حکومتی یقین دہانی مسترد معذورین کا احتجاج ختم کرنے سے انکار
کسی تربیتی پروگرام میں نہیں مستقل بنیادوں پر ملازمتیںدی جائیں، معذور افراد کا مطالبہ
معذورین نے ایڈیشنل کمشنر حیدرآباد پرویز احمد بلو سے ملاقات میں سندھ حکومت کی ملازمتیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کے باوجود احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں کسی تربیتی پروگرام میں نہیں مستقل بنیادوں پر ملازمتیں دی جائیں تاکہ وہ باعزت زندگی گزار سکیں۔ ایڈیشنل کمشنر سے ملاقات کے بعد معذورین نے پریس کلب کے سامنے سرکاری اداروں میں مختص2 فیصد کوٹے پر ملازمتیں نہ دینے کے خلاف احتجاج کاسلسلہ 98 ویں روز بھی جاری رکھا ۔ آرگنائزیشن کے صدر رفیق احمد نے بتایا کہ معذورین طے شدہ وقت پر کمشنر آفس گئے لیکن کمشنر اپنی مصروفیات کے باعث نہیں ملے اور انھوں نے ایڈیشنل کمشنر کو ملاقات کے لیے بھیجا ، ملاقات میں صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کے پی اے شاہد عباسی بھی موجود تھے۔
معذورین کو سرکاری محکموں میں دو فیصدکوٹہ پر ملازمت دینے کے بجائے بے نظیر یوتھ ٹریننگ پروگرام میں بھرتی کر کے لالی پاپ دینے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے واضح کر دیا کہ معذور افراد کسی تربیتی پروگرام میں نہیں مستقل بنیادوں پر ملازمتیں کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سے مطالبہ کیا کہ معذور افراد سے کیے گئے وعدے کے مطابق سرکاری اداروں میں ملازمتیں فراہم کی جائیں۔ سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق ملاقات میں معذورین کی سرکاری اداروں میں کوٹے پر بھرتیوں پر عملدرآمدکے لیے غور و خوض کیا گیا۔
ایڈیشنل کمشنر ون پرویز احمد بلو نے یقین دلایا کہ کوٹے کے تحت معذور افراد کی سرکاری اداروں میں بھرتی کے لیے اعلیٰ حکام سے مشاورت کے بعد ایک خط سندھ حکومت کو بھی ارسال کیا جائے گا تاکہ معذور کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔ قبل ازیں اسپیشل سوشل ویلفیر کے صدر رفیق راجپوت نے سرکاری اداروں میں ملازمتوں کے لیے 22 افرادکی درخواستیں جمع کروائیں اور مطالبہ کیا کہ انہیں جلد از جلد مستقل بنیادوں پر روز گار فراہم کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں کسی تربیتی پروگرام میں نہیں مستقل بنیادوں پر ملازمتیں دی جائیں تاکہ وہ باعزت زندگی گزار سکیں۔ ایڈیشنل کمشنر سے ملاقات کے بعد معذورین نے پریس کلب کے سامنے سرکاری اداروں میں مختص2 فیصد کوٹے پر ملازمتیں نہ دینے کے خلاف احتجاج کاسلسلہ 98 ویں روز بھی جاری رکھا ۔ آرگنائزیشن کے صدر رفیق احمد نے بتایا کہ معذورین طے شدہ وقت پر کمشنر آفس گئے لیکن کمشنر اپنی مصروفیات کے باعث نہیں ملے اور انھوں نے ایڈیشنل کمشنر کو ملاقات کے لیے بھیجا ، ملاقات میں صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کے پی اے شاہد عباسی بھی موجود تھے۔
معذورین کو سرکاری محکموں میں دو فیصدکوٹہ پر ملازمت دینے کے بجائے بے نظیر یوتھ ٹریننگ پروگرام میں بھرتی کر کے لالی پاپ دینے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے واضح کر دیا کہ معذور افراد کسی تربیتی پروگرام میں نہیں مستقل بنیادوں پر ملازمتیں کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سے مطالبہ کیا کہ معذور افراد سے کیے گئے وعدے کے مطابق سرکاری اداروں میں ملازمتیں فراہم کی جائیں۔ سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق ملاقات میں معذورین کی سرکاری اداروں میں کوٹے پر بھرتیوں پر عملدرآمدکے لیے غور و خوض کیا گیا۔
ایڈیشنل کمشنر ون پرویز احمد بلو نے یقین دلایا کہ کوٹے کے تحت معذور افراد کی سرکاری اداروں میں بھرتی کے لیے اعلیٰ حکام سے مشاورت کے بعد ایک خط سندھ حکومت کو بھی ارسال کیا جائے گا تاکہ معذور کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔ قبل ازیں اسپیشل سوشل ویلفیر کے صدر رفیق راجپوت نے سرکاری اداروں میں ملازمتوں کے لیے 22 افرادکی درخواستیں جمع کروائیں اور مطالبہ کیا کہ انہیں جلد از جلد مستقل بنیادوں پر روز گار فراہم کیا جائے۔