حوالہ اور ہنڈی کا منظم نیٹ ورک ماہانہ 6 ارب روپے بیرون ملک منتقل
منی ایکس چینج کمپنیاں نجی بینکوں میں موجود اپنے کارندوں کے ذریعے مختلف جعلی اکاؤنٹس سے رقم کی منتقلی یقینی بنارہی ہیں
ISLAMABAD:
پاکستان، ایران، افغانستان اوردبئی میں پھیلاہوا حوالہ اورہنڈی کا منظم نیٹ ورک ہرماہ پاکستان سے 6ارب روپے مالیت کا زرمبادلہ بیرون ملک منتقل کررہا ہے۔
منی ایکسچینج کمپنیاں بینکوں میں موجود اپنے کارندوں کی مددسے حوالہ اورہنڈی کیلیے دی جانے والی رقم پشاوراورکوئٹہ کے بینک اکائونٹس کے ذریعے ایران اور افغانستان منتقل کرتی ہیں بعدازاں دبئی میں موجود نمائندوں کے ذریعے درہم میں ادائیگی کردی جاتی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل کی جانب سے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں اربوں روپے کی خوردبرد کی تحقیقات کے دوران منی ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر جاری حوالہ اورہنڈی کا نیٹ ورک بھی منظر عام پرآگیاہے، ب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے حوالہ اور ہنڈی کے کاروبارکیخلاف کریک ڈائون کے بعد منی ایکسچینج کمپنیوں نے حوالہ اورہنڈی کے ذریعے زرمبادلہ کی بیرون ملک منتقلی کیلیے اپناطریقہ کارتبدیل کرلیاہے۔
حوالہ اورہنڈی کانیٹ ورک پاکستان، افغانستان،ایران اوردبئی میں پھیلاہواہے،منی ایکسچینج کمپنیاں حوالہ اورہنڈی کی رقم بھجوانے والے افرادکونجی بینکوں میں موجوداپنے کارندوں سے متعارف کرادیتی ہیں،بینک افسران براہ راست رقم وصول کرکے متعلقہ منی ایکسچینج کمپنی کے پشاوراورکوئٹہ کے بینکوں میں کھولے جانے والے بے نامی اکائونٹس میں آن لائن ٹرانسفرکردیتے ہیں،بعد ازاں یہ رقم زمینی راستوں سے افغانستان اورایران بھجوادی جاتی ہے جبکہ منی ایکسچینج کمپنی کانمائندہ دبئی میں متعلقہ شخص کودرہم میں ادائیگی کردیتاہے،حوالہ اور ہنڈی کا کثیرالملکی نیٹ ورک گزشتہ کئی سال بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے روزانہ تقریباً20 کروڑ روپے مالیت کے زرمبادلہ سے ملک کو محروم کیاجارہاہے، حکام نے بتایا کہ بیرون ملک منتقل کی جانے والی رقم ملک میں بڑے پیمانے پرکی جانے والی کرپشن کی ہے جبکہ جرائم پیشہ گروہ بھی اپنی ناجائزآمدنی کوبیرون ملک منتقل کرنے کیلیے یہ نیٹ ورک استعمال کررہے ہیں۔
نجی بینک سے حاصل ہونے والے ریکارڈ کے مطابق ایک منی ایکس چینج کمپنی کے اکائونٹ کے ذریعے صرف ایک روز میں11 کروڑروپے منتقل کیے گئے،ایف آئی اے نے نجی بینکوں سے منی ایکس چینج کمپنیوں کے بے نامی اکائونٹس کاتمام ریکارڈطلب کرلیا ہے جبکہ اس سلسلے میں ایک بڑی ایکسچینج کمپنی کے مالک محبوب موتی سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ محبوب موتی کا بیٹا مجیردبئی میں منی ایکس چینج کمپنی کے تمام معاملات کی نگرانی کررہاہے،ایف آئی اے کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر فقیر محمد نے اعلی افسران کو بھیجی جانے والی ایک رپورٹ میں اعلی افسران کوتحقیقات کے دوران سامنے آنے والے تمام حقائق سے آگاہ کردیاہے اور امکان ہے کہ ایف آئی اے منی ایکسچینج کمپنیوں اور بینک افسران کی ملی بھگت سے ملکی کی معیشت کوکھوکھلا کرنے والے اس نیٹ ورک کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی جلد شروع کردی جائے گی۔
