لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد اہم مندروں اور گورودواروں کی آرائش وتزئین کا فیصلہ
ملک میں اب تک 14 مندر اور 20 گردوارے بحال کیے جا چکے ہیں
متروکہ وقف املاک بورڈنے لاک ڈاؤن کے بعد ملک میں سکھوں اورہندوؤں کے اہم مندروں اور گورودواروں کی آرائش وتزئین اور انہیں فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان میں سکھوں اورہندوؤں کے مقدس مقامات کی بحالی اوران کی آرائش وتزئین کا کام کئی برسوں سے جاری ہے اور اب تک 14 مندر اور 20 گردوارے بحال کیے جا چکے ہیں۔ جو مکمل طور پر فعال ہیں اوریہاں عنادت اور پوجا پاٹ کی جاتی ہے، آرائش وتزئین کے بعد فعال بنائے گئے مندروں میں کرشنا مندر راولپنڈی، کٹاس راج مندر چکوال، کرشنا اور بالمیک رام مندر لاہور، سادھو بیلا مندر سکھر، گورو گرپت مندر حیدرآباد، لال مندر کراچی، بابا بھگت مندر، تان داس مندر، تلسی مندر، گورو رام مندر، یہ سب مندر دادو میں ہیں۔ اس کے علاہ کالی باری مندر مانسہرہ، شوالہ تیجا سنگھ مندر سیالکوٹ بھی ان میں شامل ہیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈپٹی سیکرٹری شرائنز سید فرازعباس کے مطابق لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد سیالکوٹ میں واقع شوالہ تیجا سنگھ مندر کی آرائش وتزئین کے دوسرے مرحلے کا آغازہوگا جس کے تحت مندرکا گنبدمرمت کرکے اس پرکلس لگایاجائیگا، اس کے علاوہ پوری عمارت کا رنگ وروغن ہوگا جبکہ صحن میں فرش لگایاجائیگا۔ اسی طرح پشاور کے یونس پارک میں تیرتھ مندر کی بحالی کا کام مکمل کرکے اسے پوجاپاٹ کے لئے کھول دیا جائے گا۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اورمتروکہ وقف املاک بورڈ نے اب تک جو 20 گورودوارے فعال کیے ہیں ان میں جنم اسستھان ننکانہ صاحب کے 7 گردوارے جن میں جنم استھان، پٹی صاحب، تنبو صاحب، بال لیلہ صاحب، پنچ صاحب اور کیارہ صاحب، فاروق آباد میں سچا سودا، ایمن آباد میں روڑی صاحب، لاہور کے ڈیرہ صاحب،جم استھان گورورام داس،گورودوارہ بے بے نانکی اور گورودوارہ شہید گنج، نارووال کرتارپور کا گورودوارہ دربار صاحب، حسن ابدال کا پنجا صاحب، پشاور کا گورودوراہ بھائی بیبا سنگھ اور سیالکوٹ کا بابے دی بیرفعال ہیں جہاں سکھ عبادت کے لئے آتے ہیں۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سیکریٹری جنرل سردار امیر سنگھ کے مطابق ننکانہ صاحب میں واقع گوردوارہ جنم استھان ، کرتارپور میں واقع گوردوارہ دربارصاحب، ضلع شیخوپورہ کے علاقے فاروق آباد میں گوردوارہ سچا سودا، ایمن آباد میں گوردوارہ روڑی صاحب میں سکھ یاتری زیادہ آتے ہیں۔ لاہور میں گوردوارہ ڈیرہ صاحب، گوردوارہ گورورام داس، گوردوارہ بے بے نانکی اورگوردوارہ شہیدگنج میں بھی سکھوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے مطابق پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات کی تعداد لگ بھگ 153 ہے تاہم 1947 میں تقسیم ہند کے بعد سے متعدد گوردوارے بند پڑے ہیں۔ اور ان کی عمارتیں خستہ حال ہو چکی ہیں۔ حکومتِ پاکستان نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک 20 گوردواروں کو بحال کیا ہے جن میں سے 18 بڑے گوردوارے ایسے ہیں جہاں سکھ یاتری عبادات کے لیے آتے ہیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام کے مطابق گورودوارہ ڈیرہ صاحب لاہورسمیت کئی ایک گورودوارں میں کارسیواجاری ہے، کوشش کی جارہی ہے کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد کاروسیوا کا عمل تیز کردیا جائے اور یہ منصوبےمکمل ہوجائیں۔
