طیارہ حادثے کے زخمیوں کی جان بچاکر اعجاز نے مثال قائم کردی
جائے حادثہ پر آگ کے شعلے دیکھے تو گلی کی جانب لپکا، جہاز کے ملبے سے آہ و بکا کی آوازیں بلند ہورہی تھیں، اعجاز
طیارہ حادثے کے زخمیوں کی جان بچاکر اعجاز اعوان نے مثال قائم کردی۔
مسافر طیارے کو پیش آنے والا المناک حادثہ اپنے پیچھے کئی کہانیاں چھوڑگیا، پیاروں کو کھودینے والوں کے دکھ درد کے ساتھ احساس ذمے داری اور فرض شناسی کی کئی داستانیں بھی سامنے آرہی ہیں، حادثے کے فوری بعد علاقہ مکینوں نے خود کو خطرے میں ڈال کر اپنی مدد آپ کے تحت حادثہ کا شکار طیارے کے مسافروں اور علاقہ مکینوں کی جانیں بچانے کی کوشش کی انہی علاقہ مکینوں میں حادثہ کے عینی شاہد اورامدادی اداروں ، فوج اور رینجرز کی آمد سے قبل جائے حادثہ پر پہنچ کر جانیں بچانے کی کوشش کرنے والے اعجاز اعوان بھی شامل ہیں۔
اعجاز اعوان جائے حادثہ سے متصل سورتی سوسائٹی کے رہائشی ہیں جو حادثہ سے چند منٹ قبل ہی نماز جمعہ ادا کرکے گھر پہنچے ہی تھے کہ ان کے ایک قریبی دوست جو سول ایوی ایشن میں ملازم ہیں نے کال کرکے ایک مسافر طیارہ کی ممکنہ طور پر آبادی پر گرنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے فوری گھر سے فیملی کے ہمراہ باہر نکلنے کی ہدایت کی اعجاز اعوان نے صورتحال جاننے کے لیے جیسے ہی گھر سے باہر آسمان کی جانب دیکھا تو انھیں ایک مسافر طیارہ تیزی سے زمین کی جانب آتا دکھائی دیا۔
اعجاز اعوان کے مطابق طیارے کے بائیں انجن سے دھواں نکل رہا تھا جہاز کا رخ ایئرپورٹ کی جانب تھا لیکن وہ رن وے کی سمت کے بجائے تھوڑا بائیں آبادی کے اوپر سے گزررہا تھا جوکہ عمومی طور پر نہیں ہوتا۔
اعجاز اعوان کو صورتحال کا اندازہ ہوگیا اور انھوں نے قریبی کھڑی ہوئی محلے دار کی موٹرسائیکل اسٹارٹ کی اور جہاز کی سمت کی جانب بائیک دوڑانا شروع کردی جلد ہی جہاز زمین کی طرف آنکھوں سے اوجھل ہوگیا اور ساتھ ہی ایک زور دار ھماکے کی آواز سنائی دی جس سے اردگرد لرزہ سا طاری ہوگیا۔
اعجاز اعوان نے بتایا کہ انھوں نے جائے حادثہ کی جانب سے دھواں اور آگ کے شعلے اٹھتے دیکھے تو فوری طور پر اس گلی کی جانب لپکے جہاں جہاز کریش ہوچکا تھا، جائے حادثہ سے سیاہ دھوئیں کے بادل اٹھ رہے تھے اور جگہ جگہ آگ لگی ہوئی تھی۔
اعجاز اعوان اگرچہ کاروباری ادارے میں جنرل منیجر کے عہدے پر تعینات ہیں لیکن انھوں نے پولیس قومی رضاکار کی تربیت حاصل کررکھی تھی اور اپنے مضبوط اعصاب کی وجہ سے اوسان خطا کیے بغیر اپنی جان کی پروا کیے بغیر دھوئیں اور آگ سی لپٹی ہوئی اس گلی میں داخل ہوگئے جہاں جہاز کے ملبے سے انسانی آہ و بکا کی آوازیں بلند ہورہی تھیں۔
اعجاز اعوان کے مطابق یہ آوازیں 3 منٹ ہی سنائی دیں اور پھر سناٹا چھاگیا اور آگ کی شدت اور سیاہ دھوئیں کی وجہ سے اس مقام کی جانب بڑھنا دشوار ہوگیا جہاز کے ملبے سے آوازیں بند ہوتے ہی گھروں میں پھنس جانے والے افراد اور زخمیوں کی چیخ و پکار شروع ہوگئی۔
