عالمی تجارت میں پاکستانی برآمدات کا 30 فیصد حصہ گھٹنے کے خدشات

پاکستانی برآمدات گھٹنے کے خدشات کے پیش نظر غیرروایتی مصنوعات کی برآمدات کا فروغ ضروری

پاکستانی برآمدات گھٹنے کے خدشات کے پیش نظر غیرروایتی مصنوعات کی برآمدات کا فروغ ضروری

TOKYO:
کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستانی برآمدات کا عالمی تجارت میں 30 فیصد حصہ گھٹنے کے خدشات کے پیش نظر غیرروایتی مصنوعات کی برآمدات کا فروغ ضروری ہوگئی ہے۔

پاکستانی برآمدات کاعالمی تجارت میں 30 فیصد حصہ کورونا وائرس اور کساد بازی کی وجہ سے گھٹنے کے خدشات کے پیش نظر غیرروایتی مصنوعات کی برآمدات کا فروغ ضروری ہوگئی ہے ان میں ادویات، پھل سبزیاں، مچھلی، فوڈ سپلیمنٹس ودیگر اشیاء شامل ہیں جو پاکستان میں باآسانی دستیاب ہیں اور ان غیرروایتی مصنوعات کی دنیا بھر میں طلب بھی بڑھگئی ہے۔


کورونا وائرس کی وباء کی موجودہ صورتحال میں کامن ویلتھ انٹرپرئزز اینڈ انویسمنٹ کونسل کے اسٹریٹجک پارٹنراور سی ای او کلب کے دیرینہ شراکتداروں نے پاکستان کی روایتی برآمدات کو درپیش نئے کاروباری چیلنجز اور مارکیٹیں بنانے جسی مشکل ٹاسک پر کام کیا۔

ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے صدر اسماعیل ستار نے ایکسپریس کو بتایاکہ ای ایف پی ایک ایسا پلیٹ فارم کے قیام پرکام کر رہی ہے کہ جس میں کامن ویلتھ بلاک کے 54 ممالک کے سرکردہ صنعتکاراور خواہش مند کاروباری افراد موجود ہوں اور وہ روزگار پیدا کرنے اور غربت کے خاتمے کے لئے تجارت وسرمایہ کاری میں تعاون کرسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ افریقی خطہ میں ٹریلین ڈالرز کی مصنوعات درآمد کرتاہے لیکن اس تجارت میں پاکستان کا کوئی حصہ نہیں ہے، وفاقی حکومت کے "دیکھو افریقہ" میں کے تحت ایف ایف پی نے افریقی خطے میں درآمد ہونے والی غیرروایتی مصنوعات پر ریسرچ اور شناخت کے لیے ہنرمند نوجوانوں پر مشتمل ایک ٹیم کو متحرک کردیاہے اور جلد ہی افریقی مارکیٹوں کافزیکلی جائزہ لینے اور وہاں پاکستانی مصنوعات ذخائررکھنے کےلیےگوداموں کو تلاش کرنےکے سلسلے میں پاکستانی صنعتکاروں کا ایک وفد افریقی خطے کا دورہ بھی کریگا۔ اس حکمت عملی کی کامیابی کی صورت میں ابتدائی دوسال کےلیے افریقی خطے میں 1ارب ڈالر کی غیرروایتی مصنوعات برآمد کرنے کا ہدف طے کیاگیاہے۔

انہوں نے بتایا کہ افریقی خطے میں مصالحہ جات، صنعتی لباس، شرجیل آلات، سینیٹائزر، گارمینٹس، چھوٹی مشینری سمیت دیگر مصنوعات برآمد کرنے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔انہوں نے بتایاکہ کارکنوں کو تکنیکی طور پر موثر بنانے کے لئے ان کی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کرنے کی زیادہ اہمیت ہے اوردولت مشترکہ کی قائم اکیڈمی، ای ایف پی، موبن رفیق ودیگرسرفہرست صنعتکاروں اورماہرین تعلیم کے اشتراک سےمفید تربیت اور کورسزمتعارف کرانے کی منصوبہ بندی کررہی ہےتاکہ معیشت کے شعبوں جن میں مینوفیکچرنگ ، ہیلتھ کیئر سسٹم ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، مواصلات ، زرعی پروسیسنگ ، سیاحت اور مہمان نوازی جیسے شعبے شامل ہیں کی کارکردگی میں اضافہ کیاجاسکے۔ای ایف پی - سی ڈبلیو پلیٹ فارم ہمسایہ ممالک اور علاقائی ممالک سے نقل مکانی کرنے والے سرمایہ کاروں اوردیوالیہ کی شکار کمپنیوں کی بحالی کی کوشش کرےگا تاکہ وہ پاکستان کے خصوصی معاشی خطوں میں آبادہوسکیں اور پاکستان کےسمندر، قدرتی وسائل اور زراعت کے موافق ماحولیاتی حالات کا بھر پور فائدہ اٹھاسکیں۔
Load Next Story