18ویں ترمیم کے معاملے پر اپوزیشن کا شدید ردّعمل
موجودہ پی ٹی آئی کی مخلوط حکومت چند اتحادیوں کی حمایت پر کھڑی ہے
وفاقی حکومت کی جانب سے18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کی خبر سے سیاسی حلقوں میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے اس صورتحال پر فوری طور پر ایک دوسرے سے رابطے کئے ہیں جبکہ یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ حکمران جماعت پی ٹی آئی نے18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے نظر ثانی کیلئے اپنی اتحادی جماعتوں سے بھی رابطے کئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی جانب سے ایسے کسی بھی اقدام پر اپنے سخت ردعمل کا عندیہ دے دیا ہے اور حکومت کو اس حوالے سے خبردار رہنے کی تلقین بھی کی ہے جبکہ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں نے بھی اس پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے جن میں نیشنل پارٹی، بی این پی مینگل، پشتونخوامیپ اور اے این پی قابل ذکر ہیں۔
وفاق میں پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ پارٹی18 ویں آئینی ترمیم سے متعلق پہلے ہی حکومت پر واضح کرچکی ہے کہ ہم18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کریں گے۔ بی این پی جمہوری پارٹی ہونے کے ناطے تمام صوبوں کے اختیارات کو مزید بڑھانے کی حامی رہی ہے تاکہ صوبے اور تمام اقوام بااختیار ہوکر اپنے اپنے صوبے کی ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات کریں۔ بااختیار صوبے ہی اپنے عوام کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بی این پی کا18 ویں ترمیم کے حوالے سے یہ بھی کہنا تھا کہ اس پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جانا چاہیے اسے رول بیک نہیں ہونے دیں گے۔
نیشنل پارٹی نے بھی 18 ویں ترمیم کے خاتمے کے حوالے سے وفاقی حکومت کے فیصلے پر سخت موقف اختیار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کے اس اقدام کو ہرگز قبول نہیں کرے گی کیونکہ ہمارے سیاسی اکابرین کی40 سالہ جدوجہد کے نتیجے میں2010ء میں صوبوں کو کچھ خود مختاری ملی جسے اب فیڈریشن رول بیک کرنا چاہتی ہے جو ملک اور وفاق کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ نیشنل پارتی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر حکومت نے18 ویں ترمیم کو چھیڑنے کی کوشش کی تو نیشنل پارٹی پارلیمنٹ سمیت ہر سطح پر اس کے خلاف احتجاج کرے گی۔
عوامی نیشنل پارٹی 'جو کہ اس وقت بلوچستان کی مخلوط حکومت کا حصہ ہے اور وفاق میں اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے' کے صوبائی ترجمان نے18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کے حوالے سے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شروع دن سے ہی سلیکٹڈ حکومت کی طرف سے18 ویں ترمیم سے متعلق کچھ اشارے مل رہے تھے بالاخر بلی تھیلے سے باہر نکل آئی۔ کورونا کی آڑ میں حکومت اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتی ہے18 ویں ترمیم چھوٹی قومیتوں کے حقوق کی ضامن اور وفاق کو متحد رکھنے کی واحد علامت ہے اسے چھیڑنے کے جو نتائج برآمد ہونگے وہ کسی صورت میں بھی وفاق کے حق میں نہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی تمام جمہوری قوتوں کے ساتھ ملکر اس کے خلاف آواز بلند کرے گی۔
اپوزیشن جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) کی مرکزی اور صوبائی قیادت نے بھی 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر وفاقی حکومت کے موقف کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ جے یو ائی (ف) کا کہنا ہے کہ حکومت احتساب کا نعرہ فلاپ ہونے کے بعد18 ویں ترمیم سے چھیڑ خانی کرکے وقت گزارنا چاہتی ہے18 ویں ترمیم کی بدولت صوبوں کے احساس محرومی میں کسی حد تک کمی آئی ہے ملک کی نازک صورتحال میں کرونا وائرس جیسے مسئلے سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے بجائے18 ویں ترمیم جیسے متفقہ ایشو کو چھیڑ کر پی ٹی آئی کی حکومت احتساب کے نعرے کی طرح مزید وقت گزارنا چاہتی ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ18 ویں ترمیم صوبوں کو خود مختاری دینے کا ایک اچھا عمل ہے لیکن صوبوں کو اس18 ویں ترمیم کے تحت جو اختیارات منتقل ہوئے تھے اُن پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوا جس سے صوبوں کے اندر کافی حد تک تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ جس کا اظہار صوبوں کی طرف سے با رہاکیاجاتا رہا ہے ان سیاسی مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت اب اس 18 ویں ترمیم کو چھیڑ کر صوبوں کے درمیان مزید اُلجھاؤ اور بے چینی پیدا کرنا چاہتی ہے جس کی فیڈریشن کبھی بھی متحمل نہیں ہوسکتی۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت18 ویں ترمیم پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور این ایف سی ایوارڈ جو کہ صوبوں کا ایک آئینی حق ہے اُس پر بھی فوری طور پر عملدرآمد کرکے اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کرے کیونکہ یہ ایوارڈ ہر پانچ سال کے بعد آنا آئینی تقاضہ ہے لیکن2011ء کے بعد سے یہ ایوارڈ اب تک نہ آنا آئین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
