بھارت اور بنگلا دیش خطرناک ترین سمندری طوفان کی زد میں
مسلسل ہونے والی بارشوں کے باعث انفرا اسٹریکچر اور مکانات تباہ ہوگئے
خطرناک ترین سمندری طوفان 'امفین' بھارت کی مشرقی ریاستوں اور بنگلا دیش کے ساحل سے ٹکرا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 1999 کے بعد خلیج بنگال میں آنے والا خطرناک ترین سمندری طوفان بھارت اور بنگلا دیش کے ساحلوں سے ٹکرا گیا جس کے بعد تیز اور موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جب کہ مٹی کے بڑے تودے گرنے کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 سالہ تاریخ کے خوفناک سمندری طوفان سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے، بھارت اور بنگلا دیش کے ساحلی علاقوں سے لاکھوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ طوفان چار گھنٹے کے بعد آگے بڑھ جائے گا۔
سمندری طوفان کے باعث ہونے والی بارشوں نے سب سے زیادہ نقصان سندربان جنگل کو پہنچایا ہے جو بھارت اور بنگلادیش کے درمیان سے گزرتا ہے اور جسے یونیسکو نے قومی ورثہ قرار دیا ہے۔ اس جنگل میں 98 نایاب چیتوں کو افزائش نسل کے لیے رکھا گیا ہے۔
دونوں ممالک کی حکومتوں نے پہلے ہی ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے روک دیا تھا جب کہ ساحلی آبادی کو بھی خالی کرالیا گیا تھا تاہم مسلسل ہونے والی بارشوں نے مکانات اور نافر اسٹریکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں تاہم مصدقہ تعداد سامنے نہیں آسکی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 1999 کے بعد خلیج بنگال میں آنے والا خطرناک ترین سمندری طوفان بھارت اور بنگلا دیش کے ساحلوں سے ٹکرا گیا جس کے بعد تیز اور موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جب کہ مٹی کے بڑے تودے گرنے کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 سالہ تاریخ کے خوفناک سمندری طوفان سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے، بھارت اور بنگلا دیش کے ساحلی علاقوں سے لاکھوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ طوفان چار گھنٹے کے بعد آگے بڑھ جائے گا۔
سمندری طوفان کے باعث ہونے والی بارشوں نے سب سے زیادہ نقصان سندربان جنگل کو پہنچایا ہے جو بھارت اور بنگلادیش کے درمیان سے گزرتا ہے اور جسے یونیسکو نے قومی ورثہ قرار دیا ہے۔ اس جنگل میں 98 نایاب چیتوں کو افزائش نسل کے لیے رکھا گیا ہے۔
دونوں ممالک کی حکومتوں نے پہلے ہی ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے روک دیا تھا جب کہ ساحلی آبادی کو بھی خالی کرالیا گیا تھا تاہم مسلسل ہونے والی بارشوں نے مکانات اور نافر اسٹریکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں تاہم مصدقہ تعداد سامنے نہیں آسکی ہے۔