3 ارب روپے کے آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کا فیصلہ
ایک ارب 48کروڑسے میرپورخاص،حیدرآباد،نوابشاہ کیلیے 15اسنارکل اورایک ارب 73کروڑ سے آلات وگاڑیاںخریدی جائینگی
محکمہ بلدیات کا وزیراعلیٰ کے احکام کے برخلاف 3ارب روپے سے زائد کے آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کا فیصلہ کیا، خریداری کے لیے محکمہ بلدیات نے عالمی ٹینڈرز طلب کرلیے، پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت اپنے تین ادوار میں پہلی بار لاڑکانہ،میرپورخاص سمیت دیگر اضلاع کے لیے اسنارکل اور مختلف ٹاؤن کمیٹیز کے لیے 89آگ بجھانے کے دیگر آلات وفائربریگیڈ گاڑیاں بھی خریدی جائیں گی۔
کورونا وائرس کی عالمی صورتحال اور سندھ حکومت کو درپیش مالی مشکلات کے باوجود خطیر رقم سے آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کے فیصلے پر عوامی حلقوں میں حیرانگی کااظہار کیاجارہاہے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پیش نظر درآمدی، برآمدی اور پیداواری سرگرمیاں متاثر ہیں ، سندھ میں آگ بجھانے کے آلات کی خریداری میں دلچسپی دکھائی جارہی ہے ،محکمہ بلدیات کے انٹرنیشنل ٹینڈر میں پیشکش دہندگان کے شامل نہ ہونے کے باعث آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کے ٹھیکے من پسندافراد کو دیے جانے کے خدشات ہیں۔
ماضی میں بھی کراچی کے لیے ہیوی اسنارکل کی خریداری میں پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پر کرپشن اور بدانتظامی کے الزامات لگتے رہے ہیں،اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی وبائی صورتحال اور غیر مستحکم مالی پوزیشن کے باوجود خطیر رقم خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قومی خزانے سے اخراجات کو صحت عامہ کے بجٹ پر لگانے کے بجائے دیگر ایسے پراجیکٹس پر کرنے کی تیاری شروع کی ہے جو پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت گزشتہ بارہ سالوں میں نہیں کرسکی، محکمہ بلدیات سندھ نے تین ارب روپے سے زائد کے آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کا فیصلہ کیا ،اس مقصد کے لیے انٹرنیشنل ٹینڈر جاری کردیے گئے۔
محکمہ بلدیات سندھ نے لاڑکانہ ،میرپورخاص،سکھر ،قاسم آباد ،حیدرآباد،نوابشاہ کے لیے 15اسنارکل خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے تقریبا ایک ارب 48کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی صوبائی محکمہ بلدیات نے صوبے کی مختلف ٹاؤن کمیٹیز کے لیے 89آگ بجھانے کی گاڑیاں بھی خریدنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک ارب 73کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جاے گی محکمہ بلدیات کی یہ اسکیم رواں مالی سال کے بجٹ میں شامل ہے تاہم کورونا وائرس کی وبائی صورتحال کے بعد صورتحال یکسر مختلف ہے اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سمیت سندھ حکومت یہ اعلان کرچکی ہے کہ اس وقت کورونا وائرس کے تناظر میں دیگر ترقیاتی وغیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرکے صحت عامہ پر رقم خرچ کی جائیگی سندھ حکومت نے مالیاتی وسائل کی کمی کے سبب کئی دیگر ترقیاتی منصوبے روک دیے ہیں محکمہ بلدیات نے اس ضمن میں میگا منصوبوں کے لیے پراجیکٹ ڈائریکٹر کا تقرر کیا ہے اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کے زریعے ہی فائر ٹینڈرز خریدے جائیگے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ جب کورونا وائرس کی صورتحال کے سبب دنیا بھر میں برآمدی و درآمد ی تجارت محدود ہے اور پیداواری یونٹس بھی بند ہیں محکمہ بلدیات سندھ نے انٹرنیشنل ٹینڈر جاری کیا ہے محکمہ بلدیات نے جون کے آخری عشرے میں آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کے لیے ٹینڈر کھولنے کا اعلان کیا ہے سندھ حکومت خود کہتی ہے کہ وینٹی لیٹرزاور کورونا ٹیسٹنگ امپورٹ کرنا مشکل ہورہاہے مگر محکمہ بلدیات تین ارب روپے کے آگ بجھانے کے آلات امپورٹ کرلے گی چند سال قبل بھی سندھ حکومت نے کراچی کے لیے اسنارکل خریدی تھی جس کی لاگت اور خریداری پر کئی سوالات اٹھے تھے اور مالی وانتظامی بدعنوانی کے الزامات لگے تھے۔
