یکم مئی کے شہیدوں کو سرخ سلام
پاکستان اور پسماندہ ملکوں میں آج بھی بیشتر مزدوروں سے بارہ گھنٹے کام لیا جا تا ہے۔
LONDON:
چھو رہے تھے ظا لموں کے سر میرے پائوں کے ساتھ
کس قدر اونچا تھا میں سولی پہ چڑھ جانے کے بعد
آج سے ایک سو چونتیس برس قبل امریکا کے صنعتی شہر شکاگو میں ہزارہا مزدور امنڈ آئے تھے۔ مزدوروں کے مطا لبات یہ تھے کہ کام کے او قات آٹھ گھنٹے مقرر کر نا، کام کی جگہ پر سہو لتیں مہیا کر نا،کم عمر بچوں سے کام نہ لینا، خواتین کو مرد مزدوروں کے برابر تنخواہ دینا ،وغیرہ شا مل تھے۔ اس جلسے سے انارکو کمیو نسٹ کار کنان آگسٹس، البرٹ سیموئل، فیشر اور فلڈن وغیرہ نے خطاب کیا۔ جلسہ پر امن تھا۔
فلڈن کے خطاب کے دو ران سر کا ری اہلکا روں میں سے کوئی سادہ لباس میں مزدوروں میں گھس آ یا اور پولیس پر بم پھینکا، جس کے نتیجے میں فلڈن نام کا ایک پو لیس افسر ہلاک ہو گیا۔ اس کے بعد پو لیس نے جلسے کے حاضرین پر گو لیاں بر سا دیں، جب کہ آخری مقرر فلڈن نے اپنی تقریر کے بعد اجتماع کو پر امن طور پر منتشر ہو نے کی اپیل کی۔ بہر حال پو لیس کی گولیوں سے متعدد مزدور شہید ہو گئے اور چھ کو گرفتار کر لیا گیا، پھر سات ماہ بعد نومبر میں ایک جا نبدار عدالت نے مزدور رہنما ئوں کو سزا ئے موت سنا دی ، ایک کامریڈ لنک نے پہلے ہی خود کشی کر لی تھی۔
بعد میں شدید احتجاج کے بعد فلڈن کی سزا ئے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا اور چار کو جب سفید رنگ کے کفن نما کپڑے پہنا کر تختہ دار پر لے جا یا جا رہا تھا تو وہ مزدوروں کا عا لمی ترا نہ گا تے جا رہے تھے۔ اس ترانے کو شاعر اژینو پو تو نے لکھا تھا، جسے کرا چی کے محمد میاں نے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ شروع کے دو اشعار کچھ یوں ہیں۔
زمین کے بد بخت ساکنوں بھوک کے نا دار قیدیو، اٹھو کہ اب آ نے وا لا ہے نیاچلن، ہم کچھ نہیں تھے اب سب کچھ ہونگے، گا ئو انٹر نیشنل۔جب ان مزدور رہنمائوں کو تختہ دار پر کھڑا کر دیا گیا تو آگسٹس نے یہ نعرہ لگا یاکہ ہرے انارکزم۔ دوسرے ساتھی البرٹ نے جب مزید کچھ بولنا چا ہا تو جلاد نے تختے کی رسی کھینچ دی۔ ایک کے گلے میں رسی ا س کی ہڈی میں پھنس گئی جس سے وہ کچھ دیر لٹکتا رہا اور پھر پھانسی کے پھندے پر جھول گیا۔ سلام ہے تم پر کہ اپنی جان کو دا ئو پر لگاکر آج دنیا بھر میں بارہ اور چودہ گھنٹے کی ڈیو ٹی کو آٹھ گھنٹے میں تبدیل کر وا دی۔
پاکستان اور پسماندہ ملکوں میں آج بھی بیشتر مزدوروں سے بارہ گھنٹے کام لیا جا تا ہے۔ یکم مئی اٹھارہ سو چھیا سی میں مزدور فیڈریشن کی کال پر شکاگو سمیت امریکا کے متعدد شہروں میں لا کھوں مزدوروں نے ہڑ تال کی، ان سے یکجہتی کے لیے دنیا بھر میں مزدوروں نے بھی ہڑ تال کی۔ آج اقوام متحدہ نے آٹھ گھنٹے کی ڈیو ٹی کو قا نو نی درجہ دے دیاہے اور عا لمی طور پر یکم مئی کو چھٹی کا اعلان کیا ہے۔ پھر بھی بعض مسلم ممالک اور جا پان میں یکم مئی کی چھٹی نہیں ہو تی۔ اس لیے کہ یہاں ملا ئیت،بادشاہت اورمزدور دشمن حکومتیں ہیں۔
