کورونا لاک ڈاؤن کے باعث قرآن پاک سمیت اسلامی کتب کی فروخت میں ریکارڈ کمی
پاکستان کی تاریخ کا پہلا رمضان ہے کہ قرآن پاک طبع کرنے والے پرنٹنگ پریس بند پڑے ہیں
PISHIN:
کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں دیگرکاروباری سرگرمیاں متاثرہوئی ہیں وہیں رمضان المبارک کے مہہنے میں قرآن پاک، تفاسیر،احادیث، اسلامی کتب، تسبیحات اور ٹوپیوں کی فروخت میں ریکارڈ کمی آئی ہے۔
لاہور قرآن مجید کی طباعت اور اشاعت کا سب سے بڑا مرکز ہے ۔لاہور کے طباعتی اشاعتی اداروں کے شائع کردہ سادہ اور مترجم قرآن مجید اورتفاسیر کی پورے پاکستان ، افغانستان ، وسطی ایشیائی ریاستوں اور مشرق وسطی سمیت پوری دنیا میں ترسیل ہوتی ہے۔ اس طرح سے جہاں پاکستان پوری دنیا میں اسلام کے آفاقی پیغام کو پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے وہاں لاہور میں قائم قرآن مجید کے یہ طباعتی واشاعتی ادارے پاکستان کانام بھی پوری دنیا میں روشن کرنے کاسبب بن رہے ہیں۔
پاکستان میں قرآن پاک، تفاسیراورکتب احادیث کی ترسیل کے اشاعتی ادارے دارالسلام کے مینیجنگ ڈائریکٹر عکاشہ مجاہد کہتے ہیں کہ اس سے قبل جب بھی رمضان المبارک کی آمد ہوتی تو قرآن مجید کی ترسیل کرنے والی شاپس پر بے پناہ رش ہوتا تھا۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ رمضان میں سب سے زیادہ ترسیل اور ڈیمانڈ قرآن مجید اور تفاسیر کی ہوتی ہے۔ بچے ، بوڑھے ، مرد ، خواتین قرآن مجید اورتفاسیر کی کتب لینے کے لئے جوق در جوق شاپس پر آتے تھے لیکن یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا رمضان ہے کہ وہ پرنٹنگ پریس جہاں قرآن مجید طبع ہوتے ہیں مکمل بند پڑے ہیں ، وہ شاپس جہاں سے قرآن مجید کی ترسیل ہوتی ہے ان میں سے اکثر بند پڑی ہیں، جو کھلی ہیں وہاں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے لوگوں کی آمد ورفت نہ ہونے کے برابر ہے ۔اس سے قبل رمضان کے مہینے میں اشاعتی اداروں کے لئے قرآن مجید کی ڈیمانڈ پوری کرنا ممکن نہیں ہوتاتھا ۔اب شاپس میں لاکھوں قرآن مجید تو موجود ہیں لیکن شاپس بند پڑی ہیں اور لاک ڈاﺅن کی وجہ سے لوگوں کے لئے باہر نکلنا ممکن نہیں ہے۔
عکاشہ مجاہد کہتے ہیں کہ اس میں شک نہیں کہ کورونا وائرس ایک خطرناک بیماری ہے اس بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی حفاظتی تدابیر از حد ضروری ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم مسلمان ہیں ۔ ہمارا اس بات پر ایمان ہے کہ قرآن مجید کتابِ ہدایت ہونے کے ساتھ ساتھ کتاب ِ شفا بھی ہے ۔ اس کتاب میں تمام روحانی جسمانی بیماریوں کے لئے شفا ہے ۔اس لئے ضروری ہے کہ قرآن مجید کے طباعتی اور اشاعتی اداروں کوکام کرنے اور قرآن مجید کی ترسیل کاکام کرنے والی تمام شاپس کو کھولنے کی اجازت دی جائے۔
قرآن مجید، کتب احادیث اورتفاسیر کے علاوہ ٹوپیوں ، جائے نماز، تسبیح کی فروخت میں گزشتہ سالوں کی نسبت 80 فیصد تک کمی آئی ہے۔شاہ عالم مارکیٹ میں ان اشیا کی فروخت کے ایک بڑے تاجر عبدالرحمن نے بتایا کہ پاکستان میں جائے نماز، تبسیح اورٹوپیاں اب گزشتہ کئی برسوں سے چین، بنگلہ دیش،ترکی اورانڈونیشیا سے درآمد کی جارہی ہیں اس سال لاک ڈاون کی وجہ سے ان ممالک سے مال نہیں منگوایا جاسکا ،ہمارے پاس جوسٹاک پڑا تھا وہ بھی مارکیٹیں بند ہونے کی وجہ سے سیل نہیں ہوسکا ہے۔
مال روڈ پرکئی برسوں سے تسبیحات اور ِٹوپیاں فروخت کرنیوالے اظہرخان نے بتایا کہ رمضان المبارک ان کے لئے سیزن کا مہینہ ہوتا ہے لیکن لاک ڈاون اورکورونا وائرس کی وجہ سے فروخت میں 70 سے 80 فیصد کمی آئی ہے۔ لوگوں کوان اشیا کی ضرورت ہے لیکن دکانیں بند ہے ، لوگ سفربھی نہیں کرسکتے اس وجہ سے ان کا کاروبار اس سال بری طرح متاثرہواہے.
کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں دیگرکاروباری سرگرمیاں متاثرہوئی ہیں وہیں رمضان المبارک کے مہہنے میں قرآن پاک، تفاسیر،احادیث، اسلامی کتب، تسبیحات اور ٹوپیوں کی فروخت میں ریکارڈ کمی آئی ہے۔
لاہور قرآن مجید کی طباعت اور اشاعت کا سب سے بڑا مرکز ہے ۔لاہور کے طباعتی اشاعتی اداروں کے شائع کردہ سادہ اور مترجم قرآن مجید اورتفاسیر کی پورے پاکستان ، افغانستان ، وسطی ایشیائی ریاستوں اور مشرق وسطی سمیت پوری دنیا میں ترسیل ہوتی ہے۔ اس طرح سے جہاں پاکستان پوری دنیا میں اسلام کے آفاقی پیغام کو پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے وہاں لاہور میں قائم قرآن مجید کے یہ طباعتی واشاعتی ادارے پاکستان کانام بھی پوری دنیا میں روشن کرنے کاسبب بن رہے ہیں۔
پاکستان میں قرآن پاک، تفاسیراورکتب احادیث کی ترسیل کے اشاعتی ادارے دارالسلام کے مینیجنگ ڈائریکٹر عکاشہ مجاہد کہتے ہیں کہ اس سے قبل جب بھی رمضان المبارک کی آمد ہوتی تو قرآن مجید کی ترسیل کرنے والی شاپس پر بے پناہ رش ہوتا تھا۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ رمضان میں سب سے زیادہ ترسیل اور ڈیمانڈ قرآن مجید اور تفاسیر کی ہوتی ہے۔ بچے ، بوڑھے ، مرد ، خواتین قرآن مجید اورتفاسیر کی کتب لینے کے لئے جوق در جوق شاپس پر آتے تھے لیکن یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا رمضان ہے کہ وہ پرنٹنگ پریس جہاں قرآن مجید طبع ہوتے ہیں مکمل بند پڑے ہیں ، وہ شاپس جہاں سے قرآن مجید کی ترسیل ہوتی ہے ان میں سے اکثر بند پڑی ہیں، جو کھلی ہیں وہاں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے لوگوں کی آمد ورفت نہ ہونے کے برابر ہے ۔اس سے قبل رمضان کے مہینے میں اشاعتی اداروں کے لئے قرآن مجید کی ڈیمانڈ پوری کرنا ممکن نہیں ہوتاتھا ۔اب شاپس میں لاکھوں قرآن مجید تو موجود ہیں لیکن شاپس بند پڑی ہیں اور لاک ڈاﺅن کی وجہ سے لوگوں کے لئے باہر نکلنا ممکن نہیں ہے۔
عکاشہ مجاہد کہتے ہیں کہ اس میں شک نہیں کہ کورونا وائرس ایک خطرناک بیماری ہے اس بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی حفاظتی تدابیر از حد ضروری ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم مسلمان ہیں ۔ ہمارا اس بات پر ایمان ہے کہ قرآن مجید کتابِ ہدایت ہونے کے ساتھ ساتھ کتاب ِ شفا بھی ہے ۔ اس کتاب میں تمام روحانی جسمانی بیماریوں کے لئے شفا ہے ۔اس لئے ضروری ہے کہ قرآن مجید کے طباعتی اور اشاعتی اداروں کوکام کرنے اور قرآن مجید کی ترسیل کاکام کرنے والی تمام شاپس کو کھولنے کی اجازت دی جائے۔
قرآن مجید، کتب احادیث اورتفاسیر کے علاوہ ٹوپیوں ، جائے نماز، تسبیح کی فروخت میں گزشتہ سالوں کی نسبت 80 فیصد تک کمی آئی ہے۔شاہ عالم مارکیٹ میں ان اشیا کی فروخت کے ایک بڑے تاجر عبدالرحمن نے بتایا کہ پاکستان میں جائے نماز، تبسیح اورٹوپیاں اب گزشتہ کئی برسوں سے چین، بنگلہ دیش،ترکی اورانڈونیشیا سے درآمد کی جارہی ہیں اس سال لاک ڈاون کی وجہ سے ان ممالک سے مال نہیں منگوایا جاسکا ،ہمارے پاس جوسٹاک پڑا تھا وہ بھی مارکیٹیں بند ہونے کی وجہ سے سیل نہیں ہوسکا ہے۔
مال روڈ پرکئی برسوں سے تسبیحات اور ِٹوپیاں فروخت کرنیوالے اظہرخان نے بتایا کہ رمضان المبارک ان کے لئے سیزن کا مہینہ ہوتا ہے لیکن لاک ڈاون اورکورونا وائرس کی وجہ سے فروخت میں 70 سے 80 فیصد کمی آئی ہے۔ لوگوں کوان اشیا کی ضرورت ہے لیکن دکانیں بند ہے ، لوگ سفربھی نہیں کرسکتے اس وجہ سے ان کا کاروبار اس سال بری طرح متاثرہواہے.