کم جونگ ان کا جنوبی کوریا سے تمام مواصلاتی رابطے ختم کرنے کا اعلان
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی معمول کی کال کا جواب بھی نہیں دیا اور سرحدی علاقے میں قائم رابطہ دفتر بھی بند کردیا
شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ہمسایہ ملک جنوبی کوریا کو دشمن قرار دیتے ہوئے تمام مواصلاتی رابطے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ نے اپنے سخت ترین حریف جنوبی کوریا سے تمام مواصلاتی رابطے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ملک سے کسی بھی سطح پر کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں رکھنا چاہتے۔ دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ہاٹ لائن رابطے کو معطل اور سرحدی شہر کیوسانگ میں رابطے کا دفتر بھی بند کردیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان ہاٹ لائن پر روزانہ صبح 9 اور شام 5 بجے فون کالز کی جاتی ہیں تاہم 21 ماہ بعد یہ پہلا موقع تھا جب جنوبی کوریا کو صبح 9 بجے کی کال کا جواب نہیں دیا گیا تاہم بعد میں شمالی کوریا نے سہ پہر کو رابطہ کرکے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : شمالی اور جنوبی کوریا کے سربراہان کے درمیان 65 سال بعد تاریخی ملاقات ، اہم فیصلے
ملکی معاملات کو تیزی سے اپنی گرفت میں لینے والی کم جونگ ان کی بہن کم یو جونگ نے ایک ہفتے قبل دھمکی آمیز بیان میں کہا تھا کہ جنوبی کوریا مفرور گروپوں کے پمفلٹ شمالی کوریا میں بھیجنا نہیں روکتا تب تک رابطہ دفاتر کو بند رکھا جائے گا۔
دوسری جانب جنوبی کوریا نے 2018 میں معاہدے کے تحت سرحدی علاقے میں قائم کیے گئے رابطہ دفتر کو بند کرنے کو عجلت میں لیا گیا یک طرفہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا نے اپنے جارحانہ عزائم اور اقدامات میں کمی لانے کے بجائے اس میں اضافہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کوریائی جنگ کے بعد سے علیحدہ ہونے والے شمالی و جنوبی کوریا اب تک حالت جنگ میں ہیں تاہم 2018 میں دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان سرحدی علاقے میں تاریخی ملاقات کے بعد حالات نارمل ہونے کی امید کی جارہی تھی اور روابط کو برقرار رکھنے کے لیے ایک رابطہ دفتر بھی قائم کیا گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ نے اپنے سخت ترین حریف جنوبی کوریا سے تمام مواصلاتی رابطے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ملک سے کسی بھی سطح پر کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں رکھنا چاہتے۔ دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ہاٹ لائن رابطے کو معطل اور سرحدی شہر کیوسانگ میں رابطے کا دفتر بھی بند کردیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان ہاٹ لائن پر روزانہ صبح 9 اور شام 5 بجے فون کالز کی جاتی ہیں تاہم 21 ماہ بعد یہ پہلا موقع تھا جب جنوبی کوریا کو صبح 9 بجے کی کال کا جواب نہیں دیا گیا تاہم بعد میں شمالی کوریا نے سہ پہر کو رابطہ کرکے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : شمالی اور جنوبی کوریا کے سربراہان کے درمیان 65 سال بعد تاریخی ملاقات ، اہم فیصلے
ملکی معاملات کو تیزی سے اپنی گرفت میں لینے والی کم جونگ ان کی بہن کم یو جونگ نے ایک ہفتے قبل دھمکی آمیز بیان میں کہا تھا کہ جنوبی کوریا مفرور گروپوں کے پمفلٹ شمالی کوریا میں بھیجنا نہیں روکتا تب تک رابطہ دفاتر کو بند رکھا جائے گا۔
دوسری جانب جنوبی کوریا نے 2018 میں معاہدے کے تحت سرحدی علاقے میں قائم کیے گئے رابطہ دفتر کو بند کرنے کو عجلت میں لیا گیا یک طرفہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا نے اپنے جارحانہ عزائم اور اقدامات میں کمی لانے کے بجائے اس میں اضافہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کوریائی جنگ کے بعد سے علیحدہ ہونے والے شمالی و جنوبی کوریا اب تک حالت جنگ میں ہیں تاہم 2018 میں دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان سرحدی علاقے میں تاریخی ملاقات کے بعد حالات نارمل ہونے کی امید کی جارہی تھی اور روابط کو برقرار رکھنے کے لیے ایک رابطہ دفتر بھی قائم کیا گیا تھا۔