اعجازاعوان کے ہمراہ 5 مزید علاقہ مکین بھی امدادی کاموں کے لیے جائے حادثہ پر پہنچ چکے تھے جلتے ہوئے مکانات اور ملبہ سے اٹی ہوئی اس گلی کے گھروں سے مدد کی آوازیں آرہی تھی کوئی بالکونیوں اور کچھ لوگ چھتوں سے مدد کے لیے پکاررہے تھے، اسی دوران رینجرز اور آرمی کے اہلکار پہنچنا شروع ہوگئے۔
اعجاز اعوان بتاتے ہیں کہ وہ روزے سے تھے اور دھوئیں اور تپش سے حالت غیر ہورہی تھی لیکن گھروں میں پھنسے ہوئے افراد کی مدد کے جذبہ کے تحت انھوں نے خوف کو جھٹک دیا اور منہ پر کپڑا باندھ کر امدادی رضاکاروں اور سیکیورٹی اداروں کے ہمراہ جلتے ہوئے ملبہ کو پھلانگتے ہوئے مکانات کا رخ کیا جہاں مکین امداد کے منتظر تھے۔
اعجاز اعوان نے بتایا کہ گلی میں کھڑی ہوئی زیادہ تر گاڑیاں جو ابھی آگ سے بچی ہوئی تھی ان میں سی این جی سلنڈرز نصب تھے اور آگ کے وہاں تک پہنچنے کی صورت میں سی این جی سلنڈر ز دھماکے سے پھٹنے کا خدشہ تھا اس خدشہ کے تدارک کے لیے انہوں نے سی این جی سلنڈرز کے نوزل توڑ کر ایک ایک کرکے گاڑیوں سے سی این جی خارج کردی اس طرح حادثے کو مزید ہلاکت خیز بننے سے روکا، اعجاز اعوان رسوں کی مدد سے گھروں کی بالائی منازل سے گھروں میں داخل ہوئے اور مکینوں کو گھروں سے نکالنے میں رضاکاروں اور سیکیورٹی اداروں کی مدد کی۔
دھواں اس قدر تھا کہ رضاکاربھی نظر نہیں آرہے تھے
اعجاز اعوان نے بتایا کہ جائے حادثہ پر دھواں اس قدر سیاہ اور کثیف تھا کہ رضاکار بھی ایک دوسرے کو دکھائی نہیں دے رہے تھے اس دوران سول ایوی ایشن کے اہلکاروں نے حفاظتی اقدام کے طور پر مجھے ایک چمکدار جیکٹ پہنادی تاکہ ہم ایک دوسرے کو نظر آسکیں اعجاز اعوان نے رضاکاروں، اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر ہم نے 19گھروں سے لگ بھگ 57 افراد کو بحفاظت باہر نکالا جن میں جھلسنے والی تین ملازمائیں بھی شامل ہیں۔
ہرشخص کوشہری دفاع کی تربیت دینا بہت ضروری ہے،اعجاز اعوان
اعجاز اعوان کا کہنا ہے کہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ہر شہری کو شہری دفاع کی تربیت دینا بہت ضروری ہے یہ سلسلہ کچھ دہائیوں پہلے تک جاری رہا تھا اور حادثے کے وقت پولیس قومی رضاکار کے طور پر کی گئی تربیت ہی ان کے کام آئی۔
انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ شہری دفاع کے محکمہ کو فعال کیا جائے نوجوانوں کے لیے شہری دفاع کی تربیت لازم قرار دی جائے بالخصوص حساس تنصیبات کے گرد سول آبادی میں شہری دفاع اور ہنگامی امداد کے مراکز قائم کیے جائیں تاکہ خدانخواستہ مستقبل میں اس طرح کے کسی حادثے کی صورت میں قیمتی جانیں بچائی جاسکیں۔
امدادی کام کے دوران ٹانگوں،گھٹنوں اورہاتھوں پر زخم آئے
پی آئی اے کے طیارے کے حادثے کے بعد امدادی کاموں اور ریسکیو آپریشن میں اعجاز اعوان خو د بھی زخمی ہوئے ان کی ٹانگوں ، گھٹنوں اور ہاتھوں پر زخم آئے اور سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں دھواں بھرتا رہا لیکن وہ مکانات میں موجود زخمیوں کو باہر نکالنے میں مصروف رہے تمام زخمیوں کو گھروںسے نکالنے کے بعد انھوں نے آرمی اور رینجرز کے دستوں کے ساتھ جلتے ہوئے ملبہ سے سوختہ لاشیں نکالنے میں بھی بھرپور مدد کی جن میں پائلٹ کا جسد خاکی ماڈل زارا کا جسد خاکی اور دیگر کئی مسافروں کے جسد خاکی شامل تھے۔
