پنجاب اسمبلی حکومت اور اپوزیشن کالا باغ ڈیم پر ایک ہوگئی اتفاق رائے کیلیے کمیٹی قائم
ڈیم بناناچاہتے ہیں،یہ ہماری زندگی اورموت کا مسئلہ ہے،وزیر آبپاشی، سنجیدہ ہیں تو پختونخوا سے بات کرتے ہیں،محمود الرشید
پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن جماعتیں کالا باغ ڈیم پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کیلیے ایک ہو گئیں۔
تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا کی حکومت کیساتھ کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے کیلیے بات چیت کرنے کی یقین دہانی کروا دی جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے دیگر صوبوں کے ساتھ بات چیت کیلیے اپنے چیمبر میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی' آج کمیٹی کا اجلاس بلائے جانے کا امکان' حکومتی رکن میاں رفیق احمد نے پنجاب میں نہری پانی کی تقسیم کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے منصفانہ بنیادوں پر پانی کی تقسیم کو یقینی بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ جمعرات کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سید وسیم اختر نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو ملک کیلیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈیم کی تعمیر ملک کے مفاد میں ہے، جس پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں پانی اور بجلی کے مسئلے کے حل کیلیے کالا باغ ڈیم بنایا جانا چاہیے، اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ہم خیبر پختونخوا کی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کیلیے تیار ہیں۔
پیپلز پارٹی کی فائزہ ملک نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے پیدا کرنا اراکین اسمبلی کا نہیں وزرائے اعلی اور وفاقی حکومت کاکام ہے ان کو چاہیے کہ وہ اس پر کام کریں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صوبائی وزیر ندیم کامران' اپوزیشن لیڈر محمود الرشید' جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر' ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سبطین خان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی جس کا اجلاس آج اسپیکر چیمبر میں بلائے جانے کا امکان ہے،کمیٹی دیگر صوبوں کے ساتھ کالا باغ ڈیم کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے حکمت عملی تیار کریگی،وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیرآبپاشییاور زمان نے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کالا باغ ڈیم کے حق میں ہے کالا باغ ڈیم کو اپنی زندگی اور موت کا مسئلہ سمجھتے ہیں اگر ہم نے کالا باغ ڈیم نہ بنایا تو ہمارے لیے مزید مشکلات پیدا ہوجائیگی۔ انھوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر کام ہورہا ہے کچھ سیاسی معاملات کا مسئلہ ہے اس کو بھی جلد ہی حل کرلیا جائیگا۔صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے پنجاب اسمبلی کے ایوان کو سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے بارے میں آگاہ کیا ۔
تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا کی حکومت کیساتھ کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے کیلیے بات چیت کرنے کی یقین دہانی کروا دی جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے دیگر صوبوں کے ساتھ بات چیت کیلیے اپنے چیمبر میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی' آج کمیٹی کا اجلاس بلائے جانے کا امکان' حکومتی رکن میاں رفیق احمد نے پنجاب میں نہری پانی کی تقسیم کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے منصفانہ بنیادوں پر پانی کی تقسیم کو یقینی بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ جمعرات کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سید وسیم اختر نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو ملک کیلیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈیم کی تعمیر ملک کے مفاد میں ہے، جس پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں پانی اور بجلی کے مسئلے کے حل کیلیے کالا باغ ڈیم بنایا جانا چاہیے، اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ہم خیبر پختونخوا کی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کیلیے تیار ہیں۔
پیپلز پارٹی کی فائزہ ملک نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے پیدا کرنا اراکین اسمبلی کا نہیں وزرائے اعلی اور وفاقی حکومت کاکام ہے ان کو چاہیے کہ وہ اس پر کام کریں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صوبائی وزیر ندیم کامران' اپوزیشن لیڈر محمود الرشید' جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر' ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سبطین خان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی جس کا اجلاس آج اسپیکر چیمبر میں بلائے جانے کا امکان ہے،کمیٹی دیگر صوبوں کے ساتھ کالا باغ ڈیم کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے حکمت عملی تیار کریگی،وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیرآبپاشییاور زمان نے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کالا باغ ڈیم کے حق میں ہے کالا باغ ڈیم کو اپنی زندگی اور موت کا مسئلہ سمجھتے ہیں اگر ہم نے کالا باغ ڈیم نہ بنایا تو ہمارے لیے مزید مشکلات پیدا ہوجائیگی۔ انھوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر کام ہورہا ہے کچھ سیاسی معاملات کا مسئلہ ہے اس کو بھی جلد ہی حل کرلیا جائیگا۔صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے پنجاب اسمبلی کے ایوان کو سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے بارے میں آگاہ کیا ۔