پیاسا صحرائے تھر آراوپلانٹ بند 10 لاکھ نفوس پانی کوترس گئے
کڑوا اور آلودہ پانی پینے پر مجبور،خواتین اور بچے مٹکے اٹھائے تپتی دھوپ میں پانی کیلیے مارے مارے پھرنے لگے
سندھ کا پسماندہ صحرا پیاسا،10 لاکھ سے زائد آبادی پینے کے میٹھے پانی کے لیے پریشان، سندھ حکومت کے اعلان کردہ 8 سو آر او پلانٹس میں سے 635 لگائے گئے۔
70 پلانٹس مرمت اور دیکھ بحال نہ ہونے سے غیر فعال ہوگیا۔ خواتین اور بچے مٹکے اٹھائے تپتی دھوپ میں پانی کے لیے مارے مارے پھرنے لگے۔ دیہی علاقوں میں انسانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشی اور چرند پرند بھی گرمی کے موسم میں پانی کے لیے ترسنے لگے ۔ آپریٹروں کو 8 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے سے بھی سیکڑوں پلانٹ کو تالے لگا دیے گئے۔ رابطے پر ایگزیکٹو انجینئر پبلک ہیلتھ تھرپارکر جورلال کیلا نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس وقت کافی پلانٹ بند یا کڑوا پانی دے رہے ہیں۔ 4 سوآراو پلانٹس کی میمرین خراب ہے ۔ محکمے کے اعلی حکام کو لیٹر بھیج دیا ہے۔ آپریٹروں کی تنخواہ کا بھی مسئلہ ہے جو جلد حل کیا جائے گا۔آر اوپلانٹس کی دیکھ بحال پر مامور کمپنی سے جون تک پلانٹ چلانے کا معاہدہ ہوا ہے۔
پلانٹس بند ہونے سے لاکھوں انسان اور مال مویشی زہریلا اور کڑوا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ خواتین اور بچے دن بھر پانی کی تلاش میں بھٹکتے نظر آتے ہیں۔سیکڑوں پلانٹس کی مشینری بھی خراب ہوچکی ہے۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شہزاد طاہر تھہیم نے ایکسپریس کو بتایا کہ آر او پلانٹس کی صورتحال اچھی نہیں۔ پلانٹس چلانے کے لیے کوشش کی جارہی ہے۔تھرکے پیاسے لوگ سندھ حکومت کے اربوں روپے کے اس منصوبے سے چند سال ہی مستفید ہوسکے۔
70 پلانٹس مرمت اور دیکھ بحال نہ ہونے سے غیر فعال ہوگیا۔ خواتین اور بچے مٹکے اٹھائے تپتی دھوپ میں پانی کے لیے مارے مارے پھرنے لگے۔ دیہی علاقوں میں انسانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشی اور چرند پرند بھی گرمی کے موسم میں پانی کے لیے ترسنے لگے ۔ آپریٹروں کو 8 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے سے بھی سیکڑوں پلانٹ کو تالے لگا دیے گئے۔ رابطے پر ایگزیکٹو انجینئر پبلک ہیلتھ تھرپارکر جورلال کیلا نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس وقت کافی پلانٹ بند یا کڑوا پانی دے رہے ہیں۔ 4 سوآراو پلانٹس کی میمرین خراب ہے ۔ محکمے کے اعلی حکام کو لیٹر بھیج دیا ہے۔ آپریٹروں کی تنخواہ کا بھی مسئلہ ہے جو جلد حل کیا جائے گا۔آر اوپلانٹس کی دیکھ بحال پر مامور کمپنی سے جون تک پلانٹ چلانے کا معاہدہ ہوا ہے۔
پلانٹس بند ہونے سے لاکھوں انسان اور مال مویشی زہریلا اور کڑوا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ خواتین اور بچے دن بھر پانی کی تلاش میں بھٹکتے نظر آتے ہیں۔سیکڑوں پلانٹس کی مشینری بھی خراب ہوچکی ہے۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شہزاد طاہر تھہیم نے ایکسپریس کو بتایا کہ آر او پلانٹس کی صورتحال اچھی نہیں۔ پلانٹس چلانے کے لیے کوشش کی جارہی ہے۔تھرکے پیاسے لوگ سندھ حکومت کے اربوں روپے کے اس منصوبے سے چند سال ہی مستفید ہوسکے۔