بھارت کی گیدڑ بھبکیاں
عالمی برادری بھارتی عزائم کا نوٹس لے اور بھارت کو علاقائی امن کے مفاد میں ذمے داری کا مظاہرہ کرنے کا پابند بنائے
بھارتی عزائم خطے کی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ ہیں، یہ بات پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارتی قیادت اور اس کے فوجی سربراہ کی جانب سے جارحیت کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہی ہے۔
بھارت ہمارا وہ پڑوسی ملک ہے، جس نے ہمارے وجود کوکبھی صدق دل سے تسلیم نہیں کیا۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کورونا وائرس سے بچاؤکی جنگ لڑ رہی ہے ، حفاظتی تدابیرکے تحت پوری دنیا میں لاک ڈاؤن نے عالمی معیشت کو تباہ وبرباد کرنے کے ساتھ بنی نوع انسان کے مسائل میں گونا گوں اضافہ کردیاہے اور دنیا لاک ڈاؤن کی اذیت سے گھبرا کر اس میں نرمی چاہتی ہے تو ایسے میں بھارت جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ بھارت نے گزشتہ برس ماہ اگست سے کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن کرکے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کیے ہوئے ہیں۔
عالمی طاقتوں نے کشمیریوں کے لاک ڈاؤن پر ایک سازش کے تحت چشم پوشی اختیارکیے رکھی ہے۔ آج جب پوری دنیا لاک ڈاؤن کی زد میں ہے تو ایک لمحے کو ان کشمیریوں کے مصائب وآلام کا احساس بھی کرنا چاہیے، دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کورونا وبا کے باعث کشمیری کس حال میں ہیں۔کیونکہ سخت ترین پابندیوں کے باعث کشمیریوں کی حالت زارکا کسی کوکچھ پتا نہیں،کتنے جیے،کتنے مرے،کون جانتا ہے؟ کورونا وائرس نے مقبوضہ کشمیر میں کیا تباہی پھیلائی ہے۔آج بھی بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی سے عالمی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش میں مصروف نظر آرہا ہے۔
وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہیں آرہا، مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلنے والے بھارت نے اس سال کے آغاز پر ہی اپنے دفاعی بجٹ میں 6 فیصد اضافہ کر دیا جس سے یہ بڑھ کر لگ بھگ 34کھرب بھارتی روپے ہوچکا ہے۔ بھارت کے ہٹلرمودی نے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرکے اپنی جنگی ترجیحات کا برملا اظہارکیا ہے، یہ وہی بھارت ہے جہاں کروڑوں انسانوں بھوک، غربت اورافلاس کا شکارہیں۔انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ نسل درنسل ان کے حالات نہیں بدلے۔بھارت کی اقلیتیں جتنی غیرمحفوظ ہیں، آج سے پہلے کبھی نہ تھیں۔
مودی سرکار بھارت کو جدید اور روایتی ہر قسم کے اسلحہ اور جنگی سازوسامان سے لیس کرکے پاکستان کی آزادی، خودمختاری اور سلامتی پر اوچھے وارکرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے آخر بھارت یہ سب کچھ کیوں کررہا ہے۔ اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ بھارت کو مقامی سطح پرکشمیریوں کی سخت مزاحمت کا سامنا ہے، دوسرا وہ خطے میں توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے۔
بھارت نے دانستہ طور پر کشمیرکا تنازعہ کھڑا کرکے جنگ مسلط کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔کنٹرول لائن پر فائرنگ کا نہ رکنے والا سلسلہ سال بھرجاری رہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں پہلے ہی آٹھ لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں جب کہ مزید 38ہزارکو بھی وادی میں بھیجا گیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ بھارت امن نہیں بلکہ خطے میں بربادی چاہتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بار بار مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش سے بھارتی حکمرانوں کا گھیراؤ تنگ ہو رہا ہے۔ نریندر مودی بوکھلاہٹ میں آکر ایسے حالات پیدا کر رہا ہے کہ اس سے کسی بھی معمولی فوجی تصادم کے نتیجے میں جنگ چھڑجانے کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان حالات میں ہماری حکومت کو سفارتی محاذ پر اپنی سرگرمیوں کو تیزکرنے اور دنیا کو بھارت کے ناپاک ارادوں اور جنگی جنون سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کی بھرپور سفارتی اور اخلاقی حمایت ہمیشہ جاری رہے گی، ہماری مسلح افواج بھارت کے حملے کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور پوری پاکستانی اورکشمیری قوم ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ بھارتی مظالم روز بروز بڑھ رہے ہیں اوراب تو بھارتی افواج لائن آف کنٹرول کے اس پار آزاد کشمیر کی سویلین آبادی پرکلسٹربموں جیسا مہلک ہتھیار استعمال کرچکی ہے، یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے کہ وہ بھارتی مظالم کو دنیاکے سامنے پیش کرے، خاص طورپر مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے بے گناہ اور پرامن شہریوں پر بھارتی فوجیوں کے حملوں کو دنیا کے سامنے لانا ضروری ہے۔ مقبوضہ وادی کی خراب صورتحال کو عالمی سطح پر اجاگرکرنے کے لیے ایک وسیع سفارتی مہم کی ضرورت ہے کیونکہ نئی دہلی حکومت مزید فوج تعینات کررہی ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر مزید مظالم ڈھائے جاسکیں۔
عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور یورپی یونین مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خاموشی ترک کرکے حقائق معلوم کرنے کے لیے اپنے مشنز خطے کو روانہ کریں اور مسئلہ کشمیر کو منصفانہ طور پر حل کرنے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں۔یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت کو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے میں ہمیشہ ناکامی رہی ہے ۔کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے لیے لڑرہے ہیں، وہ حق پر ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی اس بات کی گواہ ہیں۔
بھارتی وزیراعظم مودی اس سچ سے نا جانے کیوں نظریں چراتے ہیں کہ کشمیری جری، بہادر اورغیرت مند قوم ہیں، انھوں نے کبھی بھارتی تسلط کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے۔ وہ ہمیشہ سے آزادی کے متوالے ہیں اوراس عظیم مقصد کے لیے انھوں نے اپنی جانوں کو شمع آزادی پر نچھاورکیا ہے۔ سات دہائیوں پر محیط ایک لازوال داستان آزادی کشمیریوں نے اپنے لہو سے رقم کی ہے۔
یہ لہو رائیگاں نہیں جائے گا، بلکہ جلد آزادی ان کا مقدر ٹھہرے گی۔مقبوضہ کشمیر پر اٹوٹ انگ کا راگ الاپنے والا بھارت کئی مرتبہ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرچکا ہے لیکن ہمیشہ افواج پاکستان اور پاکستانی قوم نے اسے ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے جو اقدامات اٹھا رہے ہیں، وہ لائق ستائش ہیں۔ ہم بھارت کو باورکرانا چاہتے ہیں کہ بحیثیت سچے پاکستانی ہم نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور عوام حکومت پاکستان کے اقدامات کو بھر پورمدد فراہم کریں گے۔بھارت کی غلط بیانیوں اور جارحانہ عزائم سے جنوبی ایشیاء کی امن اور سلامتی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
عالمی برادری بھارتی عزائم کا نوٹس لے اور بھارت کو علاقائی امن واستحکام کے مفاد میں ذمے داری کا مظاہرہ کرنے کا پابند بنائے۔ بھارت ، اسرائیل اور افغانستان گٹھ جوڑ دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات انتہائی تشویشناک صورت حال اختیارکرتے جارہے ہیں، عالمی امن کے علمبرداروں کو اس موقعے پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، جنگ مسائل کا حل نہیں اس سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
بھارت ہمارا وہ پڑوسی ملک ہے، جس نے ہمارے وجود کوکبھی صدق دل سے تسلیم نہیں کیا۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کورونا وائرس سے بچاؤکی جنگ لڑ رہی ہے ، حفاظتی تدابیرکے تحت پوری دنیا میں لاک ڈاؤن نے عالمی معیشت کو تباہ وبرباد کرنے کے ساتھ بنی نوع انسان کے مسائل میں گونا گوں اضافہ کردیاہے اور دنیا لاک ڈاؤن کی اذیت سے گھبرا کر اس میں نرمی چاہتی ہے تو ایسے میں بھارت جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ بھارت نے گزشتہ برس ماہ اگست سے کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن کرکے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کیے ہوئے ہیں۔
عالمی طاقتوں نے کشمیریوں کے لاک ڈاؤن پر ایک سازش کے تحت چشم پوشی اختیارکیے رکھی ہے۔ آج جب پوری دنیا لاک ڈاؤن کی زد میں ہے تو ایک لمحے کو ان کشمیریوں کے مصائب وآلام کا احساس بھی کرنا چاہیے، دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کورونا وبا کے باعث کشمیری کس حال میں ہیں۔کیونکہ سخت ترین پابندیوں کے باعث کشمیریوں کی حالت زارکا کسی کوکچھ پتا نہیں،کتنے جیے،کتنے مرے،کون جانتا ہے؟ کورونا وائرس نے مقبوضہ کشمیر میں کیا تباہی پھیلائی ہے۔آج بھی بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی سے عالمی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش میں مصروف نظر آرہا ہے۔
وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہیں آرہا، مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلنے والے بھارت نے اس سال کے آغاز پر ہی اپنے دفاعی بجٹ میں 6 فیصد اضافہ کر دیا جس سے یہ بڑھ کر لگ بھگ 34کھرب بھارتی روپے ہوچکا ہے۔ بھارت کے ہٹلرمودی نے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرکے اپنی جنگی ترجیحات کا برملا اظہارکیا ہے، یہ وہی بھارت ہے جہاں کروڑوں انسانوں بھوک، غربت اورافلاس کا شکارہیں۔انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ نسل درنسل ان کے حالات نہیں بدلے۔بھارت کی اقلیتیں جتنی غیرمحفوظ ہیں، آج سے پہلے کبھی نہ تھیں۔