حالت غیر ہونے پر سی ایم ایچ میں قے کرائی گئی توپیٹ سے سیاہ مادہ نکلا
اعجاز اعوان پورا دن رضاکاروں کے ساتھ امدادی کاموں میں مصروف رہے افطار کے وقت تک ان کی حالت غیر ہوگئی افطار کرتے ہی ان کے لیے سانس لینا دشوار ہونے لگا جس کے بعد انھیں سی ایم ایچ منتقل کیا گیا جہاں ان کے معدے اور پھیپھڑوں کو دھوئیں کے اثرات سے صاف کیا گیا اعجاز اعوان بتاتے ہیں کہ اس دوران انہیں قے کرائی گئی تو اس میں سیاہ رنگ کا مادہ ڈیزل جیسا مادہ نکلا جو کثیف دھوئیں کے حلق کے ذریعے معدے تک جانے کا نتیجہ تھا۔
اعجاز اعوان کے جذبے کو مکینوں نے سراہاہمت کے چرچے زبان زد عام ہوگئے
اعجاز اعوان کے جذبے کو علاقہ مکینوں نے سراہا ان کی ہمت کا چرچہ علاقے میں زبان زد عام ہوچکا ہے، اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہوئے علاقہ مکینوں کی مدد کرنے والے اعجاز اعوان کی خدمات اور جذبے کی علاقہ مکینوں نے حادثے کے بعد بہت تعریف کی مکینوں کا کہنا تھا کہ اعجاز اعوان نے فرشتہ بن کر حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کی مشکل صورتحال میں مدد کی تھی جو ناقابل بیان ہے، پی آئی اے طیارہ حادثہ اور ریسکیو آپریشن کے بعد آنے والی تحقیقاتی ٹیموں نے بھی حادثے کی روداد اور تمام صورتحال کو قریب سے دیکھنے والے اعجاز اعوان کا بیان اہم ترین عینی شاہد کے طور پر قلمبند کیا ہے۔
مسافر طیارے کو پیش آنے والا المناک حادثہ اپنے پیچھے کئی کہانیاں چھوڑگیا، پیاروں کو کھودینے والوں کے دکھ درد کے ساتھ احساس ذمے داری اور فرض شناسی کی کئی داستانیں بھی سامنے آرہی ہیں، حادثے کے فوری بعد علاقہ مکینوں نے خود کو خطرے میں ڈال کر اپنی مدد آپ کے تحت حادثہ کا شکار طیارے کے مسافروں اور علاقہ مکینوں کی جانیں بچانے کی کوشش کی انہی علاقہ مکینوں میں حادثہ کے عینی شاہد اورامدادی اداروں ، فوج اور رینجرز کی آمد سے قبل جائے حادثہ پر پہنچ کر جانیں بچانے کی کوشش کرنے والے اعجاز اعوان بھی شامل ہیں۔
اعجاز اعوان جائے حادثہ سے متصل سورتی سوسائٹی کے رہائشی ہیں جو حادثہ سے چند منٹ قبل ہی نماز جمعہ ادا کرکے گھر پہنچے ہی تھے کہ ان کے ایک قریبی دوست جو سول ایوی ایشن میں ملازم ہیں نے کال کرکے ایک مسافر طیارہ کی ممکنہ طور پر آبادی پر گرنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے فوری گھر سے فیملی کے ہمراہ باہر نکلنے کی ہدایت کی اعجاز اعوان نے صورتحال جاننے کے لیے جیسے ہی گھر سے باہر آسمان کی جانب دیکھا تو انھیں ایک مسافر طیارہ تیزی سے زمین کی جانب آتا دکھائی دیا۔
اعجاز اعوان کے مطابق طیارے کے بائیں انجن سے دھواں نکل رہا تھا جہاز کا رخ ایئرپورٹ کی جانب تھا لیکن وہ رن وے کی سمت کے بجائے تھوڑا بائیں آبادی کے اوپر سے گزررہا تھا جوکہ عمومی طور پر نہیں ہوتا۔