موجودہ پی ٹی آئی کی مخلوط حکومت چند اتحادیوں کی حمایت پر کھڑی ہے اور وہ اتحادی بھی اس 18 ویں ترمیم کو چھیڑنے کے حق میں نہیں، اگر پی ٹی آئی کی حکومت نے اس موقع پرایسا کیا تو یقیناً ملک میں ایک بڑا سیاسی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہوگا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی بھی مرکز میں پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت ہے بلوچستان عوامی پارٹی کا ابھی تک18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے موقف سامنے نہیں آیا بلوچستان عوامی پارٹی نئی جماعت کے طور پر اُبھری ہے اور اُس کے منشور میں بلوچستان کے حقوق پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہ کرنا شامل ہے تو وہ بھی 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے صوبے کی قوم پرست جماعتوں کے موقف کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب اس حوالے سے بلوچستان عوامی پارٹی کا کیا موقف سامنے آتا ہے۔
وفاق میں پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ پارٹی18 ویں آئینی ترمیم سے متعلق پہلے ہی حکومت پر واضح کرچکی ہے کہ ہم18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کریں گے۔ بی این پی جمہوری پارٹی ہونے کے ناطے تمام صوبوں کے اختیارات کو مزید بڑھانے کی حامی رہی ہے تاکہ صوبے اور تمام اقوام بااختیار ہوکر اپنے اپنے صوبے کی ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات کریں۔ بااختیار صوبے ہی اپنے عوام کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بی این پی کا18 ویں ترمیم کے حوالے سے یہ بھی کہنا تھا کہ اس پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جانا چاہیے اسے رول بیک نہیں ہونے دیں گے۔
نیشنل پارٹی نے بھی 18 ویں ترمیم کے خاتمے کے حوالے سے وفاقی حکومت کے فیصلے پر سخت موقف اختیار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کے اس اقدام کو ہرگز قبول نہیں کرے گی کیونکہ ہمارے سیاسی اکابرین کی40 سالہ جدوجہد کے نتیجے میں2010ء میں صوبوں کو کچھ خود مختاری ملی جسے اب فیڈریشن رول بیک کرنا چاہتی ہے جو ملک اور وفاق کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ نیشنل پارتی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر حکومت نے18 ویں ترمیم کو چھیڑنے کی کوشش کی تو نیشنل پارٹی پارلیمنٹ سمیت ہر سطح پر اس کے خلاف احتجاج کرے گی۔
عوامی نیشنل پارٹی 'جو کہ اس وقت بلوچستان کی مخلوط حکومت کا حصہ ہے اور وفاق میں اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے' کے صوبائی ترجمان نے18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کے حوالے سے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شروع دن سے ہی سلیکٹڈ حکومت کی طرف سے18 ویں ترمیم سے متعلق کچھ اشارے مل رہے تھے بالاخر بلی تھیلے سے باہر نکل آئی۔ کورونا کی آڑ میں حکومت اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتی ہے18 ویں ترمیم چھوٹی قومیتوں کے حقوق کی ضامن اور وفاق کو متحد رکھنے کی واحد علامت ہے اسے چھیڑنے کے جو نتائج برآمد ہونگے وہ کسی صورت میں بھی وفاق کے حق میں نہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی تمام جمہوری قوتوں کے ساتھ ملکر اس کے خلاف آواز بلند کرے گی۔
اپوزیشن جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) کی مرکزی اور صوبائی قیادت نے بھی 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر وفاقی حکومت کے موقف کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ جے یو ائی (ف) کا کہنا ہے کہ حکومت احتساب کا نعرہ فلاپ ہونے کے بعد18 ویں ترمیم سے چھیڑ خانی کرکے وقت گزارنا چاہتی ہے18 ویں ترمیم کی بدولت صوبوں کے احساس محرومی میں کسی حد تک کمی آئی ہے ملک کی نازک صورتحال میں کرونا وائرس جیسے مسئلے سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے بجائے18 ویں ترمیم جیسے متفقہ ایشو کو چھیڑ کر پی ٹی آئی کی حکومت احتساب کے نعرے کی طرح مزید وقت گزارنا چاہتی ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ18 ویں ترمیم صوبوں کو خود مختاری دینے کا ایک اچھا عمل ہے لیکن صوبوں کو اس18 ویں ترمیم کے تحت جو اختیارات منتقل ہوئے تھے اُن پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوا جس سے صوبوں کے اندر کافی حد تک تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ جس کا اظہار صوبوں کی طرف سے با رہاکیاجاتا رہا ہے ان سیاسی مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت اب اس 18 ویں ترمیم کو چھیڑ کر صوبوں کے درمیان مزید اُلجھاؤ اور بے چینی پیدا کرنا چاہتی ہے جس کی فیڈریشن کبھی بھی متحمل نہیں ہوسکتی۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت18 ویں ترمیم پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور این ایف سی ایوارڈ جو کہ صوبوں کا ایک آئینی حق ہے اُس پر بھی فوری طور پر عملدرآمد کرکے اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کرے کیونکہ یہ ایوارڈ ہر پانچ سال کے بعد آنا آئینی تقاضہ ہے لیکن2011ء کے بعد سے یہ ایوارڈ اب تک نہ آنا آئین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
موجودہ پی ٹی آئی کی مخلوط حکومت چند اتحادیوں کی حمایت پر کھڑی ہے اور وہ اتحادی بھی اس 18 ویں ترمیم کو چھیڑنے کے حق میں نہیں، اگر پی ٹی آئی کی حکومت نے اس موقع پرایسا کیا تو یقیناً ملک میں ایک بڑا سیاسی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہوگا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی بھی مرکز میں پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت ہے بلوچستان عوامی پارٹی کا ابھی تک18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے موقف سامنے نہیں آیا بلوچستان عوامی پارٹی نئی جماعت کے طور پر اُبھری ہے اور اُس کے منشور میں بلوچستان کے حقوق پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہ کرنا شامل ہے تو وہ بھی 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے صوبے کی قوم پرست جماعتوں کے موقف کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب اس حوالے سے بلوچستان عوامی پارٹی کا کیا موقف سامنے آتا ہے۔