لاہور چڑیا گھر کا جانوروں اورپرندوں کو گود دینے کے پروگرام کو فروغ دینے کا فیصلہ
کوئی بھی شہری اورادارہ اپنی پسند کے ایک یا ایک سے زائد جانوروں اورپرندوں کو گود لے سکتا ہے
کورونا لاک ڈاون کے دوران مالی مشکلات کا شکار لاہور چڑیا گھر نے اخراجات پورے کرنے کے لیے جانوروں اورپرندوں کو گود دینے کے پروگرام کوفروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور کا چڑیا گھر خودمختار ادارہ ہونے کی حیثیت سے اپنے تمام اخراجات کا خود ذمہ دار ہے جس کی آمدن کا ذریعہ شائقین کی داخلہ ٹکٹ، پارکنگ فیس ، کینٹین اور جھولوں کے ٹھیکوں اور جانوروں کی اڈاپشن فیس ہے لیکن اب کورونا لاک ڈاؤن نے لاہور کے چڑیا گھر کے لیے مالی بحران پیدا کردیا ہے، چڑیا گھر کو تقریبا ڈیڑھ ماہ قبل شائقین کے لیے بند کردیا گیا تھا جس کے باعث اِس کی آمدن کا واحد ذریعہ ختم ہوگیا۔
اِس وقت چڑیا گھر میں 120 اقسام کے 1200کے قریب جانور اور پرندے موجود ہیں جن کے سالانہ اخراجات 8 کروڑ روپے کے قریب ہیں۔ ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں بھی تقریباً اتنے ہی اخراجات اُٹھتے ہیں جنہیں پورا کرنا چڑیا گھر انتظامیہ کے لیے مشکل ہوگیا۔
انتظامیہ کے مطابق اِس وقت بڑا مسئلہ جانوروں کی خوراک کے اخراجات ہیں جن پر روزانہ تقریباً ڈھائی لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ چڑیا گھر کے ڈائریکٹر چوہدری شفقت نے اِس بات کی تصدیق کی کہ چڑیا گھر کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ اُن کا کہنا تھا ڈیڑھ ماہ سے چڑیا گھر بند ہے جس کے باعث آمدن کا واحد ذریعہ ختم ہوچکا ہے جبکہ تمام تر بچت، اب تک کے اخراجات پورے کرنے پر خرچ ہوچکی ہے۔ اس صورت حال میں ہمارے پاس ایک آپشن ہے کہ ہم جانوروں اورپرندوں کی آڈپشن پروگرام کو وسعت دیں ۔انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا کے ذریعے یہ مہم چلائی جارہی ہے کہ جانوروں اورپرندوں سے محبت رکھنے والے افراد اورادارے اپنے پسند کا جانوراورپرندہ گودلے سکتے ہیں
گودد یئے جانے والے جانوروں اور پرندوں کی مختلف درجہ بندیاں کی گئی ہیں۔ لاہور چڑیا گھرمیں 120 اقسام کے 1200 سے زائد جانوراور پرندے ہیں۔ کوئی بھی شہری اورادارہ اپنی پسند کے ایک یا ایک سے زائد جانوروں اورپرندوں کو گود لے سکتا ہے، اڈاپشن اسکیم کا مقصد شہریوں میں جانوروں اور پرندوں سے محبت ، ان کے رہن سہن اور خوراک بارے معلومات اور چڑیاگھر کے لئے فنڈز کا حصول ہے تاکہ ان فنڈزسے جنگلی حیات کی مزید افزائش اور تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ اڈاپشن اسکیم کے تحت خواہشمند شہری اور اداروں کو متعلقہ جانور اور پرندے کی خوراک اور میڈیسن کا خرچ اٹھانا ہوگا، پالیسی کے تحت کسی بھی جانور یا پرندے کو 3، 6 ماہ اورایک سال کی لئے گود لیا جاسکتا ہے۔ اس عرصے کا تمام خرچہ گود لینے والے کو ادا کرنا ہوگا۔
