سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد پیش کرنے کیلئے حکومت کو ایک بار پھر مہلت دے دی

آپ کو سب پتا ہے کہ لاپتہ افراد کہاں ہے حکم دیا تو مسئلہ پیدا ہو جائے گا، چیف جسٹس کی ایڈیشنل سیکرٹری دفاع کی سرزنش

سپریم کورٹ میں بلوچستان لاپتہ افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کررہا ہے فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے بلوچستان لاپتہ کیس میں حکومت کو 33 لاپتہ افراد پیش کرنے کےلئے مزید 2 روز کی مہلت دیتےہوئے تمام افراد 5 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں بلوچستان لاپتہ افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کررہا ہے۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ مزید 3 افراد کا پتہ چل گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ایک حبیب اللہ نامی شخص پشاور سے بیرون ملک روانہ ہوا، اسے 28اپریل کو رہا کیا گیا تھا جب کہ اس کے علاوہ مزید دو افراد کی شناخت ہو ئی ہے ان کا نا م ظاہر نہ کیا جائے ورنہ ان کی زندگی کو خطرہ ہو گا، اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے سیل بند لفافہ عدالت میں پیش کیا۔ سماعت کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ لاپتہ افراد سے متعلق آج ان کی وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی ہے اور اس حوالے سے قانون سازی کے لئے مسودہ بھی تیار کیا جارہا ہے۔


چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیکرٹری دفاع کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ کل دو افراد کے مرنے کی اطلاعات تھیں آج 3 افراد کا پتا چل گیا، آپ کو سب پتا ہے کہ لاپتہ افراد کہاں ہے حکم دیا تو مسئلہ پیدا ہو جائے گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم وزیر اعظم کو بھی ماننا پڑتا ہے اگر سیکیورٹی کا مسئلہ ہے تو دیکھ لیا جائے گا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے 1 گھنٹے کا وقفہ لیتے ہوئے کہاکہ لاپتہ افراد کو ایک گھنٹے میں پیش کرکے اپنی عزت بھی بچائیں اور ہمارا بھی خیال کریں عدالت اس سے زیادہ سہولت نہیں دے سکتی۔

ایک گھنٹے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے اگر سیکرٹری دفاع کو مزید وقت دیا جائے تو لاپتاافراد کو بازیاب کرالیا جائے گا، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے پہلے خواجہ آصف کو وقت دیا، آج آپ کو بھی خوش کررہے ہیں لیکن 5 دسمبر کو لاپتا افراد کو عدالت میں پیش کرکے آپ کو ہمیں بھی خوش کرنا ہوگا۔ مہلت دینے پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کوشش کریں گے کہ سپریم کورٹ کی توقعات پرپورا اتریں۔

 
Load Next Story