طیارہ حادثہ تحقیقاتی ٹیم نے جہاز کے کپتان کا ریکارڈ طلب کرلیا
اس بات کی بھی بازپرس کی جارہی ہے کہ حادثے سے محض دورز قبل کیا کیپٹن سجاد گل نے20 مئی کو اسی روٹ پر پرواز کی، ذرائع
پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقات پر مامور ائرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے قومی ائرلائن کے چیف پائلٹ سیفٹی سے جہاز کے کپتان سجاد گل کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
ذرائع کے مطابق 4رکنی تحقیقاتی ٹیم حادثے کی وجوہات کا پتا لگانے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کررہی ہے۔اسی تناظر میں تحقیقاتی ٹیم نے پی آئی اے کے چیف پائلٹ سیفٹی سے کیپٹن سجاد گل کی مجموعی فلائنگ اور 22 مئی سے قبل کا تمام ریکارڈ منگوالیا ہے۔
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے سوال کیا ہے کہ پی کے 8303 کے پائلٹ کیپٹن سجاد گل نے 22مئی سے قبل کون کون سے سیکٹر اور روٹ پر فلائنگ کی۔ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اس بات کی بھی بازپرس کی جارہی ہے کہ حادثے سے محض دورز قبل کیا کیپٹن سجاد گل نے20 مئی کو اسی روٹ پر لاہور سے کراچی فلائٹ آپریٹ کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پی آئی اے طیارہ حادثہ؛ ڈیوٹی پر موجود ایئرٹریفک کنٹرولر بھی شامل تفتیش
تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اس حوالے بھی استفسار کیا جارہا ہے کہ اپنے لاگ بک کی رو سے کیا کیپٹن سجاد گل روزے کی حالت میں تھے،اس کی بھی تفصیل فراہم کی جائے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے یہ بھی باور کروانے کے لیے کہا گیا ہے کہ کیپٹن سجاد گل دوران پرواز تھکاوٹ کے شکار تو نہیں تھے۔
بلیک باکس کی رپورٹ آنے سے قبل کوئی نتیجہ اخذ نہ کیا جائے، پائلٹ کے والد
حادثے کے شکار ہونے والے طیارے کے کپتان سجاد گل کے والد نے کہا ہے کہ بلیک باکس کی رپورٹ آنے سے قبل کوئی نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے۔ عمران خان اور گورنر پنجاب کے شفاف تحقیقات کے وعدے پر یقین رکھتے ہیں۔ کپتان سجاد گل ایک تجربے کار پائلٹ تھے۔ تفصیلی رپورٹ آنے سے قبل کسی پر ذمے داری عائد نہیں کرنی چاہیے۔
گورنر پنچاب غلام سرور کی تعزیت کے لیے آمد کے موقعے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جہاز کے پائلٹ کے والد گل محمد نے کہا کہ اگر انصاف نہ کیا تو بات کروں گا ،گورنر نے کہاکہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ اس موقعے پر گورنر پنجاب کا کہنا تھا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر شہید کیپٹن کے گھر تعزیت کے لئے آیا ہوں۔ تحقیقات غیر جانبدارانہ ہوگی اور کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق 4رکنی تحقیقاتی ٹیم حادثے کی وجوہات کا پتا لگانے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کررہی ہے۔اسی تناظر میں تحقیقاتی ٹیم نے پی آئی اے کے چیف پائلٹ سیفٹی سے کیپٹن سجاد گل کی مجموعی فلائنگ اور 22 مئی سے قبل کا تمام ریکارڈ منگوالیا ہے۔
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے سوال کیا ہے کہ پی کے 8303 کے پائلٹ کیپٹن سجاد گل نے 22مئی سے قبل کون کون سے سیکٹر اور روٹ پر فلائنگ کی۔ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اس بات کی بھی بازپرس کی جارہی ہے کہ حادثے سے محض دورز قبل کیا کیپٹن سجاد گل نے20 مئی کو اسی روٹ پر لاہور سے کراچی فلائٹ آپریٹ کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پی آئی اے طیارہ حادثہ؛ ڈیوٹی پر موجود ایئرٹریفک کنٹرولر بھی شامل تفتیش
تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اس حوالے بھی استفسار کیا جارہا ہے کہ اپنے لاگ بک کی رو سے کیا کیپٹن سجاد گل روزے کی حالت میں تھے،اس کی بھی تفصیل فراہم کی جائے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے یہ بھی باور کروانے کے لیے کہا گیا ہے کہ کیپٹن سجاد گل دوران پرواز تھکاوٹ کے شکار تو نہیں تھے۔
بلیک باکس کی رپورٹ آنے سے قبل کوئی نتیجہ اخذ نہ کیا جائے، پائلٹ کے والد
حادثے کے شکار ہونے والے طیارے کے کپتان سجاد گل کے والد نے کہا ہے کہ بلیک باکس کی رپورٹ آنے سے قبل کوئی نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے۔ عمران خان اور گورنر پنجاب کے شفاف تحقیقات کے وعدے پر یقین رکھتے ہیں۔ کپتان سجاد گل ایک تجربے کار پائلٹ تھے۔ تفصیلی رپورٹ آنے سے قبل کسی پر ذمے داری عائد نہیں کرنی چاہیے۔
گورنر پنچاب غلام سرور کی تعزیت کے لیے آمد کے موقعے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جہاز کے پائلٹ کے والد گل محمد نے کہا کہ اگر انصاف نہ کیا تو بات کروں گا ،گورنر نے کہاکہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ اس موقعے پر گورنر پنجاب کا کہنا تھا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر شہید کیپٹن کے گھر تعزیت کے لئے آیا ہوں۔ تحقیقات غیر جانبدارانہ ہوگی اور کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