سندھ میں تمام پرچوں میں فیل طلبا بھی پاس قرار

یکم جون سے تعلیمی ادارے نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے کھولنے کی کوئی تاریخ نہیں دی ، صوبائی وزیر تعلیم

نویں اور گیارہویں جماعت کے بچوں کا چوں کہ کوئی ریکارڈ ہمارے پاس موجود نہیں ہے اس لئے ان بغیر کسی مارکس کے ترقی دی جائے گی۔ سعید غنی۔ فوٹو، فائل

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اس سال پہلی سے بارہویں جماعت تک کے تمام طلبہ و طالبات کو بغیر امتحانات دیے اگلی کلاسز میں ترقی دے دی گئی ہے اور جو بچے مختلف مضامین میں فیل بھی ہیں تو انہیں بھی پاسنگ مارکس دے کر اگلی جماعتوں میں ترقی دے دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال کوئی خاص امتحان نہیں ہوگا اور جو طلبہ اپنے مضامین میں بہتری کے خواہاں ہیں انہیں اگلے سال امتحان کا موقع دیا جائے گا۔ ہم نے نجی تعلیمی اداروں کو کھولنے سے نہیں روکا ہے وہ چاہیں تو آج سے اسکول کھول لیں لیکن ہم نے تدریسی عمل بند کیا ہے اور کوئی اسکول اپنی مرضی اور حکومت کی اجازت کے بغیر تدریسی عمل شروع نہیں کرسکتا۔ہم نے یکم جون سے تعلیمی ادارے نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے جبکہ کھولنے کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں دی ہے۔ ہم صورتحال کا جائزہ لے کر اور تعلیمی پالیسی کو اسٹیرنگ کمیٹی میں مرتب کرنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔


سعید غنی نے کہا کہ ہم نے کرونا وائرس کے باعث پہلے ہی پہلی سے آٹھویں تک کے بچوں کو پروموٹ کرنے کا اعلان کردیا تھا اور بعد ازاں نویں تا بارہویں تک کے بچوں کو پرموٹ کرنے کے اعلان کے ساتھ ساتھ اس کا طریقہ طریقہ کار بنانے کے لیے محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کی ایک سب کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی نے دو سے تین اجلاس کے دوران اپنی سفارشات مرتب کرلی ہیں اور ہم آئندہ 2 روز میں محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے ان کے سامنے یہ سفارشات رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سفارشات کے مطابق نویں اور گیارہویں جماعت کے بچوں کا چونکہ کوئی ریکارڈ ہمارے پاس موجود نہیں ہے اس لئے ان بچوں کو اگلی کلاسوں میں بغیر کسی مارکس کے ترقی دی جائے گی اور جب یہ بچے دسویں اور بارہویں کے امتحانات دیں گے اور اس میں جو نمبرز حاصل کریں گے ان نمبروں کو نویں اور گیارہوں کے نمبرز تصور کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ کلاس دسویں اور بارہویں کے بچوں کو ان کے نویں اور گیارہویں کے نتائج کی بنیاد پر اگلی کلاسوں میں پروموٹ کیا جائے گا اور ان کے حاصل کردہ نمبروں میں 3 فیصد اضافی نمبرز شامل کئے جائیں گے۔ جو بچے چاہے وہ کتنے ہی پیپرز میں فیل ہوں ان کو پاسنگ مارکس دے کر پاس کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کوئی خاص امتحان کا انعقاد نہیں کیا جائے گا اور جو بچے اپنے مارکس کی بہتری چاہتے ہیں انہیں بھی پرموٹ کردیا جائے گا البتہ اگر وہ چاہتے ہیں تو انہیں اگلے سال اس کا موقع دیا جائے گا۔پرائیوٹ طلبہ و طالبات پر بھی یہی قواعد لاگو ہوں گے۔
Load Next Story