طالبان نے ماہ رمضان میں جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کردیا
کابل حکومت امن کے لیے سنجیدہ نہیں، ترجمان طالبان سہیل شاہین
طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کے ماہ صیام کے احترام میں جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے رمضان کے مہینے میں سیز فائر کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز معقول نہیں ہے۔
ترجمان سہیل شاہین نے مزید کہا کہ معاہدے پر عمل نہ کر کے افغان حکومت امن کے قیام میں رخنہ ڈال رہی ہے۔ طالبان اسیروں کی رہائی میں مجرمانہ تاخیر کی جارہی ہے اور مسلسل وعدہ خلافی کی جارہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اگر افغان صدر قیام امن کے لیے مخلص ہیں تو فی الفور قیدیوں کو رہا کریں اور امن معاہدے کی پاسداری کریں، اس طرح سیز فائر کا اعلان کیے بغیر ہی امن قائم ہوجائے گا۔
قبل ازیں افغان صدر اشرف غنی نے طالبان جنگجوؤں اور شدت پسند تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ ماہ رمضان میں ہتھیار ڈال کر امن کی راہ ہموار کریں اور ویسے بھی ملک اس وقت کورونا کے عالمی وبا کا مقابلہ کر رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے رمضان کے مہینے میں سیز فائر کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز معقول نہیں ہے۔
ترجمان سہیل شاہین نے مزید کہا کہ معاہدے پر عمل نہ کر کے افغان حکومت امن کے قیام میں رخنہ ڈال رہی ہے۔ طالبان اسیروں کی رہائی میں مجرمانہ تاخیر کی جارہی ہے اور مسلسل وعدہ خلافی کی جارہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اگر افغان صدر قیام امن کے لیے مخلص ہیں تو فی الفور قیدیوں کو رہا کریں اور امن معاہدے کی پاسداری کریں، اس طرح سیز فائر کا اعلان کیے بغیر ہی امن قائم ہوجائے گا۔
قبل ازیں افغان صدر اشرف غنی نے طالبان جنگجوؤں اور شدت پسند تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ ماہ رمضان میں ہتھیار ڈال کر امن کی راہ ہموار کریں اور ویسے بھی ملک اس وقت کورونا کے عالمی وبا کا مقابلہ کر رہا ہے۔