سفید پوش افراد کی مدد سبزیاں پھل دودھ گائے کا گوشت سستا فراہم
کھارادر میں نوجوانوں نے 100خاندانوں میں سوا دولاکھ کا راشن تقسیم کیا، روایتی طریقے سے ہٹ کر ضرورت مندوں کی مدد جاری
SYDNEY:
نوجوانوں نے کرونا کی وبامیں لاک ڈاؤن سے متاثرہ ضرورت مند گھرانوں تک کھانے پینے کی اشیا پہنچانے کے لیے منفرد طریقہ اختیار کیا ہے۔
راشن کی تقسیم کے علاوہ سبزیاں، پھل، دودھ اور اب گائے کا گوشت بھی بازار سے کہیں زیادہ سستے داموں فروخت کیا جارہا ہے، کھانے پینے کی اشیا مفت تقسیم کرنے کے بجائے بازار سے کم قیمت پر فراہم کرنے کا مقصد ایسے سفید پوش گھرانوں کی مدد کرنا ہے جو اپنی عزت نفس کی وجہ سے ضرورت کا اظہار نہیں کرتے اور گھروں میں جیسے تیسے گزارہ کرکے سفید پوشی کا بھرم رکھے ہوئے ہیں، یہ منفرد طریقہ کھارادر کے علاقے کے نوجوانوں نے اختیار کیا جو اب شہر کے دیگر علاقوں تک پھیل چکا ہے، کھارادر کراچی کے کاروبار پیشہ افراد کا مسکن ہے۔
جہاں سال بھر اسلامی تہواروں کے موقع پر نذر نیازاور لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ مستحق افراد کو خوشیوں میں شریک کیا جاسکے اس علاقے کے چند نوجوانوں نے بخاری مسجد کو پلیٹ فارم بناکر امدادی کاموں کا سلسلہ شروع کیا ابتدا میں 100خاندانوں میں سوا دولاکھ روپے کا راشن تقسیم کیا گیا۔
تاہم راشن کے روایتی طریقے سے ہٹ کر بھی ضرورت مند گھرانوں کی مدد کا بیڑہ اٹھایا گیا، بخاری مسجد سے امدادی کام کرنے والے فیصل معیاری نے ایکسپریس کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مشکلات کا شکار ضرورت مند گھرانوں کی راشن کے علاوہ بھی ضروریات ہیں جنھیں اس طریقے سے پورا کرنے کا عزم کیا گیا کہ حقیقی مستحق افراد کی مدد ہو اور سفید پوش طبقہ عزت نفس برقرار رکھتے ہوئے استفادہ کرسکے اور سادات گھرانے بھی ان مشکل حالات میں اپنی ضرورت پوری کرسکیں۔
بچھیاکا2250کلو گوشت 425روپے فی کلو فروخت کیا
بخاری مسجد کھارادر نے ضرورت مند گھرانوں کے لیے سستے داموں گوشت کی فراہمی کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک بچھیا ذبح کرکے سستے داموں گوشت فروخت کرکے شروع کیا گیا چند روز قبل ایک گائے کا 78کلو گرام گوشت 7منٹ میں فروخت ہوگیا گوشت کی لاگت 525روپے پڑی تاہم 425روپے کلو قیمت پر فروخت کیا گیا دوسری مرتبہ 100کلو گوشت 15سے20منٹ میں فروخت ہوگیا ضرورت مند گھرانوں کی تعداد دیکھتے ہوئے جمعرات 23اپریل کو 20بچھیا ذبح کی گئیں لیکن خریداروں کی تعداد دیکھتے ہوئے ہنگامی طور پر مزید 10بچھیا منگوائی گئیں اور تمام گوشت ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوگیا۔
بازاروں میں 600سے 650روپے کلو فروخت ہونے والا گوشت اس طریقے سے 425روپے کلو قیمت پر فراہم کیا گیا مجموعی طور پر 2250کلو گوشت فروخت ہوا اس گوشت کی مجموعی لاگت 11لاکھ 81ہزار روپے بنی اور مجموعی طور پر 100روپے فی کلو کے حساب سے 2لاکھ 25ہزار روپے کی سبسڈی دی گئی اگر اس نرخ کا مارکیٹ کے نرخ سے موازنہ کیا جائے تو ضرورت مند گھرانوں کو تقریبا 4لاکھ روپے کا فائدہ پہنچا، فیصل معیاری نے کہا کہ امدادی کاموں کے اس سلسلے سے جڑے مخیر دوستو ں نے فی بچھیا کے حساب سے سبسڈی اپنے ذمہ لے لی ہے ایک بچھیا پر 4000سے 5000روپے سبسڈی بنتی ہے جو مخیر احباب اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں اس طرح غریب طبقے کے لیے لاک ڈاؤن میں غذائی طلب پوری کرنے میں مدد فراہم کی جارہی ہے۔
