آئی ایم ایف کی بجٹ میں 575ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
پاکستان کو آئندہ مالی سال میں سخت اہداف رکھنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے، ذرائع
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں 575 ارب روپے کے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دے دی ہے۔
فیڈرل بورڈ ریونیو کے سینئر افسر نےایکسپریس کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے حالیہ مذاکرات میں آئی ایم نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کورونا کے باعث متاثر ہونے والے کاروباری شعبوں کو محتاط ریلیف دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے تاہم اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام(ای ایف ایف) کے تحت شدہ شرائط کے مطابق اصلاحات پر عملدرآمد کے بارے بھی پیشرفت جاری رکھنے کا کہا ہے، جس کے تحت اگلے بجٹ میں بھی غیر ضروری ٹیکس چھوٹ و رعایات ختم کرکے اور نئےشعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ ساتھ. مؤثر نفاذ اور انتظامی اقدامات تجویز کئے ہیں۔ ان اقدامات کے تحت اگلے بجٹ میں 575 ارب روپے کے اضافی ریونیو اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اگلے مالی سال کے لئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4700 تا 4800ارب روپے تک رکھنے کا حامی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے 5100 ارب روپے تجویز کیا ہے جس کیلئے پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے آئندہ بجٹ میں سخت اہداف رکھنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چندروز قبل وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بجٹ سازی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے اور بجٹ اہداف بارے سیاسی عزم و سیاسی سپورٹ کے ساتھ ساتھ اسٹیک ہولڈرز کو بھی مشاورتی عمل میں شامل کیا جائے گا کیوں کہ سیاسی عزم و اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کے بغیر اہداف کا حصول مشکل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مؤثر نفاذ و انتظامی اقدامات کئے جائیں گے جبکہ آڈٹ کے حوالے سے بھی اہم اقدامات زیر غور ہیں۔ زرائع کا مزید کہنا ہے کہ اگلے بجٹ میں ٹیکس قوانین میں بھی اہم ترامیم لائی جارہی ہیں جبکہ ایف بی آر میں آئی ٹی بیسڈ جدیدخودکار سسٹم متعارف کروائے جارہے ہیں۔
ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیاں 5100 ارب چاہتا ہے اور آئی ایم ایف شرائط کے مطابق بجٹ اہداف مقرر نہ ہونے پر قرض پروگرام دوبارہ شروع نہیں ہوگا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کامطالبہ ہے بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا صفر اعشاریہ4 فیصد مقرر کیا جائے جب کہ سود اور قرض ادائیگی کے لیے 2700 ارب روپے مختص کیے جائیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر 5100 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے 800 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنا ہوگا۔ جس کے 575 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانا پڑیں گے ۔ یہ ہدف حاصل کرنے کیلئے 30 فیصد کے لگ بھگ شرح نمو درکار ہوگی جو کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں انتہائی مشکل ہے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ہونیوالے حالیہ اجلاس میں دی جانیوالی گائیڈ لائنز کی روشنی میں رواں ماہ کے آخر تک بجٹ تخمینہ جات کو حتمی شکل دے کر اگلے ماہ کے پہلے عشرے میں وفاقی کابینہ سے منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا اور کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
پیداواری شعبے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مراعات ملنے کا امکان
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت بجٹ میں کورونا سے متاثر معیشت کو سپورٹ دینے کیلئے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو ریلیف دینا چاہتی ہے جس کیلئے خام مال پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی شرح اور سیلز ٹیکس کی شرح پر نظر ثانی کی تجاویز زیر غور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ترسیلات زر کے فروغ کے لئے بھی پیکج زیر غور ہے اس مجوزہ پیکج کے تحت یکم جولائی 2020 سے ترسیلات پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم، ترسیلات زر بھجوانے والے اوورسیز پاکستانیوں کو ڈیبٹ کارڈ و لائلٹی کارڈز جاری کئے جائیں گے جبکہ سمارٹ فون بیسڈ مراعاتی پراڈکٹ متعارف کروائی جائے گی۔ علاوہ ازیں واچ(Vouch) 365 طرز کی خصوصی ایپ بھی متعارف کروائی جائے گی ۔ اس پروگرام کے تحت ترسیلات زر بھجوانے والے اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کو او پی ایف کے سکولوں و کالجز کی فیسوں میں 50 فیصد رعایات دینے کے ساتھ ساتھ ہاوسنگ سکیموں میں ان کیلئے خصوصی کوٹے رکھے جائیں گے۔
