حکومت صحافیوں کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ایکسپریس میڈیا کے دفاتر پر حملوں کیخلاف سندھ بھر میں مظاہرے
مظاہرے میں سینئر صحافیوں کی بھی شرکت،حکومت نوٹس لینے کے اعلانات کے بجائے عملی اقدام کرے، جنید خانزادہ و دیگر
RAIWIND:
کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر مسلح حملے کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر رانا عظیم اور جنرل سیکرٹری امین یوسف کی اپیل پر حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر جنید خانزادہ اور سیکریٹری جاوید چنہ کی قیادت میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
جس میں پریس کلب کے جنرل سیکریٹری حامد میاں شیخ، سابق صدور علی حسن، لالہ رحمان سموں، محمد حسین خان، شاہد شیخ، پی ایف یو جے کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن حمید الرحمان، سینئر صحافی عثمان اجمیری، عبداﷲ سروہی، پریس کلب کے سابق سیکرٹری الطاف کوٹی، سابق نائب صدر فرحان آفندی، ناصر شیخ، نیاز وگھیو، اشوک شرما، راشد شفیع، زاہد کلہوڑو، سلطان زئی، ارشد انصاری، فہیم ببر، امتیاز احمد، حفیظ مگسی، امجد حسین، ثاقب کُبر، فقیر سلیم، فوٹو گرافرز ایسوسی ایشن کے صدر اکرم شاہد، ندیم خاور، فرحان خان، شاہد علی، عمران ملک، یوسف ناگوری، دانش پیرزادہ، سلیم زئی، امین قریشی، عمیر راجپوت، راشد زئی، علی رضا، عابد علی، کیمرہ مینوں نسیم خان، افضل خان، پرویز احمد، سمیت پریس کلب کے دیگر عہدیداران، صحافیوں، فوٹو گرافرز، کیمرہ مینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر جنید خانزادہ نے خطاب کرتے ہوئے واقعے کیشدید مذمت کی اور کہا کہ دہشتگردی کی ان بزدلانہ کارروائیوں سے ہمیں حق و سچ بات کہنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ یہ بات کہتے نہیں تھکتے کہ کراچی میں جاری آپریشن سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے، لیکن ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر اس طرح بموںکے حملے اور فائرنگ نے انکے دعوؤں کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ اس حملے کے بعد سندھ حکومت محض نوٹس لینے کے اعلانات نہ کرے بلکہ ملوث افراد کو حقیقتاً گرفتار کر کے ثابت کرے کہ وہ دہشت گردوں کے مقابلے میں اپنی رٹ قائم رکھے ہوئے ہے، بصورت دیگر سندھ بھر میں صحافی احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیں گے۔ کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر پر مسلح حملے کے خلاف زیریں سندھ کے مختلف شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے، سیاہ پٹیاں باندھے مظاہرین حملے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کر کے ذمے دار افراد کی فوری گرفتاری اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
نوابشاہ میں نوابشاہ یونین آف جرنلسٹس کے صدر اسمٰعیل ڈومکی کی قیادت میں پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیا گیا ۔ مظاہرے میں شامل صحافیوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین سے اسماعیل ڈومکی، کامران ابڑو، اے کے ڈاہری، علی محمد شاہ، عبدالفتاح رند، فیصل میمن، اکرم شہزاد، فیاض چنڈ کلیری، سکندر بھٹی، تاج رند، منظور بگھیو، امتیاز کیرو، موسیٰ رضا اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ حکومت صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، ان بزدلانہ حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، دہشتگرد سچ کی آواز کو دبا نہیں پائیں گے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ایکسپریس نیوز کے دفتر پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کو فوری طور گرفتار اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ ٹنڈو محمد خان میں ڈسٹرکٹ یونین آف جرنلسٹس نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ صدر عبدالکریم شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپریس نیوز کے دفتر پر دوسری مرتبہ حملے نے صحافیوں اور صحافتی اداروں کو تحفظ دینے اور کراچی میں امن و امان قائم کرنے کے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے، ایکسپریس میڈیا دفاترپر حملہ پوری صحافی برادری پر حملہ ہے۔
ڈسٹرکٹ پریس کلب کے صدر غلام نبی کیریو نے کہا کہ صحافیوں اور ان کے اداروں کو سچ لکھنے اور سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ میڈیا کلب کے صدر شہزاد صبح پوٹو کا کہنا تھا کہ صحافیوں اور صحافتی اداروں کو تحفظ دینے اوردہشت گردی کے واقعات روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ مظاہرے میں پریس کلب کے جنرل سیکریٹری مظفر رند، میڈیا کلب کے جنرل سیکریٹری مرسل رضوی، سینیئر صحافیوں فاروق صدیقی، محمد صدیق چھیپا، انور شیخ، سعید شیخ، رانا اکبر، خدا ڈنو درساور، فیض سولنگی نے بھی شرکت کی۔ علاوہ ازیں ٹنڈو جام، بدین،ٹھٹھہ، ٹنڈو الہیار، سانگھڑ، نو کوٹ، گھارو، سامارو، کھپرو، شاہ پور چاکر، ماتلی، ٹنڈو آدم، ٹنڈو جام و دیگر علاقوں میں بھی صحافیوں ،سیاسی رہنماؤں اور سماجی تنظیموں نے کراچی میں ایکسپریس میڈیا دفاتر پر حملے کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے ، ریلیاں نکالیں ، سانگھڑ اور نوکوٹ میں مذمتی اجلاس منعقد ہوئے، مظاہروں و ریلیوں میں صحافیوں کے علاوہ مقامی سیاسی و سماجی رہنماؤں و کارکنان نے بھی شرکت کی اور ایکسپریس میڈیا گروپ سے اظہار یکجہتی کیا۔
کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر مسلح حملے کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر رانا عظیم اور جنرل سیکرٹری امین یوسف کی اپیل پر حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر جنید خانزادہ اور سیکریٹری جاوید چنہ کی قیادت میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
جس میں پریس کلب کے جنرل سیکریٹری حامد میاں شیخ، سابق صدور علی حسن، لالہ رحمان سموں، محمد حسین خان، شاہد شیخ، پی ایف یو جے کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن حمید الرحمان، سینئر صحافی عثمان اجمیری، عبداﷲ سروہی، پریس کلب کے سابق سیکرٹری الطاف کوٹی، سابق نائب صدر فرحان آفندی، ناصر شیخ، نیاز وگھیو، اشوک شرما، راشد شفیع، زاہد کلہوڑو، سلطان زئی، ارشد انصاری، فہیم ببر، امتیاز احمد، حفیظ مگسی، امجد حسین، ثاقب کُبر، فقیر سلیم، فوٹو گرافرز ایسوسی ایشن کے صدر اکرم شاہد، ندیم خاور، فرحان خان، شاہد علی، عمران ملک، یوسف ناگوری، دانش پیرزادہ، سلیم زئی، امین قریشی، عمیر راجپوت، راشد زئی، علی رضا، عابد علی، کیمرہ مینوں نسیم خان، افضل خان، پرویز احمد، سمیت پریس کلب کے دیگر عہدیداران، صحافیوں، فوٹو گرافرز، کیمرہ مینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر جنید خانزادہ نے خطاب کرتے ہوئے واقعے کیشدید مذمت کی اور کہا کہ دہشتگردی کی ان بزدلانہ کارروائیوں سے ہمیں حق و سچ بات کہنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ یہ بات کہتے نہیں تھکتے کہ کراچی میں جاری آپریشن سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے، لیکن ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر اس طرح بموںکے حملے اور فائرنگ نے انکے دعوؤں کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ اس حملے کے بعد سندھ حکومت محض نوٹس لینے کے اعلانات نہ کرے بلکہ ملوث افراد کو حقیقتاً گرفتار کر کے ثابت کرے کہ وہ دہشت گردوں کے مقابلے میں اپنی رٹ قائم رکھے ہوئے ہے، بصورت دیگر سندھ بھر میں صحافی احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیں گے۔ کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر پر مسلح حملے کے خلاف زیریں سندھ کے مختلف شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے، سیاہ پٹیاں باندھے مظاہرین حملے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کر کے ذمے دار افراد کی فوری گرفتاری اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
نوابشاہ میں نوابشاہ یونین آف جرنلسٹس کے صدر اسمٰعیل ڈومکی کی قیادت میں پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیا گیا ۔ مظاہرے میں شامل صحافیوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین سے اسماعیل ڈومکی، کامران ابڑو، اے کے ڈاہری، علی محمد شاہ، عبدالفتاح رند، فیصل میمن، اکرم شہزاد، فیاض چنڈ کلیری، سکندر بھٹی، تاج رند، منظور بگھیو، امتیاز کیرو، موسیٰ رضا اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ حکومت صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، ان بزدلانہ حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، دہشتگرد سچ کی آواز کو دبا نہیں پائیں گے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ایکسپریس نیوز کے دفتر پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کو فوری طور گرفتار اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ ٹنڈو محمد خان میں ڈسٹرکٹ یونین آف جرنلسٹس نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ صدر عبدالکریم شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپریس نیوز کے دفتر پر دوسری مرتبہ حملے نے صحافیوں اور صحافتی اداروں کو تحفظ دینے اور کراچی میں امن و امان قائم کرنے کے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے، ایکسپریس میڈیا دفاترپر حملہ پوری صحافی برادری پر حملہ ہے۔
ڈسٹرکٹ پریس کلب کے صدر غلام نبی کیریو نے کہا کہ صحافیوں اور ان کے اداروں کو سچ لکھنے اور سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ میڈیا کلب کے صدر شہزاد صبح پوٹو کا کہنا تھا کہ صحافیوں اور صحافتی اداروں کو تحفظ دینے اوردہشت گردی کے واقعات روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ مظاہرے میں پریس کلب کے جنرل سیکریٹری مظفر رند، میڈیا کلب کے جنرل سیکریٹری مرسل رضوی، سینیئر صحافیوں فاروق صدیقی، محمد صدیق چھیپا، انور شیخ، سعید شیخ، رانا اکبر، خدا ڈنو درساور، فیض سولنگی نے بھی شرکت کی۔ علاوہ ازیں ٹنڈو جام، بدین،ٹھٹھہ، ٹنڈو الہیار، سانگھڑ، نو کوٹ، گھارو، سامارو، کھپرو، شاہ پور چاکر، ماتلی، ٹنڈو آدم، ٹنڈو جام و دیگر علاقوں میں بھی صحافیوں ،سیاسی رہنماؤں اور سماجی تنظیموں نے کراچی میں ایکسپریس میڈیا دفاتر پر حملے کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے ، ریلیاں نکالیں ، سانگھڑ اور نوکوٹ میں مذمتی اجلاس منعقد ہوئے، مظاہروں و ریلیوں میں صحافیوں کے علاوہ مقامی سیاسی و سماجی رہنماؤں و کارکنان نے بھی شرکت کی اور ایکسپریس میڈیا گروپ سے اظہار یکجہتی کیا۔