بلوچستان یونیورسٹی کے مالی بحران کے خلاف اساتذہ نے بھیک مانگنے کی مہم شروع کردی

مطالبات پر عمل در آمد نہ ہونے کی صورتحال پر کشکول مہم کے تحت احتجاج جاری رکھا جائے گا، ایکشن کمیٹی

ہایئرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے فنڈ کی 50 فیصد کٹوتی سے بلوچستان یونیورسٹی میں تدریسی عمل رک گیا۔ فوٹو؛ایکسپریس نیوز

بلوچستان یونیورسٹی میں مالی بحران کے خلاف یونیورسٹی کے اساتذہ اور دیگر غیر تدریسی ملازمین نے انوکھا احتجاج کرتے ہوئےبھیک مانگنے کی مہم شروع کردی۔


کوئٹہ کی شاہراہوں پر کشکول اٹھا کر بھیک مانگتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے مالی بحران کے ذمہ دار گورنر بلوچستان اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں جنہوں نے وعدے کے مطابق فنڈ ز فراہم نہیں کیے جس سے نہ صرف اساتذہ بلکہ تما م افسران، ملازمین اور طلبا بھی شدید متاثر ہیں، بھیک مہم کے دوران اساتذہ اور یونیورسٹی کے دیگر ملازمین نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتےہوئے تنخواہوں سمیت منظور شدہ تمام الاؤنسز اور ہاؤس ریکوزیشن کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ ایکشن کمیٹی کے مطابق مطالبات پر عمل در آمد نہ ہونے کی صورتحال پر کشکول مہم کے تحت احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت کی غفلت اور ہایئرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے فنڈ کی 50 فیصد کٹوتی سے بلوچستان یونیورسٹی میں تدریسی عمل رک گیا، جب کہ یونیورسٹی کے پاس اساتذہ سمیت دیگر 1800 ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بھی رقم موجود نہیں۔
Load Next Story