چھٹیاں زیادہ۔۔۔ مگر ذرایع تفریح محدود

بچوں کو گھروں میں کیسے مصروف و محفوظ رکھیں

بچوں کو گھروں میں کیسے مصروف و محفوظ رکھیں (فوٹو: انٹرنیٹ)

کورونا وائرس کی وجہ سے مدارس اور اسکولوں کا بند ہونا پریشان کن ثابت ہوا ہے۔ اتنے لمبے دورانیے میں بچے گھر میں کیا کریں، چوں کہ مسئلہ یہاں کورونا جیسے خطرناک وائرس کا ہے۔

بچے کھیلنے کودنے کے لیے پارکوں یا کھانے پینے کے لیے عوامی مقامات پر بھی نہیں جا سکتے، بچے گھر میں پڑھیں، تو کتنا پڑھیں، اسمارٹ فون، ٹیبلٹ یا کمپیوٹر وغیرہ کے ذریعے 'اسکرین' کا استعمال کریں تو کتنا کریں؟ بچے تو بچے ہیں۔ گھر تک محدود ہوجانے سے بچے بوریت محسوس کرتے ہیں اور پھر وہ والدین کو ہی پریشان کرتے ہیں۔

کچھ نجی اسکولوں کی جانب سے چھٹیوں میں پڑھائی کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔ جو نہایت اچھا اقدام ہے۔

والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو مختلف سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کے لیے دن کے مختلف حصوں میں چھوٹے چھوٹے کام ترتیب دے لیں، تاکہ بچہ گھر میں ٹکا رہے اور باہر جانے کی ضد نہ کرے۔ چند کام روزانہ کی بنیاد پر بچوں سے کروانے ہیں۔

* صبح کے اوقات میں ناشتے کے بعد اگر بچے پڑھ لیں، تو یہ زیادہ بہتر ہے۔ بچوں کی پڑھائی کے لیے صبح کا وقت مناسب رہتا ہے۔ پڑھائی کے ساتھ ساتھ بچوں کی نماز کا بھی اہتمام کرائیں، قرآن پاک کا سبق بھی روزانہ کیے جانے والے کاموں میں ایک اہم کام ہے۔

*روزانہ کی بنیاد پر بچے سے اس کا کمرا صاف کروائیں۔ بکھری ہوئی چیزیں سمیٹنے کا کہیں۔ کتابیں بک شیلف میں ترتیب سے رکھوائیں، کھلونے اور دیگر اشیا ان کی جگہوں پر رکھوائیں۔ بچہ اپنی الماری بھی درست کر سکتا ہے۔

* بچے سے اس کا بستر ٹھیک کرائیں، بچہ خود اپنے بستر کی چادر ٹھیک کرے اور تکیوں کو ترتیب سے الماری میں رکھے۔

* چھے سے آٹھ سال کا بچہ کپڑے تہہ کر سکتا ہے اور الماری میں رکھ سکتا ہے۔ میلے کپڑے الگ کر سکتا ہے۔


* اس کے علاوہ بچوں سے پیپر ورک کرایا جا سکتا ہے، جس میں ڈرائنگ، کلرنگ کے علاوہ پیپر پر مختلف اشیا بنا کر انہیں کاٹنا وغیرہ شامل ہو سکتا ہے۔ اس حوالے سے آپ انٹرنیٹ پر بھی کاغذ سے بنی ہوئی بہت سی ایسی خوب صورت چیزوں کے بارے میں جان سکتے ہیں، جو آپ بچوں کے ساتھ مل کر بنا سکتی ہیں۔

* گھر تک محدود ہونے والے بچوں کو روزانہ کچھ وقت کے لیے ورزش کرائیں، انہیں بندشوں کے اِن ایام میں گھر میں بھاگنے دوڑنے کی اجازت دیں اور ساتھ ہی گھر کے اندر ایسا بندوبست کریں، جس میں وہ جھول سکیں، لٹک سکیں یا دوڑ لگا سکیں، یہ ان کی جسمانی صحت کے ساتھ ان کی اکتاہٹ کو بھی کم کرنے کا باعث بنے گا۔

ماہرین کے مطابق آٹھ سے 10 سال کا بچہ اپنے لیے چائے، نوڈلز، ملک شیکس، سینڈوچ وغیرہ بنا سکتا ہے۔ بچوں کو باورچی خانے میں کام کرنے سے منع نہیں کریں، بلکہ ایسا کرنے میں ان کا ساتھ دیں، تاکہ وہ کچھ سیکھ بھی سکیں اور ان کا وقت بھی اچھی طرح صرف ہو۔

بچوں کو مختلف سرگرمیوں میں بھی مشغول کیا جا سکتا ہے، جیسے تھرمو پول، کلر اور مختلف رنگوں کی شیٹیں دے کر بچوں کو کہیں کہ ہوائی جہاز، کمپیوٹر، چڑیا گھر یا کوئی من پسند چیز بنائیں۔ البتہ ان چیزوں کی گھر میں دست یابی ہونا ضروری ہے، کیوں کہ لاک ڈاؤن کے باعث بازار سے یہ چیزیں نہیں خریدی جا سکتیں۔ کام مکمل کرنے پر بچے کو کوئی انعام دیں خواہ وہ تعریف کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو۔

* کارٹون ہمیشہ سے ہی بچوں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔ اچھے کارٹون، انیمیٹڈ فلم، بچوں کے لیے بنے ٹی وی پروگرام اور ڈرامے بچوں کو دیکھنے کی اجازت دیں، مگر یہ بات بھی ذہن نشین کر لیں کہ بچے کو کسی بھی طرح کی اسکرین دینے کا وقت دو گھنٹے سے زیادہ نہ ہو۔

* ٹی وی کے علاوہ معیاری ویڈیو گیم، گوگل پلے اسٹور پر موجود مختلف دل چسپ ایپس جو بچے کو مصروف رکھنے کے ساتھ ساتھ معلومات بھی فراہم کرتے ہیں، ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ یاد رہے بچوں کے لیے بنے ایپس بھی بچوں کو اپنی نگرانی میں استعمال کے لیے دیں۔

* اگر آپ کے گھر میں باغیچہ ہے یا گملوں میں پودے ہیں، تو یہ بہت اچھی بات ہے۔ بچوں کو لازمی ان کی صفائی ستھرائی اور نگرانی میں اپنے ساتھ ملائیں۔ بالخصوص مرجھائی ہوئی شاخیں اور پتے صاف کرائیں، روزانہ بچوں سے ہی اِن پودوں میں پانی ڈلوائیں اور انہیں بتائیں کہ کس پودے میں کتنی مقدار میں پانی ڈالنا چاہیے وغیرہ۔

* زمانہ ترقی کر چکا ہے پرانے کھیلوں کی جگہ اب نئے کھیل ایجاد ہوچکے ہیں۔ بچوں کے ساتھ اپنے زمانے کے پرانے کھیل جیسے چھپن چھپائی، برف پانی، آنکھ مچولی، 'نام چیز جگہ' وغیرہ کھیلیں۔ نئے کھیل یقیناً بچوں کو محظوظ کریں گے۔
Load Next Story