اپوزیشن جماعتوں کا کاروبار کھولنے کی حمایت کا اعلان
سندھ حکومت کوچاہیے کہ وہ کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں مذید اضافہ کرے
سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن رمضان المبارک کے اختتام تک جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔ وزیر اعلی ہاوس سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے لیے محکمہ داخلہ سندھ کے 14 غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے متاثر ہوئے ہیں۔ جیسے جیسے اس لاک ڈاؤن کے دورانیہ میں اضافہ ہو رہاہے اب اس سے متوسط طبقہ بھی پریشان ہونا شروع ہوگیا ہے۔
سندھ حکومت نے جس طرح لاک ڈاؤن کے پہلے دو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد کے لیے سختی کی، اب وہ صرف نام کی رہ گئی ہے،اب تو مختلف بازاروں میں کاروبار کا خاموشی سے آغاز ہوگیا ہے۔ بازاروں میں ایس او پیز پر عمل نہیں ہو رہا۔ دوسری جانب لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے بھی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے کوئی جامع پالیسی نہیں بنائی، متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ ہے،ریلیف کے لیے کیے گئے اقدامات نہ کافی ہیں۔ ایس او پیز پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے کورونا کے کیسز میں روزانہ کی بنیاد پرتیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کی صورتحال عروج پر ہے، لوگ سماجی دوری اپنائیں اور ایس او پیز پر عمل کریں،یہ معاملہ اب سنگین ہوگیا ہے۔ ایک طرف کورونا اور دوسری طرف بھوک ہے،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کوچاہیے کہ وہ مل کر اس معاملے کا حل نکالیں،سندھ میں اب محدود لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عمل ہونا چاہیے یعنی جن علاقوں میں کورونا کے کیسوں میں اضافہ ہے،وہاں سخت لاک ڈاؤن کیا جائے اور جن علاقوں میں کورونا کی وباء کے کیسزکی تعداد کم ہیں وہاں ایس او پیز کے مطابق معمولات زندگی اور کاروباری سرگرمیوں کو بتدریج بحال کیا جائے،اس طرح عوام کی پریشانی بھی کم ہوگی اور لوگ کا روزگار بھی بحال ہوجائے گا۔
سندھ حکومت کوچاہیے کہ وہ کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں مذید اضافہ کرے،اس وباء کی روک تھام کے لیے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو مذید حفاظتی کٹس فراہم کرے،اس حوالے سے وفاق بھی صوبائی حکومت کی مدد کرے۔
سندھ میں تاجر اپنا کاروبار کھولنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز کو پبلک اور انٹرسٹی سروسز کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایم کیو ایم پاکستان، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے تاجروں کے مطالبات کی حمایت کردی ہے،اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے تاجروں اور چھوٹے کاروباری نمائندوں کے ہمراہ ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سندھ حکومت نے اگر کراچی میں کاروبار اور مارکیٹیں کھولنے کا اعلان نہ کیا تو جماعت اسلامی تاجروں کے ساتھ مل کر احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔
6مئی کو شہر بھر میں مارکیٹوں اور کاروباری مراکز میں تاجروں کی جانب سے احتجاج کیا جائے گا اور جمعرات 7مئی کو ادارہ نور حق میں 3بجے دن شہر کے تمام چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کا ''آل کراچی تاجر کنونشن'' ہو گا۔ جماعت اسلامی تاجروں کے ساتھ ہے اور ان کے کاروبار اور ان کو مزید تباہ و برباد نہیں ہو نے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی چھوٹی بڑی تقریباً 700مارکیٹیں مسلسل بند ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 70سے 80لاکھ افراد کاروبار کی بندش سے متاثر ہو رہے ہیں اور کاروبار تباہ اور ورکرز فاقوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
متحد ہ قومی مو ومنٹ پاکستان کے مر کز بہا در آباد پر سندھ بھر کے تا جر اتحاد و انجمنو ں کے صدوراور نما ئند وں کی موجو دگی میں ڈاکٹر خا لد مقبول صدیقی نے ایک پریس کا نفر نس سے خطا ب کر تے ہو ئے کہا کہ ہم تا جر وں کہ اس مطالبہ کی مکمل حما یت کر تے ہیں کہ ایک ضا بطہ طر یقے کا ر کے ساتھ کارروبا ر شروع کر نے کی اجا زت دی جا ئے۔ اس مو قع پر کر اچی تا جر اتحا د کے رہنما عتیق میر نے کہا کہ ایک جا نب کورونا وائر س کی شکل میں مو ت ہے تو دوسری جا نب معیشت کی تبا ہی ہے، ہمیں کر ونا سے بھی بچنا ہے اور معیشت بھی چلا نی ہے۔