انار کسٹوں کو پھانسی دینے پر شکاگو کے گور نر نے بیان جا ری کیا تھا کہ پھانسی پا نے والے معصوم اور بے قصورتھے۔حے مارکیٹ کے جلسے سے گرفتار کیے گئے دو افراد کا امریکا سے،دو کا جر منی سے، ایک کا آئر لینڈ سے اور ایک کاانگلینڈ سے تھا۔اتنی عظیم قر با نیاں دینے اور دنیا بھر میں پیدا واری قوتوں، محنت کشوں اور شہریوں کو فا ئدہ پہنچا نے وا لوں کے بارے میں سکہ بندبیشتر کمیو نسٹ اور سو شلسٹ ان شہدا کے انار کسٹ ہو نے کا ذکر تک نہیں کر تے۔
جب انیس سو انیس میں سامراجی ملکوں نے روس پر حملہ کیا تھا اور فرانس، زار شاہی کی مدد کر نے کے لیے جہاز پر اسلحہ لا دے جا رہے تھے تو فرانس کے انار کسٹوں نے ہڑتال کر دی اور مزدوروں نے اسلحہ کی لو ڈنگ روک دی تو دنیا بھر کے مطلق کمیونسٹوں اور سو شلسٹوں نے انار کسٹوں کے اس اقدام کو سراہا اور جب زار شاہی کو شکست ہو گئی توان ہی کمیو نسٹوں اور سو شلسٹوں نے انار کسٹوں کو پھا نسی پہ لٹکا یا، قید کیا، تشدد کیااور ملک بدر کیا۔ یہی صورتحال یو کرائن میں انیس سو بائیس میں اور اسپین میں انیس سو انتا لیس میں پیش آئی۔ یو کرائن میں انیس سو اٹھارہ سے انیس سو بائیس تک اور اسپین میں انیس سو چھتیس سے انیس سو انتا لیس تک انار کسٹوں نے اپنی انتظامیہ قائم کر رکھی تھی۔
روس کی حکو مت اور کمیو نسٹ پارٹی نے انیس سو بائیس میں یو کرا ئن اور انیس سو انتالیس میں اسپین میں مدد کر نے کے بہا نے قبضہ جما یا اور انار کسٹوں کا قتل کیا،تشدد کیااورمطلق حکمرا نی قائم کر کے آ زاد اور غیر طبقا تی نظام کا خاتمہ کیا۔واضح رہے کہ انیس سو اٹھارہ سے انیس سو بائیس میں یوکرائن اور انیس سو چھتیس سے انتالیس تک اسپین میں جب تک انارکسٹوں کی انتظامیہ تھی۔بر صغیر کے معروف انار کسٹ کامریڈ بھگت سنگھ کو کمیو نسٹوں اور سوشلسٹوں نے انار کسٹ ہو نے کا در جہ دیا اور نہ وہ عزت جب کہ وہ آ زادی کے لیے پھانسی پر لٹک گئے۔
اب ہمیں اس ڈانواں ڈول کیفیت سے نکلنا ہو گا۔ اس سنگین صورتحال میں نیشنل ٹریڈ یو نین فیڈریشن اور ہوم بیس وو مین ور کرز فیڈریشن انتہا ئی سر گرم عمل ہے۔ ہزاروں ضرورت مند مزدوروں میں را شن تقسیم کر رہی ہے اور جان بچا نے کے لیے ایدھی فا ئونڈیشن سے تعاون کر رہی ہے۔ مو ثر پیش قدمی کر نے وا لوں میں نا صر منصور، زہرہ خان، سجاد ظہیر اور خضر قاضی وغیرہ شا مل ہیں۔ ایدھی فائونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی قرنطینہ میں وقت گزار رہے ہیں، انھوں نے اعلان کیا ہے کہ میں صحت مند ہو کر کار کنوں کے ساتھ کام میں لگ جائوں گا۔نیشنل ٹریڈ یو نین فیڈریشن یوم مزدور کو کراچی سمیت ملک بھر میں منائے گی۔
