ٹڈی دل کے حملوں نے کپاس کی ممکنہ پیداوار کو خطرے میں ڈال دیا
ٹڈی دل کے حملوں کی وجہ سے کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے، چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق
پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں واقع بیشتر کاٹن زونز میں ٹڈی دل کے بڑے حملوں نے رواں سیزں میں کپاس کی ایک کروڑ 50 لاکھ کی ممکنہ پیداوار کو خطرے میں ڈال دیا جس سے کپاس کی مجموعی قومی پیداوار ایک بار پھر متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کئی عشروں بعد نہری پانی کی بھر پور دستیابی اور گنے کی کاشت کم ہونے کے باعث کپاس کی ریکارڈ کاشت ہونے سے رواں سال کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ متوقع تھا جو ٹڈی دل کے حملے کے باعث اب خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس پیدا کرنے والے بڑے اضلاع رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر، ملتان، راجن پور، ڈی جی خان، بلوچستان کے اضلاع سبی، ڈیرہ مراد جمالی، خضدار، لسبیلہ اورکچھی میں ٹڈی دل کے حملوں کی وجہ سے کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ سندھ کے اضلاع حیدر آباد، مٹیاری، میر پور خاص، سانگھڑ اور نواب شاہ میں جزوی اورضلع گھوٹکی اور سکھر میں شدید نقصان پہنچا ہے جس سے کپاس کی مجموعی قومی پیداور میں کمی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کا کہناہے کہ آئندہ چند روز کے دوران مسقط سے براستہ ایران اور چولستان سے ملحقہ بھارت کے سرحدی علاقوں سے ٹڈی دل کے بڑے حملے کی اطلاعات ہیں جس سے کپاس سمیت تمام فصلوں اور سبز چارے کو شدید نقصانات کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں اس لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیئے کہ وہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائیں تاکہ ملک کا زرعی مستقبل محفوظ رہ سکے۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ انکی جانب سے چند روز قبل اعلان کئے گئے زرعی پیکج سے ایک خطیر رقم ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے مختص کر کے ہنگامی بنیادوں پر فضائی سپرے کرنے والے ہوائی جہاز اور زرعی ادویات منگوائی جائیں تاکہ ٹڈی دل کے مکمل خاتمے سے فصلیں بچائی جا سکیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یورپ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈاون میں نرمی کے باعث کاروباری سرگرمیاں کافی حد تک بحال ہونے کے باعث پاکستان سے کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات میں رواں ہفتے سے تیزی کا رجحان متوقع ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کے پاس کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات کے کافی آرڈرز موجود ہیں لیکن لاک ڈاون کے باعث ان کی تکمیل نہیں ہو رہی تھی جو کہ اب شروع ہونے سے ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی خاطر خواہ اضافہ توقع ہےِ۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کئی عشروں بعد نہری پانی کی بھر پور دستیابی اور گنے کی کاشت کم ہونے کے باعث کپاس کی ریکارڈ کاشت ہونے سے رواں سال کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ متوقع تھا جو ٹڈی دل کے حملے کے باعث اب خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس پیدا کرنے والے بڑے اضلاع رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر، ملتان، راجن پور، ڈی جی خان، بلوچستان کے اضلاع سبی، ڈیرہ مراد جمالی، خضدار، لسبیلہ اورکچھی میں ٹڈی دل کے حملوں کی وجہ سے کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ سندھ کے اضلاع حیدر آباد، مٹیاری، میر پور خاص، سانگھڑ اور نواب شاہ میں جزوی اورضلع گھوٹکی اور سکھر میں شدید نقصان پہنچا ہے جس سے کپاس کی مجموعی قومی پیداور میں کمی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کا کہناہے کہ آئندہ چند روز کے دوران مسقط سے براستہ ایران اور چولستان سے ملحقہ بھارت کے سرحدی علاقوں سے ٹڈی دل کے بڑے حملے کی اطلاعات ہیں جس سے کپاس سمیت تمام فصلوں اور سبز چارے کو شدید نقصانات کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں اس لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیئے کہ وہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائیں تاکہ ملک کا زرعی مستقبل محفوظ رہ سکے۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ انکی جانب سے چند روز قبل اعلان کئے گئے زرعی پیکج سے ایک خطیر رقم ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے مختص کر کے ہنگامی بنیادوں پر فضائی سپرے کرنے والے ہوائی جہاز اور زرعی ادویات منگوائی جائیں تاکہ ٹڈی دل کے مکمل خاتمے سے فصلیں بچائی جا سکیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یورپ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈاون میں نرمی کے باعث کاروباری سرگرمیاں کافی حد تک بحال ہونے کے باعث پاکستان سے کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات میں رواں ہفتے سے تیزی کا رجحان متوقع ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کے پاس کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات کے کافی آرڈرز موجود ہیں لیکن لاک ڈاون کے باعث ان کی تکمیل نہیں ہو رہی تھی جو کہ اب شروع ہونے سے ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی خاطر خواہ اضافہ توقع ہےِ۔