علما بتائیں کہ فوج اور عوام کے گلے کاٹنے والے کیا واقعی شہید ہیں الطاف حسین

فرید پراچہ نے اسامہ بن لادن تک کو شہید قرار دیکر نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا، الطاف حسین

رابطہ کمیٹی کے اراکین، منتخب نمائندگان اور علما کمیٹیعلمائے کرام، ذاکرین اور مستند مشائخ عظام سے ملاقاتیں کریں اور جماعت اسلامی کی جانب سے دہشت گردوں کو شہید قرار دیئے جانے پر ان کا نقطہ نظر دریافت کریں، الطاف حسین فوٹو: فائل

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے مختلف مکاتب فکر کے علما سے اپیل کی ہے کہ وہ بتائیں کہ کیا عوام اور فوج کے گلے کاٹنے والے حکیم اللہ محسود اور اسامہ بن لادن کو شہید قرار دینا شرعاً جائز ہے یا نہیں۔


ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کے اجلاس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کے اراکین، منتخب نمائندگان اور علما کمیٹی سے کہا کہ وہ علمائے کرام، ذاکرین اور مستند مشائخ عظام سے ملاقاتیں کریں اور جماعت اسلامی کی جانب سے دہشت گردوں کو شہید قرار دیئے جانے پر ان کا نقطہ نظر دریافت کریں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے پاک فوج کے جنرل ثنا اللہ نیازی سمیت دیگر پاکستانی شہریوں اور فوجیوں کی شہادت میں ملوث حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کو شہادت قرار دیا اور گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل فرید پراچہ صاحب نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن تک کو شہید قرار دے کر نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا، اس صورتحال میں جید علمائے کرام، ذاکرین اور مستند مشائخ عظام کا فرض ہے کہ وہ مصلحت سے کام لینے کے بجائے واضح الفاظ میں بتائیں کہ کیا فوجیوں کے گلے کاٹنے اور ہزاروں معصوم انسانوں کی جان لینے والے حکیم اللہ محسود اور اسامہ بن لادن کی ہلاکتوں کو شہادت قرار دینا اسلام اور شریعت کی روح اور تعلیمات کے مطابق جائز ہے یا نہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کے کروڑوں عوام کے ساتھ دنیا بھر کے عوام علمائے کرام، ذاکرین اور مشائخ وعظام کے جواب کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر شیعہ وسنی مکاتب فکر کے علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ اپنے خطبات، درس، ذکر اور مجالس میں اتحاد بین المسلمین کا درس دیں اور ان عناصر کی سختی سے مذمت کریں جو شیعہ سنی عوام کو لڑانے کی سازشیں کررہے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story