سوشل میڈیا پر شرمندگی کا سامنا بھارتی پولیس نے پاکستانی کبوتر کو آزاد کردیا
عید کے روز کبوتر اڑائے تھے مگر گولڈن نسل کی یہ مادہ کبوتری واپس نہیں آئی تھی، کبوتر مالک
ISLAMABAD:
سوشل میڈیا پر سخت تنقید اور سبکی کے بعد بھارتی پولیس نے دو روز قبل حراست میں لیا جانے والا پاکستانی مبینہ جاسوس کبوتر آزاد کردیا، اس مادہ کبوتر کے مالک حبیب اللہ کو اس کی واپسی کا انتظار ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقہ کاتھوا کے سینئر پولیس سپرٹنڈنٹ شالیندر کمار نے اس بات کی تصدیق کی کہ دو روز قبل پکڑے جانے والے پاکستانی کبوتر کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ جاسوس کبوتر ہے جس کے پنجوں میں ڈالے گئے پلاسٹک کے چھلے پر ایک موبائل نمبر لکھا تھا جسے بھارتی پولیس نے ایک خفیہ کوڈ بتایا تھا۔
اس واقعہ کے بعد پاکستان کے سرحدی علاقہ شکر گڑھ کے گاؤں بگا کے رہائشی حبیب اللہ کا بیان سامنے آیا، اس نے کہا تھا کہ بھارت میں پکڑا جانے والا کبوتر اس کی ملکیت ہے، اس نے عید کے روز کبوتر اڑائے تھے مگر گولڈن نسل کی یہ مادہ کبوتری واپس نہیں آئی۔ حبیب اللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ پلاسٹک کے چھلے پر اس کا موبائل نمبر لکھا ہوا ہے۔
یہ بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی پولیس اور میڈیا پر خوب تنقید شروع ہوگئی، اس شرمندگی سے بچنے کے لیے بھارتی پولیس نے کبوتر کو آزاد کردیا ہے۔
ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر حبیب اللہ نے بتایا کہ اسے خوشی ہے کہ اس کے کبوتر کو آزاد کردیا گیا ہے لیکن اگر اسے فضا میں چھوڑنے کے بجائے اسے واپس کردیا جاتا تو زیادہ اچھا ہوتا، اس نے کہا اب اس کی آنکھیں اپنے کبوتر کی واپسی کی منتظر ہیں، اس نے یہ کبوتر مقابلے کے لیے تیار کیا تھا اگر کبوتر واپس آگیا تو اسے مقابلے میں اڑاؤں گا۔
سوشل میڈیا پر سخت تنقید اور سبکی کے بعد بھارتی پولیس نے دو روز قبل حراست میں لیا جانے والا پاکستانی مبینہ جاسوس کبوتر آزاد کردیا، اس مادہ کبوتر کے مالک حبیب اللہ کو اس کی واپسی کا انتظار ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقہ کاتھوا کے سینئر پولیس سپرٹنڈنٹ شالیندر کمار نے اس بات کی تصدیق کی کہ دو روز قبل پکڑے جانے والے پاکستانی کبوتر کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ جاسوس کبوتر ہے جس کے پنجوں میں ڈالے گئے پلاسٹک کے چھلے پر ایک موبائل نمبر لکھا تھا جسے بھارتی پولیس نے ایک خفیہ کوڈ بتایا تھا۔
اس واقعہ کے بعد پاکستان کے سرحدی علاقہ شکر گڑھ کے گاؤں بگا کے رہائشی حبیب اللہ کا بیان سامنے آیا، اس نے کہا تھا کہ بھارت میں پکڑا جانے والا کبوتر اس کی ملکیت ہے، اس نے عید کے روز کبوتر اڑائے تھے مگر گولڈن نسل کی یہ مادہ کبوتری واپس نہیں آئی۔ حبیب اللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ پلاسٹک کے چھلے پر اس کا موبائل نمبر لکھا ہوا ہے۔
یہ بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی پولیس اور میڈیا پر خوب تنقید شروع ہوگئی، اس شرمندگی سے بچنے کے لیے بھارتی پولیس نے کبوتر کو آزاد کردیا ہے۔
ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر حبیب اللہ نے بتایا کہ اسے خوشی ہے کہ اس کے کبوتر کو آزاد کردیا گیا ہے لیکن اگر اسے فضا میں چھوڑنے کے بجائے اسے واپس کردیا جاتا تو زیادہ اچھا ہوتا، اس نے کہا اب اس کی آنکھیں اپنے کبوتر کی واپسی کی منتظر ہیں، اس نے یہ کبوتر مقابلے کے لیے تیار کیا تھا اگر کبوتر واپس آگیا تو اسے مقابلے میں اڑاؤں گا۔