عمر اکمل نے بیان کی ریکارڈنگ خود چلوا کر رکوا دی
فیملی کے معاملات کا بھی ذکر ہے اسے روک دیں، بیٹسمین کی درخواست
فکسنگ کیس کی سماعت کے دوران عمراکمل نے اپنے بیان کی ریکارڈنگ چلوائی پھر رکوا دی۔
چیئرمین ڈسپلنری پینل جسٹس(ر) فضل میراں چوہان کی جانب سے جاری کردہ فکسنگ کیس کے تفصیلی فیصلے میں یہ بات سامنے آئی کہ عمراکمل سے کہا گیا کہ سچ بولو تو رعایت مل سکتی ہے لیکن وہ چپ سادھے رہے، پھر مطالبہ کیا کہ کراچی میں میرا جو انٹرویو ریکارڈ کیا گیا تھا وہ سنایا جائے، تھوڑی دیر بعد ہی انھوں نے کہا کہ روک دیں اس میں میرے فیملی معاملات کا بھی ذکر ہے۔
عمر اکمل بغیر کسی وکیل کے پیش ہوئے،انھوں نے تقاضا کیا کہ وکیل پی سی بی اور ان کے ساتھی کی جانب سے انگریزی میں جو دلائل پیش کیے گئے وہ اردو میں سنائے جائیں،اس پر بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے ترجمہ کر دیا، سب سننے کے بعد مڈل آرڈر بیٹسمین نے کہا کہ میرا وہی جواب ہے جو اس سے قبل تحریری طور پر دے چکا ہوں۔
اس موقع پر عمر اکمل سے پوچھا گیا کہ آپ نے بھی تو اپنا جواب انگریزی میں جمع کرایا تو انھوں نے کہا کہ میرے کہنے پر ہی میری مرضی کے مطابق کسی سے لکھوایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ تفصیلی فیصلے میں یہ بھی درج ہے کہ خفیہ رپورٹ میں سامنے آنے والی معلومات کی روشنی میں کراچی میں عمر اکمل کا بیان ریکارڈ کیا گیا تو وہ ملاقاتوں کا اعتراف لیکن حقائق کو جھٹلانے اور اپنا دامن بچانے کی کوشش کرتے رہے۔
چیئرمین ڈسپلنری پینل جسٹس(ر) فضل میراں چوہان کی جانب سے جاری کردہ فکسنگ کیس کے تفصیلی فیصلے میں یہ بات سامنے آئی کہ عمراکمل سے کہا گیا کہ سچ بولو تو رعایت مل سکتی ہے لیکن وہ چپ سادھے رہے، پھر مطالبہ کیا کہ کراچی میں میرا جو انٹرویو ریکارڈ کیا گیا تھا وہ سنایا جائے، تھوڑی دیر بعد ہی انھوں نے کہا کہ روک دیں اس میں میرے فیملی معاملات کا بھی ذکر ہے۔
عمر اکمل بغیر کسی وکیل کے پیش ہوئے،انھوں نے تقاضا کیا کہ وکیل پی سی بی اور ان کے ساتھی کی جانب سے انگریزی میں جو دلائل پیش کیے گئے وہ اردو میں سنائے جائیں،اس پر بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے ترجمہ کر دیا، سب سننے کے بعد مڈل آرڈر بیٹسمین نے کہا کہ میرا وہی جواب ہے جو اس سے قبل تحریری طور پر دے چکا ہوں۔
اس موقع پر عمر اکمل سے پوچھا گیا کہ آپ نے بھی تو اپنا جواب انگریزی میں جمع کرایا تو انھوں نے کہا کہ میرے کہنے پر ہی میری مرضی کے مطابق کسی سے لکھوایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ تفصیلی فیصلے میں یہ بھی درج ہے کہ خفیہ رپورٹ میں سامنے آنے والی معلومات کی روشنی میں کراچی میں عمر اکمل کا بیان ریکارڈ کیا گیا تو وہ ملاقاتوں کا اعتراف لیکن حقائق کو جھٹلانے اور اپنا دامن بچانے کی کوشش کرتے رہے۔