مودی سرکار بھارت کو جدید اور روایتی ہر قسم کے اسلحہ اور جنگی سازوسامان سے لیس کرکے پاکستان کی آزادی، خودمختاری اور سلامتی پر اوچھے وارکرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے آخر بھارت یہ سب کچھ کیوں کررہا ہے۔ اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ بھارت کو مقامی سطح پرکشمیریوں کی سخت مزاحمت کا سامنا ہے، دوسرا وہ خطے میں توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے۔
بھارت نے دانستہ طور پر کشمیرکا تنازعہ کھڑا کرکے جنگ مسلط کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔کنٹرول لائن پر فائرنگ کا نہ رکنے والا سلسلہ سال بھرجاری رہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں پہلے ہی آٹھ لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں جب کہ مزید 38ہزارکو بھی وادی میں بھیجا گیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ بھارت امن نہیں بلکہ خطے میں بربادی چاہتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بار بار مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش سے بھارتی حکمرانوں کا گھیراؤ تنگ ہو رہا ہے۔ نریندر مودی بوکھلاہٹ میں آکر ایسے حالات پیدا کر رہا ہے کہ اس سے کسی بھی معمولی فوجی تصادم کے نتیجے میں جنگ چھڑجانے کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان حالات میں ہماری حکومت کو سفارتی محاذ پر اپنی سرگرمیوں کو تیزکرنے اور دنیا کو بھارت کے ناپاک ارادوں اور جنگی جنون سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کی بھرپور سفارتی اور اخلاقی حمایت ہمیشہ جاری رہے گی، ہماری مسلح افواج بھارت کے حملے کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور پوری پاکستانی اورکشمیری قوم ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ بھارتی مظالم روز بروز بڑھ رہے ہیں اوراب تو بھارتی افواج لائن آف کنٹرول کے اس پار آزاد کشمیر کی سویلین آبادی پرکلسٹربموں جیسا مہلک ہتھیار استعمال کرچکی ہے، یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے کہ وہ بھارتی مظالم کو دنیاکے سامنے پیش کرے، خاص طورپر مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے بے گناہ اور پرامن شہریوں پر بھارتی فوجیوں کے حملوں کو دنیا کے سامنے لانا ضروری ہے۔ مقبوضہ وادی کی خراب صورتحال کو عالمی سطح پر اجاگرکرنے کے لیے ایک وسیع سفارتی مہم کی ضرورت ہے کیونکہ نئی دہلی حکومت مزید فوج تعینات کررہی ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر مزید مظالم ڈھائے جاسکیں۔
عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور یورپی یونین مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خاموشی ترک کرکے حقائق معلوم کرنے کے لیے اپنے مشنز خطے کو روانہ کریں اور مسئلہ کشمیر کو منصفانہ طور پر حل کرنے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں۔یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت کو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے میں ہمیشہ ناکامی رہی ہے ۔کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے لیے لڑرہے ہیں، وہ حق پر ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی اس بات کی گواہ ہیں۔
بھارتی وزیراعظم مودی اس سچ سے نا جانے کیوں نظریں چراتے ہیں کہ کشمیری جری، بہادر اورغیرت مند قوم ہیں، انھوں نے کبھی بھارتی تسلط کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے۔ وہ ہمیشہ سے آزادی کے متوالے ہیں اوراس عظیم مقصد کے لیے انھوں نے اپنی جانوں کو شمع آزادی پر نچھاورکیا ہے۔ سات دہائیوں پر محیط ایک لازوال داستان آزادی کشمیریوں نے اپنے لہو سے رقم کی ہے۔
یہ لہو رائیگاں نہیں جائے گا، بلکہ جلد آزادی ان کا مقدر ٹھہرے گی۔مقبوضہ کشمیر پر اٹوٹ انگ کا راگ الاپنے والا بھارت کئی مرتبہ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرچکا ہے لیکن ہمیشہ افواج پاکستان اور پاکستانی قوم نے اسے ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے جو اقدامات اٹھا رہے ہیں، وہ لائق ستائش ہیں۔ ہم بھارت کو باورکرانا چاہتے ہیں کہ بحیثیت سچے پاکستانی ہم نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور عوام حکومت پاکستان کے اقدامات کو بھر پورمدد فراہم کریں گے۔بھارت کی غلط بیانیوں اور جارحانہ عزائم سے جنوبی ایشیاء کی امن اور سلامتی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
عالمی برادری بھارتی عزائم کا نوٹس لے اور بھارت کو علاقائی امن واستحکام کے مفاد میں ذمے داری کا مظاہرہ کرنے کا پابند بنائے۔ بھارت ، اسرائیل اور افغانستان گٹھ جوڑ دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات انتہائی تشویشناک صورت حال اختیارکرتے جارہے ہیں، عالمی امن کے علمبرداروں کو اس موقعے پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، جنگ مسائل کا حل نہیں اس سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