پنجاب میں 4 نیشنل پارکس کے قیام اور مختلف جنگلی حیات کے سروے کا فیصلہ

کورونا لاک ڈاؤن کے دوران جنگلی حیات کے شکار میں بھی نمایاں کمی

RAWALPINDI/ISLAMABAD:
پنجاب وائلڈ لائف نے کورونا لاک ڈاؤن کے بعد صوبے میں 4 نیشنل پارکوں کے قیام اور مختلف جنگلی حیات کا سروے کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر وائلڈ لائف و فشریز پنجاب ملک اسد کھوکھر نے بتایا کہ پنجاب میں عید کی وجہ سے ٹرانسپورٹ، بازار اور مارکیٹیں کھول دی گئی ہیں لیکن ابھی پارکوں اور تفریحی گاہوں کو کھولنے کا رسک نہیں لیا جاسکتا، عید کے دنوں میں جنگلی حیات کے ہرقسم کے شکار پر پابندی ہوگی اور ہماری ٹیمیں دن رات مخصوص ایریازمیں نگرانی کریں گی۔

دوسری طرف اعزازی گیم وارڈن وائلڈلائف پنجاب بدر منیر کا کہنا ہے کہ تمام ڈسٹرکٹ وائلڈ لائف آفیسرز اور گیم وارڈنز کو ہدایات جاری کردی ہیں جبکہ لاہور سمیت تمام اضلاع میں ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو شکاریوں پر نظر رکھیں گی اور جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنائیں گی ،ان دنوں چونکہ مختلف جنگلی حیات کے ہاں بچوں کی افزائش ہوتی ہے تویہ خطرہ رہتا ہے کہ پاؤچر نوزائیدہ بچے پکڑیں گے اس لئے سالٹ رینج کے مختلف ایریاز میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو اس بات کوبھی یقینی بنائیں گی کہ جانوروں اورپرندو ں کے نوزائیدہ بچوں کو پاؤچرزسے بچایا جاسکے۔


بدر منیر نے بتایا کہ موسم برسات میں شجرکاری مہم شروع کی جائے گی ، جنگل اورجنگلی حیات لازم وملزوم ہیں، جنگلی حیات کی بقا کے لئے جنگلات کا ہونا ضروری ہے، پنجاب میں چار نیشنل پارک فعال کیے جارہے ہیں، انہوں نے کہاپنجاب میں اس وقت ہمارے پاس نیشنل پارک لال سوہانرا، نیشنل پارک چینجی، اٹک اور روہتاس میں نیشنل پارک اور ریزرو ایریا ہیں تاہم اب مزید 4 نئے نیشنل پارک بنائے جارہے ہیں جن میں چکوال کے علاقہ آڑہ بشارت میں 35 ہزار ایکڑ رقبے پر نیشنل پارک بنایا جائے گا، دوسرا نیشنل پارک مری کہوٹہ کے علاقے کوٹلی ستیاں میں 62 ہزار ایکڑ رقبہ پر بنایا جائے گا اس میں تمام علاقہ بلند و بالا پہاڑوں پرمشتمل ہے۔ تیسرا نیشنل پارک گجرات کے قریب پبی کے علاقے میں 26 ہزار ایکڑ پر بنایا جائے گا اور چوتھا نیشنل پارک اٹک کے علاقہ کھیری مورت میں بنایا جائے گا۔ یہ منصوبے گرین پاکستان پروگرام کا حصہ ہیں جن پرلاک ڈاؤن کے بعد کام مزید تیز ہوجائے گا۔

بدر منیر نے بتایا کوٹلی ستیاں میں 4 جنگل ہیں یہاں نایاب نسل کے فیزنٹ اور سب سے چھوٹے سائز کے ہرن جنہیں بارکنگ ڈئیر بھی کہا جاتا ہے ان کی افزائش بھی اسی جنگل کے قدرتی ماحول میں کی جائے گی جب کہ اس نیشنل پارک کوبین الاقوامی معیار کے مطابق ڈویلپ کیا جائے گا۔ اسی طرح چولستان کے علاقے میں جہاں اس وقت سیکڑوں چنکارہ ہرن نظرآتے ہیں اب نایاب نسل کے کالے ہرن بھی چولستان میں چھوڑے جائیں گے تاکہ یہ یہاں کے قدرتی ماحول میں پرورش پاسکیں اوران کے آباد ی میں اضافہ ہو۔ کالا ہرن اس وقت پنجاب کے مختلف چڑیا گھروں اوربریڈنگ سینٹرز میں موجود ہے تاہم جنگل میں کالاہرن ختم ہوچکا ہے،مختلف جنگلی حیات کا سروے بھی شروع کروایا جائے گا۔

 
Load Next Story