پاکستان، ایران، افغانستان اوردبئی میں پھیلاہوا حوالہ اورہنڈی کا منظم نیٹ ورک ہرماہ پاکستان سے 6ارب روپے مالیت کا زرمبادلہ بیرون ملک منتقل کررہا ہے۔
منی ایکسچینج کمپنیاں بینکوں میں موجود اپنے کارندوں کی مددسے حوالہ اورہنڈی کیلیے دی جانے والی رقم پشاوراورکوئٹہ کے بینک اکائونٹس کے ذریعے ایران اور افغانستان منتقل کرتی ہیں بعدازاں دبئی میں موجود نمائندوں کے ذریعے درہم میں ادائیگی کردی جاتی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل کی جانب سے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں اربوں روپے کی خوردبرد کی تحقیقات کے دوران منی ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر جاری حوالہ اورہنڈی کا نیٹ ورک بھی منظر عام پرآگیاہے، ب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے حوالہ اور ہنڈی کے کاروبارکیخلاف کریک ڈائون کے بعد منی ایکسچینج کمپنیوں نے حوالہ اورہنڈی کے ذریعے زرمبادلہ کی بیرون ملک منتقلی کیلیے اپناطریقہ کارتبدیل کرلیاہے۔
حوالہ اورہنڈی کانیٹ ورک پاکستان، افغانستان،ایران اوردبئی میں پھیلاہواہے،منی ایکسچینج کمپنیاں حوالہ اورہنڈی کی رقم بھجوانے والے افرادکونجی بینکوں میں موجوداپنے کارندوں سے متعارف کرادیتی ہیں،بینک افسران براہ راست رقم وصول کرکے متعلقہ منی ایکسچینج کمپنی کے پشاوراورکوئٹہ کے بینکوں میں کھولے جانے والے بے نامی اکائونٹس میں آن لائن ٹرانسفرکردیتے ہیں،بعد ازاں یہ رقم زمینی راستوں سے افغانستان اورایران بھجوادی جاتی ہے جبکہ منی ایکسچینج کمپنی کانمائندہ دبئی میں متعلقہ شخص کودرہم میں ادائیگی کردیتاہے،حوالہ اور ہنڈی کا کثیرالملکی نیٹ ورک گزشتہ کئی سال بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے روزانہ تقریباً20 کروڑ روپے مالیت کے زرمبادلہ سے ملک کو محروم کیاجارہاہے، حکام نے بتایا کہ بیرون ملک منتقل کی جانے والی رقم ملک میں بڑے پیمانے پرکی جانے والی کرپشن کی ہے جبکہ جرائم پیشہ گروہ بھی اپنی ناجائزآمدنی کوبیرون ملک منتقل کرنے کیلیے یہ نیٹ ورک استعمال کررہے ہیں۔
نجی بینک سے حاصل ہونے والے ریکارڈ کے مطابق ایک منی ایکس چینج کمپنی کے اکائونٹ کے ذریعے صرف ایک روز میں11 کروڑروپے منتقل کیے گئے،ایف آئی اے نے نجی بینکوں سے منی ایکس چینج کمپنیوں کے بے نامی اکائونٹس کاتمام ریکارڈطلب کرلیا ہے جبکہ اس سلسلے میں ایک بڑی ایکسچینج کمپنی کے مالک محبوب موتی سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ محبوب موتی کا بیٹا مجیردبئی میں منی ایکس چینج کمپنی کے تمام معاملات کی نگرانی کررہاہے،ایف آئی اے کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر فقیر محمد نے اعلی افسران کو بھیجی جانے والی ایک رپورٹ میں اعلی افسران کوتحقیقات کے دوران سامنے آنے والے تمام حقائق سے آگاہ کردیاہے اور امکان ہے کہ ایف آئی اے منی ایکسچینج کمپنیوں اور بینک افسران کی ملی بھگت سے ملکی کی معیشت کوکھوکھلا کرنے والے اس نیٹ ورک کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی جلد شروع کردی جائے گی۔