بخاری مسجد سے 40ہزار کلو آلو پیاز اور 10ہزار کلو ٹماٹر تقسیم
بخاری مسجد کھارادر کے پلیٹ فارم سے اب تک 40ہزار کلو آلو پیاز اور 10ہزار کلو ٹماٹر سبزی منڈی سے بھی کم قیمت پر فروخت کیے گئے آلو پیاز بازار کے 60سے 70 روپے کے نرخ کے مقابلے میں 50روپے کے دو کلو جبکہ ٹماٹر کی وافر مقدار مفت اور باقی 5سے 7روپے کلو فروخت کی گئی، اسی طرح دیگر سبزیاں بھی سبزی منڈی کی خرید سے بھی کم قیمت پر فروخت کی گئیں، نوجوانوں نے منڈی سے تھوک بھاؤ سے دودھ خرید کر سستے داموں فروخت کیا اسی طرح چینی بھی بازار کے مقابلے میں 10سے 20روپے کلو کم قیمت پر فروخت کی گئی۔
نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس کام کے لیے کسی سے فنڈ یا چندہ نہیں لیتے مخیر حضرات اور نوجوان اپنی جیب سے سبسڈی میں حصہ ڈالتے ہیں فیصل معیاری نے بتایا کہ وہ مستحق افراد کی مدد کے لیے مساجد کو مرکز بنانا چاہتے ہیں اور بخاری مسجد سے آغاز کرکے مثال قائم کی ہے کہ کس طرح احتیاطی تدابیر اور سماجی دوری اختیار کرکے اس مشکل وقت میں ضرورت مند گھرانوں کی مدد کی جاسکتی ہے،انھوں نے بتایا کہ رمضان کے دوران امدادی تحریک کا دائرہ شہر کی 100مساجد تک وسیع کرنے کا عزم کیا ہے اور مختلف علاقوں سے نوجوان ان سے رابطہ کررہے ہیں جنھیں اس طریقے کے بارے میں تربیت اور معلومات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ وہ بھی اپنے اپنے علاقوں میں یہ تحریک شروع کرسکیں۔
نوجوانوں نے کرونا کی وبامیں لاک ڈاؤن سے متاثرہ ضرورت مند گھرانوں تک کھانے پینے کی اشیا پہنچانے کے لیے منفرد طریقہ اختیار کیا ہے۔
راشن کی تقسیم کے علاوہ سبزیاں، پھل، دودھ اور اب گائے کا گوشت بھی بازار سے کہیں زیادہ سستے داموں فروخت کیا جارہا ہے، کھانے پینے کی اشیا مفت تقسیم کرنے کے بجائے بازار سے کم قیمت پر فراہم کرنے کا مقصد ایسے سفید پوش گھرانوں کی مدد کرنا ہے جو اپنی عزت نفس کی وجہ سے ضرورت کا اظہار نہیں کرتے اور گھروں میں جیسے تیسے گزارہ کرکے سفید پوشی کا بھرم رکھے ہوئے ہیں، یہ منفرد طریقہ کھارادر کے علاقے کے نوجوانوں نے اختیار کیا جو اب شہر کے دیگر علاقوں تک پھیل چکا ہے، کھارادر کراچی کے کاروبار پیشہ افراد کا مسکن ہے۔
جہاں سال بھر اسلامی تہواروں کے موقع پر نذر نیازاور لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ مستحق افراد کو خوشیوں میں شریک کیا جاسکے اس علاقے کے چند نوجوانوں نے بخاری مسجد کو پلیٹ فارم بناکر امدادی کاموں کا سلسلہ شروع کیا ابتدا میں 100خاندانوں میں سوا دولاکھ روپے کا راشن تقسیم کیا گیا۔
تاہم راشن کے روایتی طریقے سے ہٹ کر بھی ضرورت مند گھرانوں کی مدد کا بیڑہ اٹھایا گیا، بخاری مسجد سے امدادی کام کرنے والے فیصل معیاری نے ایکسپریس کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مشکلات کا شکار ضرورت مند گھرانوں کی راشن کے علاوہ بھی ضروریات ہیں جنھیں اس طریقے سے پورا کرنے کا عزم کیا گیا کہ حقیقی مستحق افراد کی مدد ہو اور سفید پوش طبقہ عزت نفس برقرار رکھتے ہوئے استفادہ کرسکے اور سادات گھرانے بھی ان مشکل حالات میں اپنی ضرورت پوری کرسکیں۔