اسنارکل کی خریداری سے متعلق رابطہ کرنے پر سیکریٹری محکمہ بلدیات روشن علی شیخ نے کہا کہ آگ بجھانے کے آلات کی خریداری میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے نیب،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور اینٹی کرپشن کے نمائندوں کو بھی شامل کیاجائے گا اور یہ اسکیم صوبائی ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے روشن شیخ کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل ٹینڈر اور فائرٹینڈرز کی فراہمی میں چھ ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے جس کے لئے یہ ٹینڈرز جاری کیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کی عالمی صورتحال اور سندھ حکومت کو درپیش مالی مشکلات کے باوجود خطیر رقم سے آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کے فیصلے پر عوامی حلقوں میں حیرانگی کااظہار کیاجارہاہے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پیش نظر درآمدی، برآمدی اور پیداواری سرگرمیاں متاثر ہیں ، سندھ میں آگ بجھانے کے آلات کی خریداری میں دلچسپی دکھائی جارہی ہے ،محکمہ بلدیات کے انٹرنیشنل ٹینڈر میں پیشکش دہندگان کے شامل نہ ہونے کے باعث آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کے ٹھیکے من پسندافراد کو دیے جانے کے خدشات ہیں۔
ماضی میں بھی کراچی کے لیے ہیوی اسنارکل کی خریداری میں پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پر کرپشن اور بدانتظامی کے الزامات لگتے رہے ہیں،اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی وبائی صورتحال اور غیر مستحکم مالی پوزیشن کے باوجود خطیر رقم خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قومی خزانے سے اخراجات کو صحت عامہ کے بجٹ پر لگانے کے بجائے دیگر ایسے پراجیکٹس پر کرنے کی تیاری شروع کی ہے جو پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت گزشتہ بارہ سالوں میں نہیں کرسکی، محکمہ بلدیات سندھ نے تین ارب روپے سے زائد کے آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کا فیصلہ کیا ،اس مقصد کے لیے انٹرنیشنل ٹینڈر جاری کردیے گئے۔
محکمہ بلدیات سندھ نے لاڑکانہ ،میرپورخاص،سکھر ،قاسم آباد ،حیدرآباد،نوابشاہ کے لیے 15اسنارکل خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے تقریبا ایک ارب 48کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی صوبائی محکمہ بلدیات نے صوبے کی مختلف ٹاؤن کمیٹیز کے لیے 89آگ بجھانے کی گاڑیاں بھی خریدنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک ارب 73کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جاے گی محکمہ بلدیات کی یہ اسکیم رواں مالی سال کے بجٹ میں شامل ہے تاہم کورونا وائرس کی وبائی صورتحال کے بعد صورتحال یکسر مختلف ہے اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سمیت سندھ حکومت یہ اعلان کرچکی ہے کہ اس وقت کورونا وائرس کے تناظر میں دیگر ترقیاتی وغیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرکے صحت عامہ پر رقم خرچ کی جائیگی سندھ حکومت نے مالیاتی وسائل کی کمی کے سبب کئی دیگر ترقیاتی منصوبے روک دیے ہیں محکمہ بلدیات نے اس ضمن میں میگا منصوبوں کے لیے پراجیکٹ ڈائریکٹر کا تقرر کیا ہے اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کے زریعے ہی فائر ٹینڈرز خریدے جائیگے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ جب کورونا وائرس کی صورتحال کے سبب دنیا بھر میں برآمدی و درآمد ی تجارت محدود ہے اور پیداواری یونٹس بھی بند ہیں محکمہ بلدیات سندھ نے انٹرنیشنل ٹینڈر جاری کیا ہے محکمہ بلدیات نے جون کے آخری عشرے میں آگ بجھانے کے آلات کی خریداری کے لیے ٹینڈر کھولنے کا اعلان کیا ہے سندھ حکومت خود کہتی ہے کہ وینٹی لیٹرزاور کورونا ٹیسٹنگ امپورٹ کرنا مشکل ہورہاہے مگر محکمہ بلدیات تین ارب روپے کے آگ بجھانے کے آلات امپورٹ کرلے گی چند سال قبل بھی سندھ حکومت نے کراچی کے لیے اسنارکل خریدی تھی جس کی لاگت اور خریداری پر کئی سوالات اٹھے تھے اور مالی وانتظامی بدعنوانی کے الزامات لگے تھے۔
اسنارکل کی خریداری سے متعلق رابطہ کرنے پر سیکریٹری محکمہ بلدیات روشن علی شیخ نے کہا کہ آگ بجھانے کے آلات کی خریداری میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے نیب،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور اینٹی کرپشن کے نمائندوں کو بھی شامل کیاجائے گا اور یہ اسکیم صوبائی ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے روشن شیخ کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل ٹینڈر اور فائرٹینڈرز کی فراہمی میں چھ ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے جس کے لئے یہ ٹینڈرز جاری کیا گیا ہے۔