تحریک انصاف نے بھی تاجروں کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے،اس حوالے سے پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے تاجروں کے وفد سے گفتگومیں کہا ہے کہ اگر کاروباری سرگرمیوں کو بحال نہیں کیا گیا تو ہم بھی تاجروں کے ساتھ سڑکوں پر ہوں گے،دوسری جانب سپریم کونسل آف ٹریڈرز نے 15 رمضان سے کاروبار کھولنے کا اعلان کردیا۔ اس اجلاس میں جو صدر کراچی الیکٹرونک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے دفتر میں رکھا گیا تھا کراچی کے تمام اضلاع سے درجنوں اتحاد،الائنس اور ایسوسی ایشن نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران وزیر بلدیات ناصر شاہ نے فون کرکے ایس او پیز فوری تیار کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
کورونا کے بعد اب وفاقی حکمراں جماعت تحریک انصاف اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے درمیان ٹڈی دل کے معاملے پر سیاسی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل کے حملے کے وقت ایک بار پھر وفاقی وزیر غذائی تحفظ لاپتہ ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ برس درخواستوں کے باوجود صوبوں کو ٹڈی دل کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت پھر ناکام ہوئی تو ٹڈی دل حملے کی صورت میں ایک اور سانحہ جنم لے رہا ہے۔سندھ کی فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے کے خطرہ کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد شاہ نے وزیراعظم کو خط لکھ دیا۔ جس میں وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا ہے کہ صوبے میں فصلوں پر ٹڈیاں 15 مئی کے بعد بڑا حملہ کرسکتی ہیں، جلد فصلوں پر اسپرے نہیں کیا گیا تو فصلوں کو نقصان ہوگا۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ مرکز اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ہوائی جہازوں کی کمی کے باوجود 2019 میں (20،300 ہیکٹر) صوبہ سندھ میں زیادہ سے زیادہ فضائی کنٹرول کی سرگرمیاں انجام دی گئیں، جو اس سال بھی جاری رہیں گی۔
وزیراعظم عمران خان کا دورہ کراچی جلد متوقع ہے،اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان نے وزیراعظم کے ارکان اسمبلی کے ویڈیو لنک اجلاس کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم کراچی کی تاجر برداری کے لیے فکر مند ہیں،وہ رواں ہفتہ کے آخر میں اپنے ممکنہ دورے میں کراچی کے شہریوں کے لیے احساس پروگرام کے تحت مذید پیکجز کا اعلان کریں گے۔
سندھ حکومت نے جس طرح لاک ڈاؤن کے پہلے دو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد کے لیے سختی کی، اب وہ صرف نام کی رہ گئی ہے،اب تو مختلف بازاروں میں کاروبار کا خاموشی سے آغاز ہوگیا ہے۔ بازاروں میں ایس او پیز پر عمل نہیں ہو رہا۔ دوسری جانب لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے بھی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے کوئی جامع پالیسی نہیں بنائی، متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ ہے،ریلیف کے لیے کیے گئے اقدامات نہ کافی ہیں۔ ایس او پیز پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے کورونا کے کیسز میں روزانہ کی بنیاد پرتیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کی صورتحال عروج پر ہے، لوگ سماجی دوری اپنائیں اور ایس او پیز پر عمل کریں،یہ معاملہ اب سنگین ہوگیا ہے۔ ایک طرف کورونا اور دوسری طرف بھوک ہے،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کوچاہیے کہ وہ مل کر اس معاملے کا حل نکالیں،سندھ میں اب محدود لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عمل ہونا چاہیے یعنی جن علاقوں میں کورونا کے کیسوں میں اضافہ ہے،وہاں سخت لاک ڈاؤن کیا جائے اور جن علاقوں میں کورونا کی وباء کے کیسزکی تعداد کم ہیں وہاں ایس او پیز کے مطابق معمولات زندگی اور کاروباری سرگرمیوں کو بتدریج بحال کیا جائے،اس طرح عوام کی پریشانی بھی کم ہوگی اور لوگ کا روزگار بھی بحال ہوجائے گا۔
سندھ حکومت کوچاہیے کہ وہ کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں مذید اضافہ کرے،اس وباء کی روک تھام کے لیے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو مذید حفاظتی کٹس فراہم کرے،اس حوالے سے وفاق بھی صوبائی حکومت کی مدد کرے۔
