اسلام آباد ہائی کورٹ کے ملازم کی کورونا ٹیسٹ رپورٹس میں تضاد
2 مئی کو ملازم کی سرکاری ٹیسٹ رپورٹ پازیٹو جب کہ 3 مئی کو نجی لیباریٹری کی ٹیسٹ رپورٹ نیگیٹو ہے
ISLAMABAD:
ہائی کورٹ کے ملازم کی سرکاری اور نجی لیباریٹری کی کورونا ٹیسٹ رپورٹس میں تضاد سامنے آیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ملازم کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ میں تضاد سامنے آیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سرکلر کے مطابق 2 مئی کو عدالتی ملازم کی سرکاری ٹیسٹ رپورٹ پازیٹو آئی تھی، جس کے بعد عدالت عالیہ کو بند کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب 3 مئی کو اسلام آباد ڈائگناسٹک سینٹر نامی نجی لیباریٹری کی جانب سے کئے گئے ٹیسٹ میں مذکورہ ملازم میں کورونا کی تردید کی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے اسلام آباد ڈائگناسٹک سینٹر کو کورونا ٹیسٹ کے لئے مستند قرار دیا گیا ہے اور حکومت کی کورونا ٹیسٹ کی مجاز لیبارٹریز کی فہرست میں بھی اس کا نام شامل ہے۔ سرکاری ٹیسٹ مثبت اور نجی لیباریٹری کی جانب سے اسے منفی قرار دیئے جانے کے بعد جہاں مذکورہ ملازم تذبذب کا شکار ہے وہیں اس حوالے سے کئی سوالات نے بھی جنم لیا ہے۔
ہائی کورٹ کے ملازم کی سرکاری اور نجی لیباریٹری کی کورونا ٹیسٹ رپورٹس میں تضاد سامنے آیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ملازم کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ میں تضاد سامنے آیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سرکلر کے مطابق 2 مئی کو عدالتی ملازم کی سرکاری ٹیسٹ رپورٹ پازیٹو آئی تھی، جس کے بعد عدالت عالیہ کو بند کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب 3 مئی کو اسلام آباد ڈائگناسٹک سینٹر نامی نجی لیباریٹری کی جانب سے کئے گئے ٹیسٹ میں مذکورہ ملازم میں کورونا کی تردید کی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے اسلام آباد ڈائگناسٹک سینٹر کو کورونا ٹیسٹ کے لئے مستند قرار دیا گیا ہے اور حکومت کی کورونا ٹیسٹ کی مجاز لیبارٹریز کی فہرست میں بھی اس کا نام شامل ہے۔ سرکاری ٹیسٹ مثبت اور نجی لیباریٹری کی جانب سے اسے منفی قرار دیئے جانے کے بعد جہاں مذکورہ ملازم تذبذب کا شکار ہے وہیں اس حوالے سے کئی سوالات نے بھی جنم لیا ہے۔