لاہور پولیس کا پتنگ بازوں کو پکڑنے کے لیے ڈرون کا کامیابی کے ساتھ استعمال

پولیس آنے پر پتنگ باز چھتوں کے ذریعے فرار ہوجاتے تھے لیکن اب ڈرون انہیں دیکھ لیتا ہے،ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر سعید

پولیس آنے پر پتنگ باز چھتوں کے ذریعے فرار ہوجاتے تھے لیکن اب ڈرون انہیں دیکھ لیتا ہے،ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر سعید (فوٹو : فائل)

پولیس نے پتنگ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران ملزموں کے چھتوں کے ذریعے فرار ہونے پر انہیں ڈرون کیمروں کی مدد سے گرفتار کرنا شروع کردیا۔

ایس پی ہیڈ کوارٹرز جمیل ظفر نے ''ایکسپریس ٹریبیون'' کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے جب بھی پتنگ بازوں کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے تو متعلقہ تھانوں کی پولیس کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، پتنگ باز جب دیکھتا کہ پولیس اس کے دروازے پر آرہی ہے تو وہ فوراً چھتیں پھلانگتا ہوا فرار ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پتنگ بازی کا زیادہ رجحان اندرون شہر اور گنجان آباد علاقوں میں دیکھنے آرہا ہے جہاں چار سے پانچ منزلہ گھر اور چھتیں آپس میں جڑی ہونے کی وجہ سے پولیس کی جانب سے سیڑھی کا استعمال نہیں ہوسکتا، پولیس اہلکاروں نے جب چھت پر جانے کی کوشش کی تو متعدد بار اہل خانہ کے ساتھ مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا اور گھر میں موجود افراد فوری اپنی چھت پر موجود پتنگ باز سے منکر ہوجاتے تھے۔

سی سی پی لاہور ذوالفقار حمید کی جانب سے جب پتنگ بازی کا نوٹس لیا گیا تو ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر سعید نے پولیس لائنز میں موجود ڈرون کیمرا کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔


ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر سعید نے اس ضمن میں ''ایکسپریس ٹریبیون'' کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے شہر کی تمام مساجد میں شہریوں کو پتنگ بازی سے باز رہنے کے لیے اعلانات کروائے گئے ، شہر کی بلند عمارتوں اور تھانوں کی چھتوں پر دوربینوں کے ساتھ پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا لیکن پولیس کو سب سے زیادہ کامیابی ڈرون کیمرا کی مدد سے ملی۔

انہوں ںے بتایا کہ پہلے مرحلے میں پولیس نےان علاقوں کی نشاندہی کی جن میں پتنگ بازی کی زیادہ شکایات موصول ہورہی تھیں اس کے بعد پولیس لائنز سے ڈرون کیمرا اور آپریٹر کے ساتھ ایک ٹیم وہاں روانہ کی گئی ، پولیس ٹیم نے جب ڈرون کیمرا اڑایا تو پتنگ باز جہاں واضح دکھائی دینے لگے وہیں انہیں فرار کا راستہ بھی نہ ملا کیونکہ وہ پتنگ چھوڑ کر جیسے ہی کوئی دوسری چھت پھلانگتے تو کیمرے کی آنکھ انہیں دیکھ لیتی اور انہیں گھیر کر گرفتار کرلیا جاتا۔

رائے بابر سعید نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں پتنگ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں شہر کے مختلف علاقوں سے 233 ملزمان گرفتار جاچکے ہیں، والدین سے درخواست ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پتنگ بازی کے جان لیوا خونی کھیل سے باز رکھیں۔

دریں اثنا ریسکیو ذرائع کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران ڈور پھرنے سے 13 افراد زخمی اور دوافراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ سابق سی سی پی لاہور چوہدری شفیق سے جب پتنگ بازی کی روک تھام کے حوالے سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ نو سال سے بسنت اور پتنگ بازی پر پابندی عائد ہے لیکن پھر بھی ڈور اور پتنگیں دستیاب ہیں اور شہریوں کی دسترس میں ہیں اس لیے پولیس کو چاہیے کہ اس پورے نیٹ ورک کو توڑے۔

انہوں ںے مزید کہا کہ گرفتار پتنگ سازوں سے مکمل تفتیش کی جائے کہ وہ سامان کہاں سے خریدتے ہیں؟ اور ڈور کی تیاری کے اڈے کہاں پر ہیں؟ اس کے بعد مزید گرفتاریاں کی جائیں اور ان کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائی۔
Load Next Story