پاکستان کا اگلے مالی سال یورو بانڈز کے ذریعے 105 ملین ڈالر اکٹھا کرنے کا فیصلہ
گذشتہ مالی سال میں 3 ارب ڈالر مالیت کے یورو بانڈ زکے اجرا پر غیر ملکی سرمائے کو ترجیح دینے کا فیصلہ بہت مہنگا ثابت ہوا
پاکستان اپنے اگلے مالی سال میں یورو بانڈز کے ذریعے 1.5 بلین ڈالر اکٹھا کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
رواں مالی سال میں 3 ارب ڈالر مالیت کے یورو بانڈز کے اجرا پر غیر ملکی سرمائے ( ہاٹ فارن منی) کو ترجیح دینے کا فیصلہ بہت مہنگا ثابت ہوا۔
وزارت خزانہ کے اعلیٰ ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ خودمختار بانڈز کے اجرا کے ذریعے ڈیڑھ ارب ڈالر کا حصول مالی سال 2020-21 میں بیرونی سرمائے یا رقوم کا حصہ ہے جس کا استعمال حکومت بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو عید الفطر سے قبل وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ بھی شیئر کیا جا چکا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ مرکزی بینک اور وزارت خزانہ کا خیال ہے کہ رواں مالی سال میں یورو بانڈز کے اجرا سے غیر ملکی سرمائے یا رقوم کی آمد کی حوصلہ شکنی ہوسکتی ہے۔
ایک باخبر اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک دونوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کرنے والے کچھ فنڈز اور ادارے بھی یورو بانڈز میں سرمایہ کاری کریں گے، لہٰذا یورو بانڈز کے اجراکو چھوڑنا عقلمند انہ ہوگا۔ بجٹ کے تخمینے میں حکومت نے 30 جون کو اختتام پذیر مالی سال 2019-20میں خودمختار بانڈز کے ذریعے 3 بلین ڈالر اکٹھا کرنے کا بھی منصوبہ بنایا تھا لیکن اس نے مالی مشیروں کی خدمات حاصل کرنے کے عمل کو چلانے کے بعد بین الاقوامی دارالحکومت کی منڈیوں سے رقم اکٹھا کرنے کے منصوبہ ملتوی کردیا۔
رواں مالی سال میں 3 ارب ڈالر مالیت کے یورو بانڈز کے اجرا پر غیر ملکی سرمائے ( ہاٹ فارن منی) کو ترجیح دینے کا فیصلہ بہت مہنگا ثابت ہوا۔
وزارت خزانہ کے اعلیٰ ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ خودمختار بانڈز کے اجرا کے ذریعے ڈیڑھ ارب ڈالر کا حصول مالی سال 2020-21 میں بیرونی سرمائے یا رقوم کا حصہ ہے جس کا استعمال حکومت بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو عید الفطر سے قبل وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ بھی شیئر کیا جا چکا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ مرکزی بینک اور وزارت خزانہ کا خیال ہے کہ رواں مالی سال میں یورو بانڈز کے اجرا سے غیر ملکی سرمائے یا رقوم کی آمد کی حوصلہ شکنی ہوسکتی ہے۔
ایک باخبر اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک دونوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کرنے والے کچھ فنڈز اور ادارے بھی یورو بانڈز میں سرمایہ کاری کریں گے، لہٰذا یورو بانڈز کے اجراکو چھوڑنا عقلمند انہ ہوگا۔ بجٹ کے تخمینے میں حکومت نے 30 جون کو اختتام پذیر مالی سال 2019-20میں خودمختار بانڈز کے ذریعے 3 بلین ڈالر اکٹھا کرنے کا بھی منصوبہ بنایا تھا لیکن اس نے مالی مشیروں کی خدمات حاصل کرنے کے عمل کو چلانے کے بعد بین الاقوامی دارالحکومت کی منڈیوں سے رقم اکٹھا کرنے کے منصوبہ ملتوی کردیا۔