گرم پانی جلدی برف میں کیوں تبدیل ہو جاتا ہے
صدیوں پرانا معما حل کرنے کا دعویٰ
سائنس اتنی ترقی کرچکی ہے کہ عام انسان ہر لمحے حیرت اور تجسس کے احساس میں ڈوب جاتا ہے۔
جدید سائنسی علوم اور ایجادات کی بدولت آج کا انسان صدیوں پرانے راز جاننے اور معمے حل کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ مگر اب بھی بہت کچھ عقل انسانی سے ماورا ہے اور اس کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ دور حاضر میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں ہونے والی برق رفتار ترقی نے ابن آدم کو بہ تدریج بہت سے رازوں سے پردہ اٹھانے کے قابل بنایا ہے اور اب وہ گرم پانی کے جلدی برف میں تبدیل ہوجانے کی وجہ بھی جان گیا ہے۔ صدیوں سے جو قدرتی مظاہر جہان سائنس کے بڑے بڑے دماغوں کو چکرائے ہوئے ہیں، یہ ان میں سے ایک ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ سوال اس طرح کیا سکتا ہے کہ گرم پانی عام درجہ حرارت پر رکھے ہوئے پانی کے مقابلے میں جلدی کیوں جم جاتا ہے۔ سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے صدیوں پرانا یہ معما حل کرلیا ہے۔
یہ عام مشاہدہ ہے کہ پانی نارمل حالت کے مقابلے میں گرم حالت سے برف میں زیادہ تیزی سے تبدیل ہوتا ہے۔ پانی کا یہ عمل دیگر مائعات سے بہت مختلف ہے، جسے ''ایم پیمبا ایفیکٹ'' کہا جاتا ہے۔ پانی کے اس طرزعمل کی وضاحت کے لیے سائنس دانوں نے درجنوں نظریات پیش کیے، مگر کوئی بھی پانی کی اس عجیب و غریب طبعی خصوصیت کی قابل قبول وضاحت پیش نہیں کرسکا۔ سنگاپور کی نان ینگ ٹیکنالوجیکل یونی ورسٹی کے ماہرین طبیعیات کی ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس کی وجہ جان چکے ہیں۔
تحقیقی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ پانی کے اس غیرمعمولی طرزعمل کا راز اس کے مالیکیولوں کے باہمی تعامل میں پوشیدہ ہے۔ پانی کا ہر مالیکیول اپنے پڑوسی مالیکیول کے ساتھ انتہائی باردار برقی مقناطیسی بانڈ کے ذریعے جڑا ہوتا ہے، جسے ہائیڈروجن بانڈ کہا جاتا ہے۔ اسی بانڈ کی وجہ سے پانی میں سطحی تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہ تناؤ ہی دیگر مائعات کے مقابلے میں پانی کو بلند درجہ کھولاؤ بخشتا ہے۔
تاہم یونی ورسٹی کے ڈاکٹر سن چین چنگ کہنا ہے کہ یہ سطحی تناؤ ہی آبی مالیکیولوں کے توانائی ذخیرہ اور خارج کرنے کے طرز عمل کا تعین کرتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق پانی میں سے توانائی کے اخراج کی شرح پانی کی ابتدائی حالت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی ہے، اسی لیے جب گرم پانی کو فریزر میں رکھا جاتا ہے تو وہ زیادہ تیزی سے توانائی خارج کرتا ہے۔
عام طور پر جب ایک مائع کو گرم کیا جاتا ہے، تو اس کے ایٹموں کے مابین موجود کوویلنٹ بانڈ پھیلتے ہیں اور توانائی ان کے درمیان ذخیرہ ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر سن چین چنگ اور ان کے ساتھی سائنس داں کہتے ہیں کہ پانی میں ہائیڈروجن بانڈز ایک غیرمعمولی اثر پیدا کرتے ہیں۔ اس اثر کی وجہ سے پانی کو گرم کیے جانے پر کوویلنٹ بانڈز مختصر ہوجاتے ہیں اور توانائی ذخیرہ کرتے ہیں۔ اس غیرمعمولی اثر ہی کی وجہ سے کوویلنٹ بانڈز اپنی توانائی، پانی کو فریزر میں رکھے جانے پر، توضیحی انداز (exponential way) میں یا توانائی ذخیرہ کرنے کی ابتدائی رفتار کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے خارج کرتے ہیں۔
