طیارہ حادثہ کی تحقیقات کیلیے بنائی گئی کمیٹی صرف ایک ڈرامہ ہے سندھ حکومت
چیئرمین پی آئی اے اس پورے سانحہ کا ملبہ پائلٹ کے سر ڈالنے کی سازش کررہے ہیں، صوبائی وزرا
صوبائی وزراء سعید غنی، سید ناصر حسین شاہ اور امتیاز شیخ نے کہا ہے کہ پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی صرف ایک ڈرامہ ہے، سربراہ پی آئی اے ارشد ملک اور سول ایوی ایشن کے سربراہ کو فوری ہٹایا جائے اور ایک غیر جانب دارانہ تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے۔
یہ بات وزرا نے منگل کے روز اپنے کیمپ آفس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت نے اس سانحہ کے بعد انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، ارشد ملک کبھی جہاز سے پرندے ٹکرانے کی بات کرتے ہیں تو کبھی اس ماہر اور سینئر پائلٹ کو قصور وار ٹھہراتے ہیں، اگر انہوں نے فیصلہ کر ہی لیا ہے تو پھر تحقیقاتی کمیٹی کا کیا کام؟۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ تحقیقاتی کمیٹی ارشد ملک کے زیر انتظام کام کرنے والوں کی ہے اور اس وقت پی آئی اے میں ارشد ملک آمریت کی مثال بنے ہوئے ہیں اور ان کی آمرانہ فیصلوں نے یہاں کام کرنے والوں کو شدید خوف میں مبتلا کردیا ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر نئی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے جس میں پالیا، انٹرنیشنل پائلٹ کے نمائندوں، انٹرنیشنل سول ایوی ایشن اور ائیربس کے ممبران کو شامل کیا جائے، ارشد ملک اور سول ایوی ایشن کے سربراہ کو معطل کیا جائے تاکہ وہ اس تحقیقاتی کمیٹی پر اثر انداز نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں : کورونا وائرس بڑھنے پر لاک ڈاؤن سخت کرسکتے ہیں، سندھ حکومت
سعید غنی نے کہا کہ ہم مکمل طور پر اس سانحہ کے ذمہ دار ارشد ملک اور سول ایوی ایشن کے سربراہ کو قرار دیتے ہیں اس لیے اس سانحہ کی شفاف اور اوپن انکوائری ہونی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ارشد ملک اس پورے سانحہ کا ملبہ اس پائلٹ کے سر ڈالنے کی سازش کررہے ہیں، جو ایک سینئر پائلٹ تھا اور حادثے سے کچھ لمحات قبل بھی اس کی آواز میں کسی قسم کی گھبراہٹ شامل نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حادثے میں اب تک جن شہداء کی لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی ان کے ڈی این اے ٹیسٹ مکمل کرلیے گئے ہیں اور انشاء اللہ 10 روز کے اندر اندر تمام لاشیں ان کے ورثاء کے سپرد کردی جائیں گی، پی آئی اے میں 2008ء میں پیپلز پارٹی نے کسی کو بھرتی نہیں کیا بلکہ ان کو ریگولرائزڈ کیا ہے، یہ بھرتیاں مشرف کے دور میں ہوئی تھی۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ تمام شہداء کے لواحقین کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے سندھ حکومت کی اپنی لیبارٹری جوکہ انٹرنیشل لیول کی ہے وہاں لے لیے گئے ہیں اور آج رات سے ہی نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوجائے گا اور انشاء اللہ آئندہ 10 روز میں تمام شہداء کی لاشیں ان کے ورثاء کے سپرد کردی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حادثے میں زخمی تین گھریلو خواتین کی امداد نہ کرنے کی خبروں میں صداقت نہیں، ہم طیارہ حادثہ کے دیگر متاثرین کے اہلخانہ سے بھی ملے ہیں لیکن ہم میڈیا ساتھ لے کر نہیں گئے۔
یہ بات وزرا نے منگل کے روز اپنے کیمپ آفس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت نے اس سانحہ کے بعد انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، ارشد ملک کبھی جہاز سے پرندے ٹکرانے کی بات کرتے ہیں تو کبھی اس ماہر اور سینئر پائلٹ کو قصور وار ٹھہراتے ہیں، اگر انہوں نے فیصلہ کر ہی لیا ہے تو پھر تحقیقاتی کمیٹی کا کیا کام؟۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ تحقیقاتی کمیٹی ارشد ملک کے زیر انتظام کام کرنے والوں کی ہے اور اس وقت پی آئی اے میں ارشد ملک آمریت کی مثال بنے ہوئے ہیں اور ان کی آمرانہ فیصلوں نے یہاں کام کرنے والوں کو شدید خوف میں مبتلا کردیا ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر نئی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے جس میں پالیا، انٹرنیشنل پائلٹ کے نمائندوں، انٹرنیشنل سول ایوی ایشن اور ائیربس کے ممبران کو شامل کیا جائے، ارشد ملک اور سول ایوی ایشن کے سربراہ کو معطل کیا جائے تاکہ وہ اس تحقیقاتی کمیٹی پر اثر انداز نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں : کورونا وائرس بڑھنے پر لاک ڈاؤن سخت کرسکتے ہیں، سندھ حکومت
سعید غنی نے کہا کہ ہم مکمل طور پر اس سانحہ کے ذمہ دار ارشد ملک اور سول ایوی ایشن کے سربراہ کو قرار دیتے ہیں اس لیے اس سانحہ کی شفاف اور اوپن انکوائری ہونی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ارشد ملک اس پورے سانحہ کا ملبہ اس پائلٹ کے سر ڈالنے کی سازش کررہے ہیں، جو ایک سینئر پائلٹ تھا اور حادثے سے کچھ لمحات قبل بھی اس کی آواز میں کسی قسم کی گھبراہٹ شامل نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حادثے میں اب تک جن شہداء کی لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی ان کے ڈی این اے ٹیسٹ مکمل کرلیے گئے ہیں اور انشاء اللہ 10 روز کے اندر اندر تمام لاشیں ان کے ورثاء کے سپرد کردی جائیں گی، پی آئی اے میں 2008ء میں پیپلز پارٹی نے کسی کو بھرتی نہیں کیا بلکہ ان کو ریگولرائزڈ کیا ہے، یہ بھرتیاں مشرف کے دور میں ہوئی تھی۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ تمام شہداء کے لواحقین کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے سندھ حکومت کی اپنی لیبارٹری جوکہ انٹرنیشل لیول کی ہے وہاں لے لیے گئے ہیں اور آج رات سے ہی نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوجائے گا اور انشاء اللہ آئندہ 10 روز میں تمام شہداء کی لاشیں ان کے ورثاء کے سپرد کردی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حادثے میں زخمی تین گھریلو خواتین کی امداد نہ کرنے کی خبروں میں صداقت نہیں، ہم طیارہ حادثہ کے دیگر متاثرین کے اہلخانہ سے بھی ملے ہیں لیکن ہم میڈیا ساتھ لے کر نہیں گئے۔