چھوٹے کاروبار اورصنعتوں کیلیے آج امدادی پیکیج
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں پہلا مرحلہ منظوری کیلیے پیش کیا جائے گا
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی آج وزیر اعظم ریلیف پیکیج کے تحت صنعتوں کو بجلی، گیس بلوں میں رعایت دے گی۔
وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے ٹویٹ کیاکہ مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں چھوٹی صنعتوں اور کاروبار کیلیے امدادی پیکیج کا پہلا مرحلہ منظوری کیلیے پیش کیا جائے گا، وزارت چھوٹے کاروبار کیلئے فری فناننس گارنٹی پیکیج پرکام کررہی ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلیے آسان قرضوں کی فراہمی بھی زیرِ غور ہے، اگلے مرحلے میں ایسے شعبوں کو امداد دی جائے گی جو کورونا سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ایکسپریس ٹربیون رپورٹ کے مطابق حماد اظہر نے بتایا ای سی سی اورکابینہ کی منظوری کے بعد پہلے مرحلے میں لاکھوں چھوٹے کاروباروں اورصنعتوں کوفائدہ ہو گا۔ انھوں نے مزیدبتایا کہ وزارت امدادی پیکیج کے دوسرے مرحلے کیلئے فری فنانسنگ پربھی کام کررہی ہے، جس میں کووڈ19سے زیادہ متاثرہونے والے شعبوں کیلئے امدادی اقدامات کئے جائیں گے۔
ای سی سی نے گذشتہ اجلاس میں وزارت صنعت وپیدوار اورغربت کے خاتمے وسماجی ترقی کے ڈویژن کوہدایت کی تھی کہ مستحقین میں رقم کی شفاف اور موثر تقسیم یقینی بنانے کیلئے جامع نظام بنایا جائے۔
سمیڈا کے سروے میں 95فیصد چھوٹی صنعتوں نے بتایاتھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث ان کی پیداوار، کام کی سرگرمیاں اورمعاہدے کم ہوگئے ہیں۔ سروے میں پتہ چلا کہ 51.6 فیصد نے دعوی کیا کہ وہ سوفیصد متاثرہوئے ہیں جبکہ 22.6 فیصد نے دہائی دی کہ ان کے برآمدی آرڈرز میں سوفیصد نقصان ہوا ہے۔3اپریل کوکئے جانے والے آن لائن سروے میں920کاروباروں نے حصہ لیا۔
اس دوران73فیصد نے لاک ڈاؤن میں اپناکام مکمل جبکہ 27فیصدنے جزوی طورپرروکنے کی رپورٹ دی۔ملک بھرمیں لاک ڈاؤن سے52لاکھ کاروبارمتاثرہونے کاخدشہ ہے کیونکہ انھیں خام مال اوراشیاء کی فراہمی میں بے ضابطگی، آمدن میں کمی اورکاروبارجاری رکھنے کیلئے رقم کی کمی کاسامنا ہو سکتا ہے۔
وزارت نے قراردیا کہ چھوٹے کاروباروں کو پیداواراورروزگارپرپڑنے والے اثرات سے نمٹنے کیلئے ٹیکسوں، گارنٹیوں،گرانٹس ،قرضوں اوربلوں میں رعایت درکار ہے۔ 89 فیصدچھوٹے کاروباروں نے لاک ڈاؤن کے باعث مالی بحران، 60فیصد نے اپنی خدمات اورپیداوارکی فروخت میں مشکلات، 43 فیصد نے فراہمی متاثر ہونے، 39 فیصد نے مارکیٹنگ، 38فیصد نے ذرائع نقل وحمل، 37 فیصد نے لیبر، 17فیصد نے تجارت،14فیصد نے درآمداور11فیصد نے برآمدی مسائل کا ذکر کیا۔
واضح رہے ای سی سی نے بے روزگارہونے والے مزدوروں اوردیہاڑی داروں کیلئے 75ارب روپے کی امداد اس ہفتے منظورکی جووزیراعظم کے 200 ارب روپے کی پیکیج میں سے 12ہزارروپے فی کس کے حساب سے دیئے جائیں گے۔قبل ازیں کابینہ کمیٹی نے معاشی بحالی کے لیے سواکھرب روپے کا امدادی پیکج منظورکیا تھا۔
وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے ٹویٹ کیاکہ مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں چھوٹی صنعتوں اور کاروبار کیلیے امدادی پیکیج کا پہلا مرحلہ منظوری کیلیے پیش کیا جائے گا، وزارت چھوٹے کاروبار کیلئے فری فناننس گارنٹی پیکیج پرکام کررہی ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلیے آسان قرضوں کی فراہمی بھی زیرِ غور ہے، اگلے مرحلے میں ایسے شعبوں کو امداد دی جائے گی جو کورونا سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ایکسپریس ٹربیون رپورٹ کے مطابق حماد اظہر نے بتایا ای سی سی اورکابینہ کی منظوری کے بعد پہلے مرحلے میں لاکھوں چھوٹے کاروباروں اورصنعتوں کوفائدہ ہو گا۔ انھوں نے مزیدبتایا کہ وزارت امدادی پیکیج کے دوسرے مرحلے کیلئے فری فنانسنگ پربھی کام کررہی ہے، جس میں کووڈ19سے زیادہ متاثرہونے والے شعبوں کیلئے امدادی اقدامات کئے جائیں گے۔
ای سی سی نے گذشتہ اجلاس میں وزارت صنعت وپیدوار اورغربت کے خاتمے وسماجی ترقی کے ڈویژن کوہدایت کی تھی کہ مستحقین میں رقم کی شفاف اور موثر تقسیم یقینی بنانے کیلئے جامع نظام بنایا جائے۔
سمیڈا کے سروے میں 95فیصد چھوٹی صنعتوں نے بتایاتھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث ان کی پیداوار، کام کی سرگرمیاں اورمعاہدے کم ہوگئے ہیں۔ سروے میں پتہ چلا کہ 51.6 فیصد نے دعوی کیا کہ وہ سوفیصد متاثرہوئے ہیں جبکہ 22.6 فیصد نے دہائی دی کہ ان کے برآمدی آرڈرز میں سوفیصد نقصان ہوا ہے۔3اپریل کوکئے جانے والے آن لائن سروے میں920کاروباروں نے حصہ لیا۔
اس دوران73فیصد نے لاک ڈاؤن میں اپناکام مکمل جبکہ 27فیصدنے جزوی طورپرروکنے کی رپورٹ دی۔ملک بھرمیں لاک ڈاؤن سے52لاکھ کاروبارمتاثرہونے کاخدشہ ہے کیونکہ انھیں خام مال اوراشیاء کی فراہمی میں بے ضابطگی، آمدن میں کمی اورکاروبارجاری رکھنے کیلئے رقم کی کمی کاسامنا ہو سکتا ہے۔
وزارت نے قراردیا کہ چھوٹے کاروباروں کو پیداواراورروزگارپرپڑنے والے اثرات سے نمٹنے کیلئے ٹیکسوں، گارنٹیوں،گرانٹس ،قرضوں اوربلوں میں رعایت درکار ہے۔ 89 فیصدچھوٹے کاروباروں نے لاک ڈاؤن کے باعث مالی بحران، 60فیصد نے اپنی خدمات اورپیداوارکی فروخت میں مشکلات، 43 فیصد نے فراہمی متاثر ہونے، 39 فیصد نے مارکیٹنگ، 38فیصد نے ذرائع نقل وحمل، 37 فیصد نے لیبر، 17فیصد نے تجارت،14فیصد نے درآمداور11فیصد نے برآمدی مسائل کا ذکر کیا۔
واضح رہے ای سی سی نے بے روزگارہونے والے مزدوروں اوردیہاڑی داروں کیلئے 75ارب روپے کی امداد اس ہفتے منظورکی جووزیراعظم کے 200 ارب روپے کی پیکیج میں سے 12ہزارروپے فی کس کے حساب سے دیئے جائیں گے۔قبل ازیں کابینہ کمیٹی نے معاشی بحالی کے لیے سواکھرب روپے کا امدادی پیکج منظورکیا تھا۔