سندھ میں تاجر اپنا کاروبار کھولنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز کو پبلک اور انٹرسٹی سروسز کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایم کیو ایم پاکستان، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے تاجروں کے مطالبات کی حمایت کردی ہے،اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے تاجروں اور چھوٹے کاروباری نمائندوں کے ہمراہ ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سندھ حکومت نے اگر کراچی میں کاروبار اور مارکیٹیں کھولنے کا اعلان نہ کیا تو جماعت اسلامی تاجروں کے ساتھ مل کر احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔
6مئی کو شہر بھر میں مارکیٹوں اور کاروباری مراکز میں تاجروں کی جانب سے احتجاج کیا جائے گا اور جمعرات 7مئی کو ادارہ نور حق میں 3بجے دن شہر کے تمام چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کا ''آل کراچی تاجر کنونشن'' ہو گا۔ جماعت اسلامی تاجروں کے ساتھ ہے اور ان کے کاروبار اور ان کو مزید تباہ و برباد نہیں ہو نے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی چھوٹی بڑی تقریباً 700مارکیٹیں مسلسل بند ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 70سے 80لاکھ افراد کاروبار کی بندش سے متاثر ہو رہے ہیں اور کاروبار تباہ اور ورکرز فاقوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
متحد ہ قومی مو ومنٹ پاکستان کے مر کز بہا در آباد پر سندھ بھر کے تا جر اتحاد و انجمنو ں کے صدوراور نما ئند وں کی موجو دگی میں ڈاکٹر خا لد مقبول صدیقی نے ایک پریس کا نفر نس سے خطا ب کر تے ہو ئے کہا کہ ہم تا جر وں کہ اس مطالبہ کی مکمل حما یت کر تے ہیں کہ ایک ضا بطہ طر یقے کا ر کے ساتھ کارروبا ر شروع کر نے کی اجا زت دی جا ئے۔ اس مو قع پر کر اچی تا جر اتحا د کے رہنما عتیق میر نے کہا کہ ایک جا نب کورونا وائر س کی شکل میں مو ت ہے تو دوسری جا نب معیشت کی تبا ہی ہے، ہمیں کر ونا سے بھی بچنا ہے اور معیشت بھی چلا نی ہے۔
تحریک انصاف نے بھی تاجروں کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے،اس حوالے سے پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے تاجروں کے وفد سے گفتگومیں کہا ہے کہ اگر کاروباری سرگرمیوں کو بحال نہیں کیا گیا تو ہم بھی تاجروں کے ساتھ سڑکوں پر ہوں گے،دوسری جانب سپریم کونسل آف ٹریڈرز نے 15 رمضان سے کاروبار کھولنے کا اعلان کردیا۔ اس اجلاس میں جو صدر کراچی الیکٹرونک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے دفتر میں رکھا گیا تھا کراچی کے تمام اضلاع سے درجنوں اتحاد،الائنس اور ایسوسی ایشن نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران وزیر بلدیات ناصر شاہ نے فون کرکے ایس او پیز فوری تیار کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
کورونا کے بعد اب وفاقی حکمراں جماعت تحریک انصاف اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے درمیان ٹڈی دل کے معاملے پر سیاسی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل کے حملے کے وقت ایک بار پھر وفاقی وزیر غذائی تحفظ لاپتہ ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ برس درخواستوں کے باوجود صوبوں کو ٹڈی دل کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت پھر ناکام ہوئی تو ٹڈی دل حملے کی صورت میں ایک اور سانحہ جنم لے رہا ہے۔سندھ کی فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے کے خطرہ کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد شاہ نے وزیراعظم کو خط لکھ دیا۔ جس میں وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا ہے کہ صوبے میں فصلوں پر ٹڈیاں 15 مئی کے بعد بڑا حملہ کرسکتی ہیں، جلد فصلوں پر اسپرے نہیں کیا گیا تو فصلوں کو نقصان ہوگا۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ مرکز اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ہوائی جہازوں کی کمی کے باوجود 2019 میں (20،300 ہیکٹر) صوبہ سندھ میں زیادہ سے زیادہ فضائی کنٹرول کی سرگرمیاں انجام دی گئیں، جو اس سال بھی جاری رہیں گی۔
وزیراعظم عمران خان کا دورہ کراچی جلد متوقع ہے،اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان نے وزیراعظم کے ارکان اسمبلی کے ویڈیو لنک اجلاس کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم کراچی کی تاجر برداری کے لیے فکر مند ہیں،وہ رواں ہفتہ کے آخر میں اپنے ممکنہ دورے میں کراچی کے شہریوں کے لیے احساس پروگرام کے تحت مذید پیکجز کا اعلان کریں گے۔