سندھ میں امتحانات کے انعقاد یا منسوخی سے متعلق اجلاس بے نتیجہ ختم
سندھ کے لاکھوں طلبہ اور والدین کی پریشانی برقرار
محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی طرح امتحانات کا انعقاد یا براہ راست گریڈنگ کے فیصلے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس بھی آج کسی حتمی فیصلے پر پہنچے بغیر ہی ختم ہوگیا۔
اس کمیٹی کا اجلاس بھی محض سفارشات تک محدود رہا جسے جمعرات کو وفاقی وزیر تعلیم کی موجودگی میں اس حوالے سے ہونے والے اجلاس میں رکھا جائے گا اس سے قبل وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی صدارت میں منگل کو منعقدہ اسٹیئرنگ کمیٹی بھی سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکی تھی جس کے سبب سندھ کے لاکھوں طلبہ اور ان کے والدین کی بے چینی برقرار ہے اور حکومتی فیصلے میں تعطل سے طلبہ اور ان کے والدین مسلسل ذہنی کوفت سے دوچار ہیں۔
بدھ کو چیئرمینز تعلیمی بورڈ کی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس کی صدارت سیکریٹری تعلیم خالد حیدر شاہ نے کی جبکہ سیکریٹری کالج ایجوکیشن باقر عباس اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ریاض الدین کے علاوہ میٹرک بورڈ کراچی، انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی آور بورڈ آف میٹرک اینڈ انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن حیدر آباد کے چیئرمین اس اجلاس میں شریک تھے۔
اجلاس میں سیکریٹری اسکولز خالد حیدر شاہ سمیت کسی سیکریٹری نے بھی سندھ میں امتحانات کے انعقاد کی صورت میں اس کے طریقہ کار پر اپنی کوئی رائے پیش ہی نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق سیکریٹری اسکول کا کہنا تھا کہ امتحانات کے انعقاد یا پھر اس کی منسوخی کے حوالے سے جو رائے چیئرمین بورڈ کی جانب سے سامنے آئے گی اسی رائے پر مشتمل سمری وزیر تعلیم سندھ جمعرات کو ہونے والے چاروں صوبوں کے وزرائے تعلیم کے اجلاس میں رکھیں گے۔
اجلاس میں شریک ایک چیئرمین کا کہنا تھا کہ امتحانات کے انعقاد کے سلسلے میں ڈیڑھ گھنٹے کا ایم سی کیوز پر مشتمل پرچہ لینے اور اس کی منسوخی کی صورت میں نویں کی بنیاد پر دسویں جماعت اور گیارہویں کی بنیاد پر بارہویں جماعت کے طلبہ کی گریڈنگ کی 27 اپریل والی تجاویز ہی دوبارہ سیکریٹری اسکول کے حوالے کی گئی جبکہ بتایا گیا کہ ریپیٹرز، امپروومنٹ آف ڈویزن اور فیلیئرز کے امتحانات کچھ عرصے بعد لیے جاسکتے ہیں۔
اسی طرح نویں اور گیارہویں کے امتحان بھی یا کچھ تاخیر سے لیے جائیں یا پھر امتحان نہ لینے کی صورت میں آئندہ برس دسویں اور بارہویں کے ساتھ ان کے مشترکہ امتحانات composit پرچے لے لیے جائیں یا مزید یہ کہ آئندہ برس بارہویں کی بنیاد پر گیارہویں اور دسویں کی بنیاد پر نویں کی گریڈنگ کردی جائے۔
اجلاس میں شریک ایک افسر کا کہنا تھا کہ ایک جانب وزیر تعلیم سندھ صوبے میں امتحانات منسوخ نہ کرنے کی بات کررہے ہیں اور عذر یہ پیش کررہے ہیں کہ اس کے لیے بورڈ کے قانون میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کرنی ہوگی جبکہ دوسری جانب اجلاس میں امتحانات کی منسوخی کی صورت میں براہ راست گریڈنگ کی سفارشات بھی لی جاتی رہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ اسکول و کالج ایجوکیشن سندھ یا وزیر تعلیم خود بھی امتحانات لینے یا نہ لینے کے فیصلے کے حوالے سے کوئی واضح موقف نہیں رکھتے اور گومگو کا شکار ہیں۔
سندھ کے ایک چیئرمین کا کہنا تھا کہ کمیٹی سے جو تجاویز بدھ کو لی گئی ہیں یہ تو پہلے ہی گزشتہ ماہ اجلاس کرکے طے کی جاچکی تھی اگر انھیں تمام اسٹیک ہولڈرز کے سامنے اسٹیئرنگ کمیٹی میں ہی زیر غور لاکر کچھ فیصلہ کرلیتے تو آج کے اجلاس کی ضرورت ہی نہیں تھی تاہم محکمہ تعلیم کی تمام توجہ محض اجلاسوں اور کمیٹیوں پر ہی مرکوز ہے فیصلہ کیا کرنا ہے اس پر حکام واضح رائے نہیں رکھتے۔
واضح رہے کہ امتحانات کے انعقاد یا منسوخی کے حوالے سے حال ہی میں پانچ مختلف اجلاس کیے جاچکے ہیں تاہم فیصلہ کچھ نہیں ہوسکا ہے ان اجلاسوں میں گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں آئی بی سی سی کے اجلاس، ازاں بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے ہمراہ چاروں صوبوں کے و،رائے تعلیم کے اجلاس ، پھر اسٹیئرنگ کمیٹی کا منگل کو اور چیئرمین بورڈز و متعلقہ سیکریٹریز کا بدھ کو منعقدہ اجلاس شامل ہے۔
