بسوں کی بندش اور رکشا ڈرائیوروں ک منہ مانگے کرایے سے شہری پریشان

چنگچی رکشا یاسی این جی رکشا میں سماجی فاصلے کا کوئی خیال نہیں رکھ رہا ہے،مسافر

تمام کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ بھی شروع کی جائے،شہری۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

شہر میں تجارتی سرگرمیوں کی بحالی ہوچکی ہے تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش سے غریب شہریوں کو بڑی مارکیٹوں تک پہنچے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

شہری بالخصوص خواتین ہر سال رمضان کے آخری عشرے میں عید الفطر کی خریداری کے لیے صدر، طار ق روڈ، حیدری، جامع کلاتھ، لیاقت آباد و دیگر مارکیٹوں کا رخ کرتی ہیں، مناسب قیمتوں پر اپنی فیملی کے لیے خریداری کرتی ہیں لیکن اس بار پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کی وجہ سے مارکیٹوں کی رونقیں بھی بحال نہیں ہورہی ہیں اور شہری بھی عید کی خریداری سے محروم ہیں،ان بازاروں میں صرف وہی شہری آرہے ہیں جن کے پاس اپنی گاڑیاں یا موٹرسائیکلیں ہیں یا وہ مہنگے داموں سی این جی رکشا کے کرایہ برداشت کرسکتے ہیں۔

ٹرانسپورٹرز نے گزشتہ دنوں وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ سے ایک ملاقات میں پبلک ٹرانسپورٹ پر عائد پابندی اٹھانے کی درخواست کرتے ہوئے یقین دلایا تھا کہ وہ کرونا وائرس کے حوالے سے تمام ایس او پیز پر عمل کریں گے لیکن وزیر ٹرانسپورٹ نے پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی سے انکار کردیا،ایکسپریس سروے کے مطابق شہرکے چند چھوٹے بڑے روٹس پر غیرقانونی چنگچی رکشہ سروس پر بحال ہوچکی ہے جبکہ دیگر سی این جی رکشہ اور ٹو اسٹروک رکشہ کئی دنوں سے شہر میں چلائے جارہے ہیں۔

سی این جی رکشہ اور ٹو اسٹروک رکشہ ایک فیملی کو بیٹھا کر سفری سہولت پہنچا رہے ہیں تاہم ان کے کرایے آسمان سے باتیں کررہے ہیں، جبکہ چنگچی رکشہ بطور پبلک ٹرانسپورٹ استعمال ہورہے ہیں تاہم ان کے کرایے ماضی کے مقابلے میں زیادہ ہیں، چنگچی رکشہ ہوں یا دیگر سی این جی رکشہ سماجی فاصلے کا کوئی خیال نہیں رکھ رہا ہے، دونوں ٹرانسپورٹ سروسز میں مسافر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بیٹھ ر رہے ہیں۔


چنگچی رکشہ سروس سندھ حکومت کے طے کردہ ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹریفک پولیس اور سٹی پولیس کے سامنے سے گزرتی ہیں تاہم ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے اگرچہ چنگچی سروس شہریوں کو سفری سہولت پہنچارہی ہے تاہم کرایہ بہت زیادہ وصول کیا جارہا ہے، لاک ڈاؤن سے قبل گلشن اقبال اون ہائیٹس تا گلشن چورنگی 20روپے کرایہ وصول کیا جاتا تھا لیکن اب 30روپے کرایہ وصول کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ ایک ماہ قبل ایک نجی ٹرانسپورٹ کمپنی نے بھی سندھ حکومت کو آفر کی تھی کہ سندھ حکومت پبلک ٹرانسپورٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دیدے تو کمپنی ایک سیٹ پر ایک مسافر کو بیٹھانے گی تاہم سندھ حکومت نے نجی کمپنی کی درخواست قبول نہیں کی۔

صدر میں آنے والے شہری محمد حنیف نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش سے سخت پریشانی کا سامنا ہے، محمد حنیف نے بتایا کہ وہ اورنگی ٹاؤن کے رہائشی ہیں اور تین مختلف روٹس کی چنگچی رکشہ پر سفر کرتے ہوئے صدر پہنچے جس کا کرایہ انھوں نے 100روپے ادا کیا ہے، انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے بچنا اب شہریوں کی ذمے داری ہے۔

محمد حنیف نے چہرے پر ماسک پہنا ہوا تھا اور جیب میں سینیٹائزر بھی موجود تھا، ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کررہی ہے، تمام کاروباری سرگرمیاں 50روز رتک بند رہیں اور اب یہ سرگرمیاں بحال کی گئی ہیں تو پبلک ٹرانسپورٹ بدستور بند کرکے رکھی ہے، محمد حنیف نے کہا کہ چنگچی رکشا میں 9 مسافر بغیر کسی سماجی فاصلے کے ساتھ سفر کررہے ہیں،یہ سروس بڑی بسوں کا نعم البدل نہیں تاہم اسوقت کسی نعمت سے کم نہیں جو کم ازکم منزل تک تو پہنچا رہی ہے۔

چنگچی رکشہ کا کرایہ بہت زیادہ ہے جو غریب شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ ہے لہذا سندھ حکومت کو چاہیے کہ چنگچی رکشہ سروس کی طرح پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت دے، ایک دوسرے شہری سلیم احمد نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چنگچی رکشہ سروس مسئلہ کا حل نہیں ، یہ سروس چند روٹس پر چل رہی ہے جس سے پورا شہر استفادہ نہیں اٹھا سکتا۔
Load Next Story