فیڈرل بورڈ ریونیو کے سینئر افسر نےایکسپریس کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے حالیہ مذاکرات میں آئی ایم نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کورونا کے باعث متاثر ہونے والے کاروباری شعبوں کو محتاط ریلیف دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے تاہم اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام(ای ایف ایف) کے تحت شدہ شرائط کے مطابق اصلاحات پر عملدرآمد کے بارے بھی پیشرفت جاری رکھنے کا کہا ہے، جس کے تحت اگلے بجٹ میں بھی غیر ضروری ٹیکس چھوٹ و رعایات ختم کرکے اور نئےشعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ ساتھ. مؤثر نفاذ اور انتظامی اقدامات تجویز کئے ہیں۔ ان اقدامات کے تحت اگلے بجٹ میں 575 ارب روپے کے اضافی ریونیو اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اگلے مالی سال کے لئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4700 تا 4800ارب روپے تک رکھنے کا حامی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے 5100 ارب روپے تجویز کیا ہے جس کیلئے پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے آئندہ بجٹ میں سخت اہداف رکھنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چندروز قبل وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بجٹ سازی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے اور بجٹ اہداف بارے سیاسی عزم و سیاسی سپورٹ کے ساتھ ساتھ اسٹیک ہولڈرز کو بھی مشاورتی عمل میں شامل کیا جائے گا کیوں کہ سیاسی عزم و اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کے بغیر اہداف کا حصول مشکل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مؤثر نفاذ و انتظامی اقدامات کئے جائیں گے جبکہ آڈٹ کے حوالے سے بھی اہم اقدامات زیر غور ہیں۔ زرائع کا مزید کہنا ہے کہ اگلے بجٹ میں ٹیکس قوانین میں بھی اہم ترامیم لائی جارہی ہیں جبکہ ایف بی آر میں آئی ٹی بیسڈ جدیدخودکار سسٹم متعارف کروائے جارہے ہیں۔
ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیاں 5100 ارب چاہتا ہے اور آئی ایم ایف شرائط کے مطابق بجٹ اہداف مقرر نہ ہونے پر قرض پروگرام دوبارہ شروع نہیں ہوگا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کامطالبہ ہے بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا صفر اعشاریہ4 فیصد مقرر کیا جائے جب کہ سود اور قرض ادائیگی کے لیے 2700 ارب روپے مختص کیے جائیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر 5100 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے 800 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنا ہوگا۔ جس کے 575 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانا پڑیں گے ۔ یہ ہدف حاصل کرنے کیلئے 30 فیصد کے لگ بھگ شرح نمو درکار ہوگی جو کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں انتہائی مشکل ہے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ہونیوالے حالیہ اجلاس میں دی جانیوالی گائیڈ لائنز کی روشنی میں رواں ماہ کے آخر تک بجٹ تخمینہ جات کو حتمی شکل دے کر اگلے ماہ کے پہلے عشرے میں وفاقی کابینہ سے منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا اور کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
پیداواری شعبے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مراعات ملنے کا امکان
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت بجٹ میں کورونا سے متاثر معیشت کو سپورٹ دینے کیلئے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو ریلیف دینا چاہتی ہے جس کیلئے خام مال پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی شرح اور سیلز ٹیکس کی شرح پر نظر ثانی کی تجاویز زیر غور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ترسیلات زر کے فروغ کے لئے بھی پیکج زیر غور ہے اس مجوزہ پیکج کے تحت یکم جولائی 2020 سے ترسیلات پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم، ترسیلات زر بھجوانے والے اوورسیز پاکستانیوں کو ڈیبٹ کارڈ و لائلٹی کارڈز جاری کئے جائیں گے جبکہ سمارٹ فون بیسڈ مراعاتی پراڈکٹ متعارف کروائی جائے گی۔ علاوہ ازیں واچ(Vouch) 365 طرز کی خصوصی ایپ بھی متعارف کروائی جائے گی ۔ اس پروگرام کے تحت ترسیلات زر بھجوانے والے اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کو او پی ایف کے سکولوں و کالجز کی فیسوں میں 50 فیصد رعایات دینے کے ساتھ ساتھ ہاوسنگ سکیموں میں ان کیلئے خصوصی کوٹے رکھے جائیں گے۔