعین کرے، اگر سب کام عدالت نے ہی کرنے ہیں تو پھر حکومتیں کیا کررہی ہیں۔جسٹس جوادنے ریمارکس دیے کہ حکومت اس لیے قیمتیں کنٹرول نہیں کرتی کہ غریب اپنے پیٹ کیلیے چوریاں کریں، ڈاکے ڈالیں اور اغواء برائے تاوان جیسے کام کرتے پھریں،خدارا !غریب کے بچے پر رحم کریں۔
Load Next Story