چھو رہے تھے ظا لموں کے سر میرے پائوں کے ساتھ
کس قدر اونچا تھا میں سولی پہ چڑھ جانے کے بعد
آج سے ایک سو چونتیس برس قبل امریکا کے صنعتی شہر شکاگو میں ہزارہا مزدور امنڈ آئے تھے۔ مزدوروں کے مطا لبات یہ تھے کہ کام کے او قات آٹھ گھنٹے مقرر کر نا، کام کی جگہ پر سہو لتیں مہیا کر نا،کم عمر بچوں سے کام نہ لینا، خواتین کو مرد مزدوروں کے برابر تنخواہ دینا ،وغیرہ شا مل تھے۔ اس جلسے سے انارکو کمیو نسٹ کار کنان آگسٹس، البرٹ سیموئل، فیشر اور فلڈن وغیرہ نے خطاب کیا۔ جلسہ پر امن تھا۔
فلڈن کے خطاب کے دو ران سر کا ری اہلکا روں میں سے کوئی سادہ لباس میں مزدوروں میں گھس آ یا اور پولیس پر بم پھینکا، جس کے نتیجے میں فلڈن نام کا ایک پو لیس افسر ہلاک ہو گیا۔ اس کے بعد پو لیس نے جلسے کے حاضرین پر گو لیاں بر سا دیں، جب کہ آخری مقرر فلڈن نے اپنی تقریر کے بعد اجتماع کو پر امن طور پر منتشر ہو نے کی اپیل کی۔ بہر حال پو لیس کی گولیوں سے متعدد مزدور شہید ہو گئے اور چھ کو گرفتار کر لیا گیا، پھر سات ماہ بعد نومبر میں ایک جا نبدار عدالت نے مزدور رہنما ئوں کو سزا ئے موت سنا دی ، ایک کامریڈ لنک نے پہلے ہی خود کشی کر لی تھی۔
بعد میں شدید احتجاج کے بعد فلڈن کی سزا ئے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا اور چار کو جب سفید رنگ کے کفن نما کپڑے پہنا کر تختہ دار پر لے جا یا جا رہا تھا تو وہ مزدوروں کا عا لمی ترا نہ گا تے جا رہے تھے۔ اس ترانے کو شاعر اژینو پو تو نے لکھا تھا، جسے کرا چی کے محمد میاں نے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ شروع کے دو اشعار کچھ یوں ہیں۔
زمین کے بد بخت ساکنوں بھوک کے نا دار قیدیو، اٹھو کہ اب آ نے وا لا ہے نیاچلن، ہم کچھ نہیں تھے اب سب کچھ ہونگے، گا ئو انٹر نیشنل۔جب ان مزدور رہنمائوں کو تختہ دار پر کھڑا کر دیا گیا تو آگسٹس نے یہ نعرہ لگا یاکہ ہرے انارکزم۔ دوسرے ساتھی البرٹ نے جب مزید کچھ بولنا چا ہا تو جلاد نے تختے کی رسی کھینچ دی۔ ایک کے گلے میں رسی ا س کی ہڈی میں پھنس گئی جس سے وہ کچھ دیر لٹکتا رہا اور پھر پھانسی کے پھندے پر جھول گیا۔ سلام ہے تم پر کہ اپنی جان کو دا ئو پر لگاکر آج دنیا بھر میں بارہ اور چودہ گھنٹے کی ڈیو ٹی کو آٹھ گھنٹے میں تبدیل کر وا دی۔
پاکستان اور پسماندہ ملکوں میں آج بھی بیشتر مزدوروں سے بارہ گھنٹے کام لیا جا تا ہے۔ یکم مئی اٹھارہ سو چھیا سی میں مزدور فیڈریشن کی کال پر شکاگو سمیت امریکا کے متعدد شہروں میں لا کھوں مزدوروں نے ہڑ تال کی، ان سے یکجہتی کے لیے دنیا بھر میں مزدوروں نے بھی ہڑ تال کی۔ آج اقوام متحدہ نے آٹھ گھنٹے کی ڈیو ٹی کو قا نو نی درجہ دے دیاہے اور عا لمی طور پر یکم مئی کو چھٹی کا اعلان کیا ہے۔ پھر بھی بعض مسلم ممالک اور جا پان میں یکم مئی کی چھٹی نہیں ہو تی۔ اس لیے کہ یہاں ملا ئیت،بادشاہت اورمزدور دشمن حکومتیں ہیں۔