چوہدری شفقت علی بتایا کہ شہری گود لیے جانے والے جانور کا نام تجویز کرسکیں گے، اس کی سالگرہ مناسکتے ہیں اور چڑیا گھر کے اوقات کے دوران کسی بھی وقت ٹکٹ کے بغیر اس جانور کے پاس جاسکیں گے۔ اس کے خوراک دیئے جانے کے اوقات میں گود لینے والے شخص کو موقع پر موجود رہنے کی اجازت ہوگی، لاہور چڑیا گھر انتظامیہ اس جانور کی خوراک اور عادات بارے لٹریچر اور معلومات فراہم کرے گی۔
اڈاپشن اسکیم کی معاون اور لاہور چڑیا گھر کی ایجوکیشن آفیسرکرن سلیم نے بتایا کہ چڑیا گھر میں ماضی میں مختلف اداروں نے کئی جانور گود لئے اور ان کے نام تجویز کئے، سفید ٹائیگر کے ایک جوڑے کو سیم اور موہنی کا نام دیا گیا، اسی طرح شیر کے ایک جوڑے کو راجہ اور رانی کا نام دیا گیا۔ شیر کے ہی ایک اورجوڑے کو رکی اور ہکی کا نام دیا گیا تھا۔ اب چڑیا گھر میں چیتے کے بچوں ، افریقن شیر کے بچوں ، براؤن بئیر، اولیوببون ، زیبرا، چنکارہ، ہاگ ڈئیر، فیلوڈئیر اور ریڈڈئیربھی شامل ہیں جن کو گود لیا جاسکے گا۔
ایکسپریس کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق گود لیے جانے والے جانوروں کی فیس لاکھوں روپے تک ہے۔ افریقن ہاتھی جوکہ فی الحال موجود نہیں ہے اس کی اڈاپشن فیس سالانہ 11 لاکھ50 ہزار روپے جبکہ 6 ماہ کا خرچہ 5 لاکھ 75 ہزار اور تین ماہ کا خرچہ 2 لاکھ 87 ہزار500 روپے ہے۔ اسی طرح بنگال ٹائیگر، سفید ٹائیگر اورافریقن شیر کا سالانہ خرچہ 6 لاکھ 7 ہزار روپے ، 6 ماہ کا خرچ 3 لاکھ 3 ہزار500 روپے اور 3 ماہ کا خرچ ایک لاکھ 51 ہزار 750 روپے ہوگا۔ پوما کا سالانہ خرچ 4 لاکھ 75 ہزار ، 6 ماہ کا خرچ 2 لاکھ 35 ہزار500 روپے اور 3 ماہ کا خرچ ایک لاکھ 18 750 روپے ہوگا۔
سفید گینڈے کا سالانہ خرچ 4 لاکھ 75 ہزار روپے، دریائی گھوڑے کا سالانہ خرچ 4 لاکھ 75 ہزار روپے۔ چیتے کا سالانہ خرچ 4 لاکھ 75 ہزار روپے۔ بنگال ٹائیگر، شیر اورچیتے کے بچوں کا سالانہ خرچ 2 لاکھ روپے۔ چمپینزی کا سالانہ خرچ ایک لاکھ 35 ہزار روپے۔ تمام اقسام کے بندروں کا فی کس سالانہ خرچ ایک لاکھ 35 ہزار روپے۔ کالے ریچھ کا خرچ ایک لاکھ 35 ہزار روپے، نیل گائے اورزیبرا کا خرچ ایک لاکھ 10 ہزار روپے، سانبھڑا ورریڈ ڈئیرکا خرچ 67 ہزار روپے، فیلوڈئیر، ہاگ ،ڈئیرسپاٹڈڈئیر، مفلون شیپ اورچنکارہ ہرن اورویلابائی کاخرچ 54 ہزار روپے، بھڑیئے اورریچھ کا خرچہ 27 ہزار روپے، شترمرغ ، ایموکاخرچہ 15 ہزار روپے، موراور بطخوں کا خرچ 7 ہزار ،ٹرکی ، میکاؤ طوطے ،کرین، گرے پیرٹ اوراسی طرزکے دیگرپرندوں کا خرچ 3 ہزار روپے ہوگا۔
