کے ڈی اے کے غیر الاٹ شدہ پلاٹوں پر تعمیراتی کام جاری
کے ڈی اے 50کروڑکے قیمتی پلاٹوںسے محروم،ایکسیئن سمیت افسران قبضہ مافیاکی سرپرستی میں مصروف،ڈائریکٹرلینڈ خاموش
ادارہ ترقیات کراچی کو50 کروڑ مالیت کے قیمتی پلاٹوں سے محروم کرنے کا منصوبہ بنالیا گیا، مبینہ بوگس کاغذات کے ذریعے کلفٹن کے وی آئی پی بلاک4 میں غیر الاٹ شدہ کمرشل پلاٹوں پر تیزی سے تعمیراتی کام جاری ہے۔
کلفٹن بلاک4 میں ادارہ ترقیات کراچی کے غیر الاٹ شدہ 400 گز کے قیمتی کمرشل پلاٹ نمبرBC-3 پر متعلقہ ایکسیئن آفس کے افسران کی مبینہ سرپرستی میں تیزی سے قبضہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے،مذکورہ پلاٹ کی مالیت 50کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی کے ڈی اے اور موجودہ ممبر ایڈمنسٹریشن قدیر منگی نے سابق ایکسیئن کلفٹن کی پلاٹ نمبر BC-1 اور BC-3 کے حوالے سے جمع کرائی رپورٹ پر دونوں پلاٹوں کو محفوظ بنانے کی ہدایت کی تھی۔
ذرائع کے مطابق اپنی رپورٹ میں سابق ایکسیئن کلفٹن نے واضح کیا تھا کی کلفٹن بلاک4کے پلاٹ نمبرBC-1 اور پلاٹ نمبرBC-3 کے ڈی اے کے غیر الاٹ شدہ کمرشل پلاٹ ہیں جس کی تمام جانچ پڑتال مکمل کی جاچکی ہے تاہم مذکورہ ایکسیئن نے دونوں پلاٹوں کو کے ڈی اے کی نیلامی کی لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی اور واضح کیا تھا کہ دونوں پلاٹوں کو قبضہ مافیا مبینہ جعلسازی سے ہتھیانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
سابق ایکسیئن کلفٹن کی جمع کرائی گئی مذکورہ رپورٹ پر سابق ڈی جی کے ڈی اے قدیر منگی جو اس وقت ممبر ایڈ منسٹریشن کے عہدے پر تعینات ہیں انھوں نے دونوں پلاٹوں کو محفوظ بنانے کی ہدایت کی تھی،تاہم اچانک پلاٹ نمبرBC-3پر تعمیراتی کام کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے حوالے سے گزشتہ دنوں ذرائع ابلاغ میں نشاندہی کے بعد کام چند روز کے لیے روکا گیا اور بعدازاں دوبارہ تیزی سے شروع کردیا گیا ہے۔
کے ڈی اے کے قریبی ذرائع کے مطابق محکمہ لینڈ کے کرپٹ افسران لینڈ مافیا کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں جبکہ ایکسیئن کلفٹن پر بھی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔
کے ڈی اے افسران کا کہنا ہے کہ مبینہ جعلسازی سے ادارے کے قیمتی پلاٹ پر کھلے عام قبضہ کیا جارہا ہے جبکہ ایکسیئن کلفٹن سمیت محکمہ لینڈ کے دیگر افسران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ لینڈ کے کرپٹ افسران نے ادارے کو 50کروڑ کے ریونیو سے محروم کرنے کا منصوبہ بنارکھا ہے، سینئر افسران نے اس سلسلے میں نئے ڈی جی آصف اکرام اور سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ سمیت تحقیقاتی اداروں سے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کلفٹن بلاک4 میں ادارہ ترقیات کراچی کے غیر الاٹ شدہ 400 گز کے قیمتی کمرشل پلاٹ نمبرBC-3 پر متعلقہ ایکسیئن آفس کے افسران کی مبینہ سرپرستی میں تیزی سے قبضہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے،مذکورہ پلاٹ کی مالیت 50کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی کے ڈی اے اور موجودہ ممبر ایڈمنسٹریشن قدیر منگی نے سابق ایکسیئن کلفٹن کی پلاٹ نمبر BC-1 اور BC-3 کے حوالے سے جمع کرائی رپورٹ پر دونوں پلاٹوں کو محفوظ بنانے کی ہدایت کی تھی۔
ذرائع کے مطابق اپنی رپورٹ میں سابق ایکسیئن کلفٹن نے واضح کیا تھا کی کلفٹن بلاک4کے پلاٹ نمبرBC-1 اور پلاٹ نمبرBC-3 کے ڈی اے کے غیر الاٹ شدہ کمرشل پلاٹ ہیں جس کی تمام جانچ پڑتال مکمل کی جاچکی ہے تاہم مذکورہ ایکسیئن نے دونوں پلاٹوں کو کے ڈی اے کی نیلامی کی لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی اور واضح کیا تھا کہ دونوں پلاٹوں کو قبضہ مافیا مبینہ جعلسازی سے ہتھیانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
سابق ایکسیئن کلفٹن کی جمع کرائی گئی مذکورہ رپورٹ پر سابق ڈی جی کے ڈی اے قدیر منگی جو اس وقت ممبر ایڈ منسٹریشن کے عہدے پر تعینات ہیں انھوں نے دونوں پلاٹوں کو محفوظ بنانے کی ہدایت کی تھی،تاہم اچانک پلاٹ نمبرBC-3پر تعمیراتی کام کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے حوالے سے گزشتہ دنوں ذرائع ابلاغ میں نشاندہی کے بعد کام چند روز کے لیے روکا گیا اور بعدازاں دوبارہ تیزی سے شروع کردیا گیا ہے۔
کے ڈی اے کے قریبی ذرائع کے مطابق محکمہ لینڈ کے کرپٹ افسران لینڈ مافیا کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں جبکہ ایکسیئن کلفٹن پر بھی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔
کے ڈی اے افسران کا کہنا ہے کہ مبینہ جعلسازی سے ادارے کے قیمتی پلاٹ پر کھلے عام قبضہ کیا جارہا ہے جبکہ ایکسیئن کلفٹن سمیت محکمہ لینڈ کے دیگر افسران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ لینڈ کے کرپٹ افسران نے ادارے کو 50کروڑ کے ریونیو سے محروم کرنے کا منصوبہ بنارکھا ہے، سینئر افسران نے اس سلسلے میں نئے ڈی جی آصف اکرام اور سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ سمیت تحقیقاتی اداروں سے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