انار کسٹوں کو پھانسی دینے پر شکاگو کے گور نر نے بیان جا ری کیا تھا کہ پھانسی پا نے والے معصوم اور بے قصورتھے۔حے مارکیٹ کے جلسے سے گرفتار کیے گئے دو افراد کا امریکا سے،دو کا جر منی سے، ایک کا آئر لینڈ سے اور ایک کاانگلینڈ سے تھا۔اتنی عظیم قر با نیاں دینے اور دنیا بھر میں پیدا واری قوتوں، محنت کشوں اور شہریوں کو فا ئدہ پہنچا نے وا لوں کے بارے میں سکہ بندبیشتر کمیو نسٹ اور سو شلسٹ ان شہدا کے انار کسٹ ہو نے کا ذکر تک نہیں کر تے۔
جب انیس سو انیس میں سامراجی ملکوں نے روس پر حملہ کیا تھا اور فرانس، زار شاہی کی مدد کر نے کے لیے جہاز پر اسلحہ لا دے جا رہے تھے تو فرانس کے انار کسٹوں نے ہڑتال کر دی اور مزدوروں نے اسلحہ کی لو ڈنگ روک دی تو دنیا بھر کے مطلق کمیونسٹوں اور سو شلسٹوں نے انار کسٹوں کے اس اقدام کو سراہا اور جب زار شاہی کو شکست ہو گئی توان ہی کمیو نسٹوں اور سو شلسٹوں نے انار کسٹوں کو پھا نسی پہ لٹکا یا، قید کیا، تشدد کیااور ملک بدر کیا۔ یہی صورتحال یو کرائن میں انیس سو بائیس میں اور اسپین میں انیس سو انتا لیس میں پیش آئی۔ یو کرائن میں انیس سو اٹھارہ سے انیس سو بائیس تک اور اسپین میں انیس سو چھتیس سے انیس سو انتا لیس تک انار کسٹوں نے اپنی انتظامیہ قائم کر رکھی تھی۔
روس کی حکو مت اور کمیو نسٹ پارٹی نے انیس سو بائیس میں یو کرا ئن اور انیس سو انتالیس میں اسپین میں مدد کر نے کے بہا نے قبضہ جما یا اور انار کسٹوں کا قتل کیا،تشدد کیااورمطلق حکمرا نی قائم کر کے آ زاد اور غیر طبقا تی نظام کا خاتمہ کیا۔واضح رہے کہ انیس سو اٹھارہ سے انیس سو بائیس میں یوکرائن اور انیس سو چھتیس سے انتالیس تک اسپین میں جب تک انارکسٹوں کی انتظامیہ تھی۔بر صغیر کے معروف انار کسٹ کامریڈ بھگت سنگھ کو کمیو نسٹوں اور سوشلسٹوں نے انار کسٹ ہو نے کا در جہ دیا اور نہ وہ عزت جب کہ وہ آ زادی کے لیے پھانسی پر لٹک گئے۔
اب ہمیں اس ڈانواں ڈول کیفیت سے نکلنا ہو گا۔ اس سنگین صورتحال میں نیشنل ٹریڈ یو نین فیڈریشن اور ہوم بیس وو مین ور کرز فیڈریشن انتہا ئی سر گرم عمل ہے۔ ہزاروں ضرورت مند مزدوروں میں را شن تقسیم کر رہی ہے اور جان بچا نے کے لیے ایدھی فا ئونڈیشن سے تعاون کر رہی ہے۔ مو ثر پیش قدمی کر نے وا لوں میں نا صر منصور، زہرہ خان، سجاد ظہیر اور خضر قاضی وغیرہ شا مل ہیں۔ ایدھی فائونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی قرنطینہ میں وقت گزار رہے ہیں، انھوں نے اعلان کیا ہے کہ میں صحت مند ہو کر کار کنوں کے ساتھ کام میں لگ جائوں گا۔نیشنل ٹریڈ یو نین فیڈریشن یوم مزدور کو کراچی سمیت ملک بھر میں منائے گی۔