اعجاز اعوان کو صورتحال کا اندازہ ہوگیا اور انھوں نے قریبی کھڑی ہوئی محلے دار کی موٹرسائیکل اسٹارٹ کی اور جہاز کی سمت کی جانب بائیک دوڑانا شروع کردی جلد ہی جہاز زمین کی طرف آنکھوں سے اوجھل ہوگیا اور ساتھ ہی ایک زور دار ھماکے کی آواز سنائی دی جس سے اردگرد لرزہ سا طاری ہوگیا۔
اعجاز اعوان نے بتایا کہ انھوں نے جائے حادثہ کی جانب سے دھواں اور آگ کے شعلے اٹھتے دیکھے تو فوری طور پر اس گلی کی جانب لپکے جہاں جہاز کریش ہوچکا تھا، جائے حادثہ سے سیاہ دھوئیں کے بادل اٹھ رہے تھے اور جگہ جگہ آگ لگی ہوئی تھی۔
اعجاز اعوان اگرچہ کاروباری ادارے میں جنرل منیجر کے عہدے پر تعینات ہیں لیکن انھوں نے پولیس قومی رضاکار کی تربیت حاصل کررکھی تھی اور اپنے مضبوط اعصاب کی وجہ سے اوسان خطا کیے بغیر اپنی جان کی پروا کیے بغیر دھوئیں اور آگ سی لپٹی ہوئی اس گلی میں داخل ہوگئے جہاں جہاز کے ملبے سے انسانی آہ و بکا کی آوازیں بلند ہورہی تھیں۔
اعجاز اعوان کے مطابق یہ آوازیں 3 منٹ ہی سنائی دیں اور پھر سناٹا چھاگیا اور آگ کی شدت اور سیاہ دھوئیں کی وجہ سے اس مقام کی جانب بڑھنا دشوار ہوگیا جہاز کے ملبے سے آوازیں بند ہوتے ہی گھروں میں پھنس جانے والے افراد اور زخمیوں کی چیخ و پکار شروع ہوگئی۔
اعجازاعوان کے ہمراہ 5 مزید علاقہ مکین بھی امدادی کاموں کے لیے جائے حادثہ پر پہنچ چکے تھے جلتے ہوئے مکانات اور ملبہ سے اٹی ہوئی اس گلی کے گھروں سے مدد کی آوازیں آرہی تھی کوئی بالکونیوں اور کچھ لوگ چھتوں سے مدد کے لیے پکاررہے تھے، اسی دوران رینجرز اور آرمی کے اہلکار پہنچنا شروع ہوگئے۔
اعجاز اعوان بتاتے ہیں کہ وہ روزے سے تھے اور دھوئیں اور تپش سے حالت غیر ہورہی تھی لیکن گھروں میں پھنسے ہوئے افراد کی مدد کے جذبہ کے تحت انھوں نے خوف کو جھٹک دیا اور منہ پر کپڑا باندھ کر امدادی رضاکاروں اور سیکیورٹی اداروں کے ہمراہ جلتے ہوئے ملبہ کو پھلانگتے ہوئے مکانات کا رخ کیا جہاں مکین امداد کے منتظر تھے۔
اعجاز اعوان نے بتایا کہ گلی میں کھڑی ہوئی زیادہ تر گاڑیاں جو ابھی آگ سے بچی ہوئی تھی ان میں سی این جی سلنڈرز نصب تھے اور آگ کے وہاں تک پہنچنے کی صورت میں سی این جی سلنڈر ز دھماکے سے پھٹنے کا خدشہ تھا اس خدشہ کے تدارک کے لیے انہوں نے سی این جی سلنڈرز کے نوزل توڑ کر ایک ایک کرکے گاڑیوں سے سی این جی خارج کردی اس طرح حادثے کو مزید ہلاکت خیز بننے سے روکا، اعجاز اعوان رسوں کی مدد سے گھروں کی بالائی منازل سے گھروں میں داخل ہوئے اور مکینوں کو گھروں سے نکالنے میں رضاکاروں اور سیکیورٹی اداروں کی مدد کی۔
دھواں اس قدر تھا کہ رضاکاربھی نظر نہیں آرہے تھے
اعجاز اعوان نے بتایا کہ جائے حادثہ پر دھواں اس قدر سیاہ اور کثیف تھا کہ رضاکار بھی ایک دوسرے کو دکھائی نہیں دے رہے تھے اس دوران سول ایوی ایشن کے اہلکاروں نے حفاظتی اقدام کے طور پر مجھے ایک چمکدار جیکٹ پہنادی تاکہ ہم ایک دوسرے کو نظر آسکیں اعجاز اعوان نے رضاکاروں، اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر ہم نے 19گھروں سے لگ بھگ 57 افراد کو بحفاظت باہر نکالا جن میں جھلسنے والی تین ملازمائیں بھی شامل ہیں۔