لاہور کا چڑیا گھر خودمختار ادارہ ہونے کی حیثیت سے اپنے تمام اخراجات کا خود ذمہ دار ہے جس کی آمدن کا ذریعہ شائقین کی داخلہ ٹکٹ، پارکنگ فیس ، کینٹین اور جھولوں کے ٹھیکوں اور جانوروں کی اڈاپشن فیس ہے لیکن اب کورونا لاک ڈاؤن نے لاہور کے چڑیا گھر کے لیے مالی بحران پیدا کردیا ہے، چڑیا گھر کو تقریبا ڈیڑھ ماہ قبل شائقین کے لیے بند کردیا گیا تھا جس کے باعث اِس کی آمدن کا واحد ذریعہ ختم ہوگیا۔
اِس وقت چڑیا گھر میں 120 اقسام کے 1200کے قریب جانور اور پرندے موجود ہیں جن کے سالانہ اخراجات 8 کروڑ روپے کے قریب ہیں۔ ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں بھی تقریباً اتنے ہی اخراجات اُٹھتے ہیں جنہیں پورا کرنا چڑیا گھر انتظامیہ کے لیے مشکل ہوگیا۔
انتظامیہ کے مطابق اِس وقت بڑا مسئلہ جانوروں کی خوراک کے اخراجات ہیں جن پر روزانہ تقریباً ڈھائی لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ چڑیا گھر کے ڈائریکٹر چوہدری شفقت نے اِس بات کی تصدیق کی کہ چڑیا گھر کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ اُن کا کہنا تھا ڈیڑھ ماہ سے چڑیا گھر بند ہے جس کے باعث آمدن کا واحد ذریعہ ختم ہوچکا ہے جبکہ تمام تر بچت، اب تک کے اخراجات پورے کرنے پر خرچ ہوچکی ہے۔ اس صورت حال میں ہمارے پاس ایک آپشن ہے کہ ہم جانوروں اورپرندوں کی آڈپشن پروگرام کو وسعت دیں ۔انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا کے ذریعے یہ مہم چلائی جارہی ہے کہ جانوروں اورپرندوں سے محبت رکھنے والے افراد اورادارے اپنے پسند کا جانوراورپرندہ گودلے سکتے ہیں
گودد یئے جانے والے جانوروں اور پرندوں کی مختلف درجہ بندیاں کی گئی ہیں۔ لاہور چڑیا گھرمیں 120 اقسام کے 1200 سے زائد جانوراور پرندے ہیں۔ کوئی بھی شہری اورادارہ اپنی پسند کے ایک یا ایک سے زائد جانوروں اورپرندوں کو گود لے سکتا ہے، اڈاپشن اسکیم کا مقصد شہریوں میں جانوروں اور پرندوں سے محبت ، ان کے رہن سہن اور خوراک بارے معلومات اور چڑیاگھر کے لئے فنڈز کا حصول ہے تاکہ ان فنڈزسے جنگلی حیات کی مزید افزائش اور تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ اڈاپشن اسکیم کے تحت خواہشمند شہری اور اداروں کو متعلقہ جانور اور پرندے کی خوراک اور میڈیسن کا خرچ اٹھانا ہوگا، پالیسی کے تحت کسی بھی جانور یا پرندے کو 3، 6 ماہ اورایک سال کی لئے گود لیا جاسکتا ہے۔ اس عرصے کا تمام خرچہ گود لینے والے کو ادا کرنا ہوگا۔
