مصر میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ
صحت عامہ اور امن و امان کی مخدوش صورت حال کے پیش نظر ملک 3 ماہ کیلیے فوج کے حوالے کردیا گیا
مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے ملک بھر میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
مصر کے خبر رساں ادارے کے مطابق صدر عبدلفتاح السیسی نے کورونا وائرس کے باعث ملک کو در پیش صحت عامہ اور سیاسی بحران کی وجہ سے امن و امان کی مخدوش حالت کے پیش نظر 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی ہے جس کے لیے کابینہ نے بھی منظوری دیدی ہے اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
مصری صدر کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں امن و امان قائم کرنے اور دہشت گردی کے خطرات کو قابو کرنے کی ذمہ داری فوج کے سپرد کی جارہی ہے، کسی کو بھی ملک کی سالمیت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مصری صدر السیسی نے اپنے حکم نامے میں فوج کو پولیس کی مدد سے نجی و حکومتی املاک کی حفاظت اور شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے جب کہ عوام سے حکومتی احکامات پر عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف ایمرجنسی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ جنرل عبد الفتاح السیسی نے 2014 میں ملک کے صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا تھا اور تب سے اب تک 3 وزرائے اعظم تبدیل ہوچکے ہیں تاہم صدر کی مرکزی حیثیت اور طاقت کا مرکز برقرار ہے۔
مصر کے خبر رساں ادارے کے مطابق صدر عبدلفتاح السیسی نے کورونا وائرس کے باعث ملک کو در پیش صحت عامہ اور سیاسی بحران کی وجہ سے امن و امان کی مخدوش حالت کے پیش نظر 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی ہے جس کے لیے کابینہ نے بھی منظوری دیدی ہے اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
مصری صدر کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں امن و امان قائم کرنے اور دہشت گردی کے خطرات کو قابو کرنے کی ذمہ داری فوج کے سپرد کی جارہی ہے، کسی کو بھی ملک کی سالمیت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مصری صدر السیسی نے اپنے حکم نامے میں فوج کو پولیس کی مدد سے نجی و حکومتی املاک کی حفاظت اور شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے جب کہ عوام سے حکومتی احکامات پر عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف ایمرجنسی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ جنرل عبد الفتاح السیسی نے 2014 میں ملک کے صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا تھا اور تب سے اب تک 3 وزرائے اعظم تبدیل ہوچکے ہیں تاہم صدر کی مرکزی حیثیت اور طاقت کا مرکز برقرار ہے۔