جدید سائنسی علوم اور ایجادات کی بدولت آج کا انسان صدیوں پرانے راز جاننے اور معمے حل کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ مگر اب بھی بہت کچھ عقل انسانی سے ماورا ہے اور اس کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ دور حاضر میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں ہونے والی برق رفتار ترقی نے ابن آدم کو بہ تدریج بہت سے رازوں سے پردہ اٹھانے کے قابل بنایا ہے اور اب وہ گرم پانی کے جلدی برف میں تبدیل ہوجانے کی وجہ بھی جان گیا ہے۔ صدیوں سے جو قدرتی مظاہر جہان سائنس کے بڑے بڑے دماغوں کو چکرائے ہوئے ہیں، یہ ان میں سے ایک ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ سوال اس طرح کیا سکتا ہے کہ گرم پانی عام درجہ حرارت پر رکھے ہوئے پانی کے مقابلے میں جلدی کیوں جم جاتا ہے۔ سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے صدیوں پرانا یہ معما حل کرلیا ہے۔
یہ عام مشاہدہ ہے کہ پانی نارمل حالت کے مقابلے میں گرم حالت سے برف میں زیادہ تیزی سے تبدیل ہوتا ہے۔ پانی کا یہ عمل دیگر مائعات سے بہت مختلف ہے، جسے ''ایم پیمبا ایفیکٹ'' کہا جاتا ہے۔ پانی کے اس طرزعمل کی وضاحت کے لیے سائنس دانوں نے درجنوں نظریات پیش کیے، مگر کوئی بھی پانی کی اس عجیب و غریب طبعی خصوصیت کی قابل قبول وضاحت پیش نہیں کرسکا۔ سنگاپور کی نان ینگ ٹیکنالوجیکل یونی ورسٹی کے ماہرین طبیعیات کی ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس کی وجہ جان چکے ہیں۔
تحقیقی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ پانی کے اس غیرمعمولی طرزعمل کا راز اس کے مالیکیولوں کے باہمی تعامل میں پوشیدہ ہے۔ پانی کا ہر مالیکیول اپنے پڑوسی مالیکیول کے ساتھ انتہائی باردار برقی مقناطیسی بانڈ کے ذریعے جڑا ہوتا ہے، جسے ہائیڈروجن بانڈ کہا جاتا ہے۔ اسی بانڈ کی وجہ سے پانی میں سطحی تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہ تناؤ ہی دیگر مائعات کے مقابلے میں پانی کو بلند درجہ کھولاؤ بخشتا ہے۔
تاہم یونی ورسٹی کے ڈاکٹر سن چین چنگ کہنا ہے کہ یہ سطحی تناؤ ہی آبی مالیکیولوں کے توانائی ذخیرہ اور خارج کرنے کے طرز عمل کا تعین کرتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق پانی میں سے توانائی کے اخراج کی شرح پانی کی ابتدائی حالت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی ہے، اسی لیے جب گرم پانی کو فریزر میں رکھا جاتا ہے تو وہ زیادہ تیزی سے توانائی خارج کرتا ہے۔
عام طور پر جب ایک مائع کو گرم کیا جاتا ہے، تو اس کے ایٹموں کے مابین موجود کوویلنٹ بانڈ پھیلتے ہیں اور توانائی ان کے درمیان ذخیرہ ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر سن چین چنگ اور ان کے ساتھی سائنس داں کہتے ہیں کہ پانی میں ہائیڈروجن بانڈز ایک غیرمعمولی اثر پیدا کرتے ہیں۔ اس اثر کی وجہ سے پانی کو گرم کیے جانے پر کوویلنٹ بانڈز مختصر ہوجاتے ہیں اور توانائی ذخیرہ کرتے ہیں۔ اس غیرمعمولی اثر ہی کی وجہ سے کوویلنٹ بانڈز اپنی توانائی، پانی کو فریزر میں رکھے جانے پر، توضیحی انداز (exponential way) میں یا توانائی ذخیرہ کرنے کی ابتدائی رفتار کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے خارج کرتے ہیں۔