چوہدری شفقت علی بتایا کہ شہری گود لیے جانے والے جانور کا نام تجویز کرسکیں گے، اس کی سالگرہ مناسکتے ہیں اور چڑیا گھر کے اوقات کے دوران کسی بھی وقت ٹکٹ کے بغیر اس جانور کے پاس جاسکیں گے۔ اس کے خوراک دیئے جانے کے اوقات میں گود لینے والے شخص کو موقع پر موجود رہنے کی اجازت ہوگی، لاہور چڑیا گھر انتظامیہ اس جانور کی خوراک اور عادات بارے لٹریچر اور معلومات فراہم کرے گی۔
اڈاپشن اسکیم کی معاون اور لاہور چڑیا گھر کی ایجوکیشن آفیسرکرن سلیم نے بتایا کہ چڑیا گھر میں ماضی میں مختلف اداروں نے کئی جانور گود لئے اور ان کے نام تجویز کئے، سفید ٹائیگر کے ایک جوڑے کو سیم اور موہنی کا نام دیا گیا، اسی طرح شیر کے ایک جوڑے کو راجہ اور رانی کا نام دیا گیا۔ شیر کے ہی ایک اورجوڑے کو رکی اور ہکی کا نام دیا گیا تھا۔ اب چڑیا گھر میں چیتے کے بچوں ، افریقن شیر کے بچوں ، براؤن بئیر، اولیوببون ، زیبرا، چنکارہ، ہاگ ڈئیر، فیلوڈئیر اور ریڈڈئیربھی شامل ہیں جن کو گود لیا جاسکے گا۔
ایکسپریس کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق گود لیے جانے والے جانوروں کی فیس لاکھوں روپے تک ہے۔ افریقن ہاتھی جوکہ فی الحال موجود نہیں ہے اس کی اڈاپشن فیس سالانہ 11 لاکھ50 ہزار روپے جبکہ 6 ماہ کا خرچہ 5 لاکھ 75 ہزار اور تین ماہ کا خرچہ 2 لاکھ 87 ہزار500 روپے ہے۔ اسی طرح بنگال ٹائیگر، سفید ٹائیگر اورافریقن شیر کا سالانہ خرچہ 6 لاکھ 7 ہزار روپے ، 6 ماہ کا خرچ 3 لاکھ 3 ہزار500 روپے اور 3 ماہ کا خرچ ایک لاکھ 51 ہزار 750 روپے ہوگا۔ پوما کا سالانہ خرچ 4 لاکھ 75 ہزار ، 6 ماہ کا خرچ 2 لاکھ 35 ہزار500 روپے اور 3 ماہ کا خرچ ایک لاکھ 18 750 روپے ہوگا۔
سفید گینڈے کا سالانہ خرچ 4 لاکھ 75 ہزار روپے، دریائی گھوڑے کا سالانہ خرچ 4 لاکھ 75 ہزار روپے۔ چیتے کا سالانہ خرچ 4 لاکھ 75 ہزار روپے۔ بنگال ٹائیگر، شیر اورچیتے کے بچوں کا سالانہ خرچ 2 لاکھ روپے۔ چمپینزی کا سالانہ خرچ ایک لاکھ 35 ہزار روپے۔ تمام اقسام کے بندروں کا فی کس سالانہ خرچ ایک لاکھ 35 ہزار روپے۔ کالے ریچھ کا خرچ ایک لاکھ 35 ہزار روپے، نیل گائے اورزیبرا کا خرچ ایک لاکھ 10 ہزار روپے، سانبھڑا ورریڈ ڈئیرکا خرچ 67 ہزار روپے، فیلوڈئیر، ہاگ ،ڈئیرسپاٹڈڈئیر، مفلون شیپ اورچنکارہ ہرن اورویلابائی کاخرچ 54 ہزار روپے، بھڑیئے اورریچھ کا خرچہ 27 ہزار روپے، شترمرغ ، ایموکاخرچہ 15 ہزار روپے، موراور بطخوں کا خرچ 7 ہزار ،ٹرکی ، میکاؤ طوطے ،کرین، گرے پیرٹ اوراسی طرزکے دیگرپرندوں کا خرچ 3 ہزار روپے ہوگا۔