جواچھی بات ہے کہ…

ہم ہمیشہ بڑھ چڑھ کر تنقیدکرنا اپنا حق سمجھتے ہیں اورکیوں نہ کریں، اس طرح کرنے سے ہمیں دلی سکون ملتا ہےَ

ہم ہمیشہ بڑھ چڑھ کر تنقیدکرنا اپنا حق سمجھتے ہیں اورکیوں نہ کریں، اس طرح کرنے سے ہمیں دلی سکون ملتا ہے، مگر میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ جو اچھی بات ہو وہ کہہ دینی چاہیے، اس سے سامنے والے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور اس میں مزید بہتری لانے کا جذبہ بھی بیدار ہوتا ہے۔

میں نے محسوس کیا کہ لاک ڈائون میںکراچی کے لوگوں نے اپنے گھروں میں خود کو قرنطینہ کیا اورگھروں میں رہ کر وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیارکیں، اس کامیابی میں کے الیکٹرک کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔آپ سب خود سوچ سکتے ہیں کہ گرمی ہو اور بجلی نہ ہو توکیا حال ہوتا ہے؟ اور لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے سبب مجھے کافی تجسس اور حیرانگی تو تھی، اس کھوج کے لیے میں نے کچھ سوالات اس ادارے کے ترجمان سے کیے۔

میرا ان سے پہلا سوال تھا کہ شدیدگرمی کا آغاز ہوچکا ہے، مگرکہیں بھی لوڈ شیڈنگ کا نام ونشان نہیں، جس طرح پہلے ہوتی تھی،جبکہ کورونا وائرس نے سب ہی کو متاثرکیا ہے؟

جواب۔ دراصل مسلسل سرمایہ کاری اور سالانہ ترقیاتی کاموں کے باعث شہر میں بجلی کی صورت حال میں کافی بہتری آچکی ہے۔ صرف پچھلے 12 ماہ کے دوران ڈسٹری بیوشن سسٹم پر 8.5 ارب روپے سے زائدکی سرمایہ کاری کے ساتھ 28 نئے فیڈرزکو سسٹم میں شامل کیا جاچکا ہے، 500 سے زائد نئے ٹرانسفارمرز تنصیب کیے گئے ہیں۔ اِس وقت شہرکا 75 فیصد حصہ لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہے۔

2۔موجودہ صورتحال میں کے۔الیکٹرک کس طرح اپنی چیزوں کو چوبیس گھنٹے آپریٹ کر رہا ہے؟

جواب ۔ ہمارا ادارہ تمام علاقوں میں بھی بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنا رہا ہے،ان میں اسپتال، صحت اور بچاؤ سے منسلک خدمات سے وابستہ ادارے، واٹر پمپنگ اسٹیشنوں اور اہم سرکاری مقامات جیسی ضروری جگہیں شامل ہیں۔ ادارے کی فیلڈ ٹیمز فرنٹ لائن فورسزکے شانہ بشانہ بجلی سے متعلق کسی بھی خرابی کو دورکرنے کے لیے 24 گھنٹے موجود ہیں۔

3۔ احتیاطی تدابیرکے ساتھ کس طرح ملازمین اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں؟

جواب۔ خدمات کی انجام دہی کے دوران سماجی فاصلے کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔ ملازمین کو باقاعدہ ہینڈ سینیٹائزرز اورگلوز سمیت دیگر حفاظتی سامان مہیا کرنے کے علاوہ اِس کی جانچ پڑتال کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے۔ ملازمین کوکورونا سے متعلق احتیاطی تدابیر اپنانے، مکمل آگاہی کے علاوہ ممکنہ طور پر مثبت کورونا ٹیسٹ آنے پر ادارے کا باقاعدہ منظم طریقہ کار موجود ہے۔

4۔ لاک ڈائون کی وجہ سے کافی لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں،کاروبار میں نقصان کے باعث تاجر مالی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں، ادارے نے کس طرح سے عوام کو سہولتیں باہم پہنچائی ہیں۔


جواب ۔ وزیر اعظم پاکستان کے ریلیف پروگرام کے پیش نظر 300 یا اِس سے کم یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو 3 آسان اقساط مہیا کی جا رہی ہیں جہاں وہ 3 ماہ کے بلز 9 ماہ میں باسانی ادا کرسکیں گے۔ تقریبا 15 لاکھ صارفین کو یہ سہولت ملی ۔ صنعتی صارفین کے بلزکی ادائیگی کی تاریخ میں توسیع کے علاوہ ان کے ISPA محصولات سے متعلق اقساط کی سہولت بھی پیش کی گئی۔

5۔ ان حالات میں ادارے کوکن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟

جواب۔جہاں تک پلانٹس پر بجلی کی پیداوارکا تعلق ہے ادارہ بہترین فیول مکس حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ بن قاسم پاورکمپلیکس میں 560 میگا واٹ 3 BQPS کا شمار بھی اسی سلسلے کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد بجلی کی پیداوارکیلیے گیس کو استعمال میں لے کر کلو واٹ لاگت کو کم کرنا ہے۔ CCPP، KGTPS اور SGTPS پر گیس فائرڈ پلانٹس کے الیکٹرک کی بجلی کی پیداواری صلاحیت کا حصہ ہیں۔

6۔صنعتیں کھل رہی ہیں، تو ان کے لیے ادارے نے کیا لائحہ عمل طے کیا ہے؟

جواب ۔ پاور یوٹیلٹی نے ایس ایس جی سی کوگیس پریشر بڑھانے کے لیے خط لکھا تاکہ پاور یوٹیلیٹی اپنے گیس سے چلنے والے تین پاور پلانٹس کومکمل صلاحیت پرچلاسکیں۔گرمی میں اضافے کے باعث بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اورکاروباری سرگرمیوں کے آغاز سے یہ طلب مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

7۔ اس سال ادارے کی کارکردگی کیسی رہی؟

جواب ۔1050 میگا واٹ سے زائد بجلی کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا گیا جبکہ 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے 900 میگا واٹ کے پاور پلانٹ بن قاسم میں 3 BQPSلگایا جا رہا ہے۔رنیو ایبل انرجی کے تحت 50 میگا واٹ کے پلانٹ کا معاہدہ بھی ہوچکا ہے۔ٹرانسمیشن کے شعبے میں 45 ملین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کے ذریعے TP-1000کا پروجیکٹ سے 900 MVA ٹرانسمیشن کی گنجائش بڑھائی جا رہی ہے، یہ پروجیکٹ اِس سال پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔

8۔مارچ اور اپریل کے بلوں کے حوالے سے کچھ بتائیں ؟

جواب ۔ لاک ڈائون کے باعث جن مقامات پر بَراہِ راست میٹر ریڈنگ ممکن نہیں تھی، وہاں بھی نیپرا قوائدوضوابط کے تحت بل بھیجے گئے، 2 ماہ کے بلزکی ایک ساتھ ادائیگی کے لیے سہولت بھی فراہم کی گئی اور بینکوں کو لیٹ پیمنٹ چارجزوصول نہ کرنے کی ہدایات بھی دی گئیں۔
Load Next Story