بچھیاکا2250کلو گوشت 425روپے فی کلو فروخت کیا
بخاری مسجد کھارادر نے ضرورت مند گھرانوں کے لیے سستے داموں گوشت کی فراہمی کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک بچھیا ذبح کرکے سستے داموں گوشت فروخت کرکے شروع کیا گیا چند روز قبل ایک گائے کا 78کلو گرام گوشت 7منٹ میں فروخت ہوگیا گوشت کی لاگت 525روپے پڑی تاہم 425روپے کلو قیمت پر فروخت کیا گیا دوسری مرتبہ 100کلو گوشت 15سے20منٹ میں فروخت ہوگیا ضرورت مند گھرانوں کی تعداد دیکھتے ہوئے جمعرات 23اپریل کو 20بچھیا ذبح کی گئیں لیکن خریداروں کی تعداد دیکھتے ہوئے ہنگامی طور پر مزید 10بچھیا منگوائی گئیں اور تمام گوشت ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوگیا۔
بازاروں میں 600سے 650روپے کلو فروخت ہونے والا گوشت اس طریقے سے 425روپے کلو قیمت پر فراہم کیا گیا مجموعی طور پر 2250کلو گوشت فروخت ہوا اس گوشت کی مجموعی لاگت 11لاکھ 81ہزار روپے بنی اور مجموعی طور پر 100روپے فی کلو کے حساب سے 2لاکھ 25ہزار روپے کی سبسڈی دی گئی اگر اس نرخ کا مارکیٹ کے نرخ سے موازنہ کیا جائے تو ضرورت مند گھرانوں کو تقریبا 4لاکھ روپے کا فائدہ پہنچا، فیصل معیاری نے کہا کہ امدادی کاموں کے اس سلسلے سے جڑے مخیر دوستو ں نے فی بچھیا کے حساب سے سبسڈی اپنے ذمہ لے لی ہے ایک بچھیا پر 4000سے 5000روپے سبسڈی بنتی ہے جو مخیر احباب اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں اس طرح غریب طبقے کے لیے لاک ڈاؤن میں غذائی طلب پوری کرنے میں مدد فراہم کی جارہی ہے۔
بخاری مسجد سے 40ہزار کلو آلو پیاز اور 10ہزار کلو ٹماٹر تقسیم
بخاری مسجد کھارادر کے پلیٹ فارم سے اب تک 40ہزار کلو آلو پیاز اور 10ہزار کلو ٹماٹر سبزی منڈی سے بھی کم قیمت پر فروخت کیے گئے آلو پیاز بازار کے 60سے 70 روپے کے نرخ کے مقابلے میں 50روپے کے دو کلو جبکہ ٹماٹر کی وافر مقدار مفت اور باقی 5سے 7روپے کلو فروخت کی گئی، اسی طرح دیگر سبزیاں بھی سبزی منڈی کی خرید سے بھی کم قیمت پر فروخت کی گئیں، نوجوانوں نے منڈی سے تھوک بھاؤ سے دودھ خرید کر سستے داموں فروخت کیا اسی طرح چینی بھی بازار کے مقابلے میں 10سے 20روپے کلو کم قیمت پر فروخت کی گئی۔
نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس کام کے لیے کسی سے فنڈ یا چندہ نہیں لیتے مخیر حضرات اور نوجوان اپنی جیب سے سبسڈی میں حصہ ڈالتے ہیں فیصل معیاری نے بتایا کہ وہ مستحق افراد کی مدد کے لیے مساجد کو مرکز بنانا چاہتے ہیں اور بخاری مسجد سے آغاز کرکے مثال قائم کی ہے کہ کس طرح احتیاطی تدابیر اور سماجی دوری اختیار کرکے اس مشکل وقت میں ضرورت مند گھرانوں کی مدد کی جاسکتی ہے،انھوں نے بتایا کہ رمضان کے دوران امدادی تحریک کا دائرہ شہر کی 100مساجد تک وسیع کرنے کا عزم کیا ہے اور مختلف علاقوں سے نوجوان ان سے رابطہ کررہے ہیں جنھیں اس طریقے کے بارے میں تربیت اور معلومات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ وہ بھی اپنے اپنے علاقوں میں یہ تحریک شروع کرسکیں۔