لاک ڈاؤن میں نرمی سے فضائی آلودگی پھر بڑھنے لگی
ٹریفک بحال اور کاروباری سرگرمیوں سے ہوا کی کوالٹی مزید خراب ہوسکتی ہے
پاکستان میں کورونا لاک ڈاؤن کے دوران فضائی آلودگی میں نمایاں کمی آئی تھی تاہم اب لاک ڈاؤن میں نرمی، ٹریفک بحال ہونے اورکاروباری سرگرمیاں شروع ہونے سے ایک بارپھر آلودگی میں اضافہ ہوناشروع ہوگیا۔
پاکستان میں فضائی آلودگی کے حوالے سے کوئی مستنداعداد وشمار میسرنہیں ہیں، تاہم یورپی سیٹلائٹ ایس فائیو پی کی طرف سے جاری کی گئی تصاویرمیں فضائی آلودگی کے فرق کو واضع دیکھا جاسکتا ہے،اسی سیٹلائٹ نے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کی تصاویر بھی جاری کی ہیں،پاکستان ائیرکوالٹی انیشیٹو کے سربراہ عابد عمر نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران پی ایم دواعشاریہ پانچ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں کمی آئی تھی۔
یکم سے 23 مارچ لاک ڈاؤن سے پہلے اورپھر 24 مارچ سے 15 اپریل تک کراچی میں این او 2 کی مقدارمیں 35 فیصد ،روالپنڈی اسلام آباد میں 56 فیصد، لاہورمیں 49 فیصد اورپشاورمیں 45 فیصد کمی ریکارڈکی گئی تھی ۔ ماہرین کے مطابق ان شہروں میں این او 2 کی یہ مقداربھی انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔
اسی طرح اگر فضا میں موجود انتہائی چھوٹے ذرات جنہیں پی ایم دواعشاریہ پانچ کہا جاتا ہے۔ 23 مارچ کو لاک ڈاؤن کے پہلے روز ان کی ہوامیں موجودگی کا تناسب بھی کم ریکارڈکیاگیا۔ لاہورمیں 23 مارچ 2019 کو پی ایم دواعشاریہ پانچ کی مقدار 85 تھی جو 23 مارچ 2020 کو 63 فیصد کم ہوکر 32 پرآگئی تھی۔آئی کیوائیرنامی ویب سائٹ کے مطابق 8 جون کو لاہور میں ائیرکوالٹی انڈکس 110 ریکارڈکیاگیا پشاورمیں 156 جبکہ اسلام آباد میں 113 ریکارڈکیاگیا ۔
پاکستان میں فضائی آلودگی کے حوالے سے کوئی مستنداعداد وشمار میسرنہیں ہیں، تاہم یورپی سیٹلائٹ ایس فائیو پی کی طرف سے جاری کی گئی تصاویرمیں فضائی آلودگی کے فرق کو واضع دیکھا جاسکتا ہے،اسی سیٹلائٹ نے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کی تصاویر بھی جاری کی ہیں،پاکستان ائیرکوالٹی انیشیٹو کے سربراہ عابد عمر نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران پی ایم دواعشاریہ پانچ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں کمی آئی تھی۔
یکم سے 23 مارچ لاک ڈاؤن سے پہلے اورپھر 24 مارچ سے 15 اپریل تک کراچی میں این او 2 کی مقدارمیں 35 فیصد ،روالپنڈی اسلام آباد میں 56 فیصد، لاہورمیں 49 فیصد اورپشاورمیں 45 فیصد کمی ریکارڈکی گئی تھی ۔ ماہرین کے مطابق ان شہروں میں این او 2 کی یہ مقداربھی انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔
اسی طرح اگر فضا میں موجود انتہائی چھوٹے ذرات جنہیں پی ایم دواعشاریہ پانچ کہا جاتا ہے۔ 23 مارچ کو لاک ڈاؤن کے پہلے روز ان کی ہوامیں موجودگی کا تناسب بھی کم ریکارڈکیاگیا۔ لاہورمیں 23 مارچ 2019 کو پی ایم دواعشاریہ پانچ کی مقدار 85 تھی جو 23 مارچ 2020 کو 63 فیصد کم ہوکر 32 پرآگئی تھی۔آئی کیوائیرنامی ویب سائٹ کے مطابق 8 جون کو لاہور میں ائیرکوالٹی انڈکس 110 ریکارڈکیاگیا پشاورمیں 156 جبکہ اسلام آباد میں 113 ریکارڈکیاگیا ۔