اس کمیٹی کا اجلاس بھی محض سفارشات تک محدود رہا جسے جمعرات کو وفاقی وزیر تعلیم کی موجودگی میں اس حوالے سے ہونے والے اجلاس میں رکھا جائے گا اس سے قبل وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی صدارت میں منگل کو منعقدہ اسٹیئرنگ کمیٹی بھی سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکی تھی جس کے سبب سندھ کے لاکھوں طلبہ اور ان کے والدین کی بے چینی برقرار ہے اور حکومتی فیصلے میں تعطل سے طلبہ اور ان کے والدین مسلسل ذہنی کوفت سے دوچار ہیں۔
بدھ کو چیئرمینز تعلیمی بورڈ کی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس کی صدارت سیکریٹری تعلیم خالد حیدر شاہ نے کی جبکہ سیکریٹری کالج ایجوکیشن باقر عباس اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ریاض الدین کے علاوہ میٹرک بورڈ کراچی، انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی آور بورڈ آف میٹرک اینڈ انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن حیدر آباد کے چیئرمین اس اجلاس میں شریک تھے۔
اجلاس میں سیکریٹری اسکولز خالد حیدر شاہ سمیت کسی سیکریٹری نے بھی سندھ میں امتحانات کے انعقاد کی صورت میں اس کے طریقہ کار پر اپنی کوئی رائے پیش ہی نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق سیکریٹری اسکول کا کہنا تھا کہ امتحانات کے انعقاد یا پھر اس کی منسوخی کے حوالے سے جو رائے چیئرمین بورڈ کی جانب سے سامنے آئے گی اسی رائے پر مشتمل سمری وزیر تعلیم سندھ جمعرات کو ہونے والے چاروں صوبوں کے وزرائے تعلیم کے اجلاس میں رکھیں گے۔
اجلاس میں شریک ایک چیئرمین کا کہنا تھا کہ امتحانات کے انعقاد کے سلسلے میں ڈیڑھ گھنٹے کا ایم سی کیوز پر مشتمل پرچہ لینے اور اس کی منسوخی کی صورت میں نویں کی بنیاد پر دسویں جماعت اور گیارہویں کی بنیاد پر بارہویں جماعت کے طلبہ کی گریڈنگ کی 27 اپریل والی تجاویز ہی دوبارہ سیکریٹری اسکول کے حوالے کی گئی جبکہ بتایا گیا کہ ریپیٹرز، امپروومنٹ آف ڈویزن اور فیلیئرز کے امتحانات کچھ عرصے بعد لیے جاسکتے ہیں۔
اسی طرح نویں اور گیارہویں کے امتحان بھی یا کچھ تاخیر سے لیے جائیں یا پھر امتحان نہ لینے کی صورت میں آئندہ برس دسویں اور بارہویں کے ساتھ ان کے مشترکہ امتحانات composit پرچے لے لیے جائیں یا مزید یہ کہ آئندہ برس بارہویں کی بنیاد پر گیارہویں اور دسویں کی بنیاد پر نویں کی گریڈنگ کردی جائے۔
اجلاس میں شریک ایک افسر کا کہنا تھا کہ ایک جانب وزیر تعلیم سندھ صوبے میں امتحانات منسوخ نہ کرنے کی بات کررہے ہیں اور عذر یہ پیش کررہے ہیں کہ اس کے لیے بورڈ کے قانون میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کرنی ہوگی جبکہ دوسری جانب اجلاس میں امتحانات کی منسوخی کی صورت میں براہ راست گریڈنگ کی سفارشات بھی لی جاتی رہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ اسکول و کالج ایجوکیشن سندھ یا وزیر تعلیم خود بھی امتحانات لینے یا نہ لینے کے فیصلے کے حوالے سے کوئی واضح موقف نہیں رکھتے اور گومگو کا شکار ہیں۔
سندھ کے ایک چیئرمین کا کہنا تھا کہ کمیٹی سے جو تجاویز بدھ کو لی گئی ہیں یہ تو پہلے ہی گزشتہ ماہ اجلاس کرکے طے کی جاچکی تھی اگر انھیں تمام اسٹیک ہولڈرز کے سامنے اسٹیئرنگ کمیٹی میں ہی زیر غور لاکر کچھ فیصلہ کرلیتے تو آج کے اجلاس کی ضرورت ہی نہیں تھی تاہم محکمہ تعلیم کی تمام توجہ محض اجلاسوں اور کمیٹیوں پر ہی مرکوز ہے فیصلہ کیا کرنا ہے اس پر حکام واضح رائے نہیں رکھتے۔
واضح رہے کہ امتحانات کے انعقاد یا منسوخی کے حوالے سے حال ہی میں پانچ مختلف اجلاس کیے جاچکے ہیں تاہم فیصلہ کچھ نہیں ہوسکا ہے ان اجلاسوں میں گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں آئی بی سی سی کے اجلاس، ازاں بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے ہمراہ چاروں صوبوں کے و،رائے تعلیم کے اجلاس ، پھر اسٹیئرنگ کمیٹی کا منگل کو اور چیئرمین بورڈز و متعلقہ سیکریٹریز کا بدھ کو منعقدہ اجلاس شامل ہے۔