پاکستان میں سکھوں اورہندوؤں کے مقدس مقامات کی بحالی اوران کی آرائش وتزئین کا کام کئی برسوں سے جاری ہے اور اب تک 14 مندر اور 20 گردوارے بحال کیے جا چکے ہیں۔ جو مکمل طور پر فعال ہیں اوریہاں عنادت اور پوجا پاٹ کی جاتی ہے، آرائش وتزئین کے بعد فعال بنائے گئے مندروں میں کرشنا مندر راولپنڈی، کٹاس راج مندر چکوال، کرشنا اور بالمیک رام مندر لاہور، سادھو بیلا مندر سکھر، گورو گرپت مندر حیدرآباد، لال مندر کراچی، بابا بھگت مندر، تان داس مندر، تلسی مندر، گورو رام مندر، یہ سب مندر دادو میں ہیں۔ اس کے علاہ کالی باری مندر مانسہرہ، شوالہ تیجا سنگھ مندر سیالکوٹ بھی ان میں شامل ہیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈپٹی سیکرٹری شرائنز سید فرازعباس کے مطابق لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد سیالکوٹ میں واقع شوالہ تیجا سنگھ مندر کی آرائش وتزئین کے دوسرے مرحلے کا آغازہوگا جس کے تحت مندرکا گنبدمرمت کرکے اس پرکلس لگایاجائیگا، اس کے علاوہ پوری عمارت کا رنگ وروغن ہوگا جبکہ صحن میں فرش لگایاجائیگا۔ اسی طرح پشاور کے یونس پارک میں تیرتھ مندر کی بحالی کا کام مکمل کرکے اسے پوجاپاٹ کے لئے کھول دیا جائے گا۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اورمتروکہ وقف املاک بورڈ نے اب تک جو 20 گورودوارے فعال کیے ہیں ان میں جنم اسستھان ننکانہ صاحب کے 7 گردوارے جن میں جنم استھان، پٹی صاحب، تنبو صاحب، بال لیلہ صاحب، پنچ صاحب اور کیارہ صاحب، فاروق آباد میں سچا سودا، ایمن آباد میں روڑی صاحب، لاہور کے ڈیرہ صاحب،جم استھان گورورام داس،گورودوارہ بے بے نانکی اور گورودوارہ شہید گنج، نارووال کرتارپور کا گورودوارہ دربار صاحب، حسن ابدال کا پنجا صاحب، پشاور کا گورودوراہ بھائی بیبا سنگھ اور سیالکوٹ کا بابے دی بیرفعال ہیں جہاں سکھ عبادت کے لئے آتے ہیں۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سیکریٹری جنرل سردار امیر سنگھ کے مطابق ننکانہ صاحب میں واقع گوردوارہ جنم استھان ، کرتارپور میں واقع گوردوارہ دربارصاحب، ضلع شیخوپورہ کے علاقے فاروق آباد میں گوردوارہ سچا سودا، ایمن آباد میں گوردوارہ روڑی صاحب میں سکھ یاتری زیادہ آتے ہیں۔ لاہور میں گوردوارہ ڈیرہ صاحب، گوردوارہ گورورام داس، گوردوارہ بے بے نانکی اورگوردوارہ شہیدگنج میں بھی سکھوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے مطابق پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات کی تعداد لگ بھگ 153 ہے تاہم 1947 میں تقسیم ہند کے بعد سے متعدد گوردوارے بند پڑے ہیں۔ اور ان کی عمارتیں خستہ حال ہو چکی ہیں۔ حکومتِ پاکستان نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک 20 گوردواروں کو بحال کیا ہے جن میں سے 18 بڑے گوردوارے ایسے ہیں جہاں سکھ یاتری عبادات کے لیے آتے ہیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام کے مطابق گورودوارہ ڈیرہ صاحب لاہورسمیت کئی ایک گورودوارں میں کارسیواجاری ہے، کوشش کی جارہی ہے کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد کاروسیوا کا عمل تیز کردیا جائے اور یہ منصوبےمکمل ہوجائیں۔