ہرشخص کوشہری دفاع کی تربیت دینا بہت ضروری ہے،اعجاز اعوان
اعجاز اعوان کا کہنا ہے کہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ہر شہری کو شہری دفاع کی تربیت دینا بہت ضروری ہے یہ سلسلہ کچھ دہائیوں پہلے تک جاری رہا تھا اور حادثے کے وقت پولیس قومی رضاکار کے طور پر کی گئی تربیت ہی ان کے کام آئی۔
انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ شہری دفاع کے محکمہ کو فعال کیا جائے نوجوانوں کے لیے شہری دفاع کی تربیت لازم قرار دی جائے بالخصوص حساس تنصیبات کے گرد سول آبادی میں شہری دفاع اور ہنگامی امداد کے مراکز قائم کیے جائیں تاکہ خدانخواستہ مستقبل میں اس طرح کے کسی حادثے کی صورت میں قیمتی جانیں بچائی جاسکیں۔
امدادی کام کے دوران ٹانگوں،گھٹنوں اورہاتھوں پر زخم آئے
پی آئی اے کے طیارے کے حادثے کے بعد امدادی کاموں اور ریسکیو آپریشن میں اعجاز اعوان خو د بھی زخمی ہوئے ان کی ٹانگوں ، گھٹنوں اور ہاتھوں پر زخم آئے اور سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں دھواں بھرتا رہا لیکن وہ مکانات میں موجود زخمیوں کو باہر نکالنے میں مصروف رہے تمام زخمیوں کو گھروںسے نکالنے کے بعد انھوں نے آرمی اور رینجرز کے دستوں کے ساتھ جلتے ہوئے ملبہ سے سوختہ لاشیں نکالنے میں بھی بھرپور مدد کی جن میں پائلٹ کا جسد خاکی ماڈل زارا کا جسد خاکی اور دیگر کئی مسافروں کے جسد خاکی شامل تھے۔
حالت غیر ہونے پر سی ایم ایچ میں قے کرائی گئی توپیٹ سے سیاہ مادہ نکلا
اعجاز اعوان پورا دن رضاکاروں کے ساتھ امدادی کاموں میں مصروف رہے افطار کے وقت تک ان کی حالت غیر ہوگئی افطار کرتے ہی ان کے لیے سانس لینا دشوار ہونے لگا جس کے بعد انھیں سی ایم ایچ منتقل کیا گیا جہاں ان کے معدے اور پھیپھڑوں کو دھوئیں کے اثرات سے صاف کیا گیا اعجاز اعوان بتاتے ہیں کہ اس دوران انہیں قے کرائی گئی تو اس میں سیاہ رنگ کا مادہ ڈیزل جیسا مادہ نکلا جو کثیف دھوئیں کے حلق کے ذریعے معدے تک جانے کا نتیجہ تھا۔
اعجاز اعوان کے جذبے کو مکینوں نے سراہاہمت کے چرچے زبان زد عام ہوگئے
اعجاز اعوان کے جذبے کو علاقہ مکینوں نے سراہا ان کی ہمت کا چرچہ علاقے میں زبان زد عام ہوچکا ہے، اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہوئے علاقہ مکینوں کی مدد کرنے والے اعجاز اعوان کی خدمات اور جذبے کی علاقہ مکینوں نے حادثے کے بعد بہت تعریف کی مکینوں کا کہنا تھا کہ اعجاز اعوان نے فرشتہ بن کر حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کی مشکل صورتحال میں مدد کی تھی جو ناقابل بیان ہے، پی آئی اے طیارہ حادثہ اور ریسکیو آپریشن کے بعد آنے والی تحقیقاتی ٹیموں نے بھی حادثے کی روداد اور تمام صورتحال کو قریب سے دیکھنے والے اعجاز اعوان کا بیان اہم ترین عینی شاہد کے طور پر قلمبند کیا ہے۔