سرجانی ٹاؤن میں 5 بچے ڈوب کر جاں بحق
واقعہ کے اصل ذمے دار کہاں ہیں؟ قانون ان تک کیوں نہیں پہنچا؟
کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں پانی کے گڑھے میں نہاتے ہوئے ڈوب کر پانچ بچوں کے جاں بحق ہونے کا واقعہ انتہائی درد انگیز ہے،ہر آنکھ اشکبار ہے، اس دلخراش خبر کو سن کر۔ والدین کے غم کو سپرد قلم کرنا آسان نہیں، ان مظلوم والدین کے غم و دکھ اور کرب کا مداوا کون کرے گا؟ پولیس نے خانہ پری کرتے ہوئے قریبی زیر تعمیر پروجیکٹ کے ایک چوکیدار کو حراست میں لیا ہے۔
واقعہ کے اصل ذمے دار کہاں ہیں؟ قانون ان تک کیوں نہیں پہنچا؟پاکستان کے میگا سٹی میں جس طرح قانون شکنی کے واقعات ایک روایت بنتے جارہے ہیں، وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت بات ہے۔ سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک تعمیراتی پروجیکٹ مالکان نے رہایشی علاقے میں ایسا غیر قانونی تالاب کیسے بنالیا تھا کہ جس کے گرد حٖفاظتی دیوار تک نہیں بنائی گئی تھی۔مکینوں کے احتجاج کے باوجود کیا شہری اداروں کی آنکھیں بند تھیں، یا نذرانے کے عوض خاموشی اختیار کر لی گئی تھی۔ علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ واقعے کا ذمے دار واٹر بورڈ کو سمجھتے ہیں کیونکہ قریبی پانی کی لائنوں کو توڑ کر تالا ب میں پانی جمع کیا جاتا اور وہاں سے زیر تعمیر پروجیکٹ کے لیے پانی استعمال کیا جاتا تھا۔
افسوسناک سانحے کے حوالے سے میئر کراچی وسیم اختر کو اپنی ذمے داری محسوس کرتے ہوئے عوام کے سامنے آنا چاہیے، غفلت اور لاپرواہی کے مرتکب جو بھی شہری حکومت کے ادارے اور اہلکار ہیں وہ اس سانحہ کے ذمے دار ہیں، ان کے خلاف میئر کو راست اقدام لیتے ہوئے، محکمانہ سطح پر شفاف تحقیقات کراکرقرار واقعی سزا دلوانی چاہیے، تاکہ مظلوم والدین کو انصاف ملے اور ان کے دکھوں کا کچھ مداوا ہوسکے اور آئندہ ایسے دلخراش واقعات رونما نہ ہوسکیں۔
واقعہ کے اصل ذمے دار کہاں ہیں؟ قانون ان تک کیوں نہیں پہنچا؟پاکستان کے میگا سٹی میں جس طرح قانون شکنی کے واقعات ایک روایت بنتے جارہے ہیں، وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت بات ہے۔ سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک تعمیراتی پروجیکٹ مالکان نے رہایشی علاقے میں ایسا غیر قانونی تالاب کیسے بنالیا تھا کہ جس کے گرد حٖفاظتی دیوار تک نہیں بنائی گئی تھی۔مکینوں کے احتجاج کے باوجود کیا شہری اداروں کی آنکھیں بند تھیں، یا نذرانے کے عوض خاموشی اختیار کر لی گئی تھی۔ علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ واقعے کا ذمے دار واٹر بورڈ کو سمجھتے ہیں کیونکہ قریبی پانی کی لائنوں کو توڑ کر تالا ب میں پانی جمع کیا جاتا اور وہاں سے زیر تعمیر پروجیکٹ کے لیے پانی استعمال کیا جاتا تھا۔
افسوسناک سانحے کے حوالے سے میئر کراچی وسیم اختر کو اپنی ذمے داری محسوس کرتے ہوئے عوام کے سامنے آنا چاہیے، غفلت اور لاپرواہی کے مرتکب جو بھی شہری حکومت کے ادارے اور اہلکار ہیں وہ اس سانحہ کے ذمے دار ہیں، ان کے خلاف میئر کو راست اقدام لیتے ہوئے، محکمانہ سطح پر شفاف تحقیقات کراکرقرار واقعی سزا دلوانی چاہیے، تاکہ مظلوم والدین کو انصاف ملے اور ان کے دکھوں کا کچھ مداوا ہوسکے اور آئندہ ایسے دلخراش واقعات رونما نہ ہوسکیں۔