حکومت نے رواں سال سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے 145 فیصد زائد اخراجات کیے
حکومت نے سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر 544.8 ارب روپے میں سے 336 ارب روپے باقاعدہ سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے خرچ کئے جو کسی نئی سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے اخراجات نہ کرنے کے حکومتی دعوے کی نفی ہے، بقیہ 208.8 ارب روپے بجٹ ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے خرچ کئے گئے جنہیں ٹیکنیکل گرانٹ کا نام دیا جاتا ہے۔
کورونا وبا سے نمٹنے کے اخراجات کے علاوہ سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے کئے جانے والے اخراجات چاہے وہ بجٹ ایڈجسٹمنٹ سے ہوں یا نئے چیک جاری کر کے ،یہ تمام اخراجات وفاقی وزارتوں کی ناقص منصوبہ بندی یا کم بجٹ مختص کرنے کا نتیجہ ہیں ،قواعد کے برعکس وزارت خزانہ نے سیلز اور انکم ٹیکس کے ریفنڈ بانڈز کی ادائیگی کیلئے ایف بی آر کو سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے 101.3 ارب روپے جاری کئے جبکہ قواعد کے مطابق سپلیمنٹری بجٹ بنیادی بجٹ سے زائد نہیں ہو سکتا۔
ایف بی آر کا بنیادی بجٹ 4.4 ارب روپے تھا،اضافی اخراجات کیلئے وفاقی حکومت کو دیگر اخراجات کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے علاوہ ترقیاتی بجٹ میں بھی کٹوتی کرنا پڑی۔
بجٹ دستاویز کے مطابق رواں ماہ ختم ہونے والے مالی سال کے دوران وزارت خزانہ نے 208 ارب روپے ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹس کی مد میں جاری کئے جو اس مد میں گزشتہ مالی سال سے 92.8 ارب روپے یعنی 80 فیصد زائد تھے،336 ارب روپے مالیت کی باقاعدہ سپلیمنٹری گرانٹس گزشتہ مالی سال کی نسبت 230 ارب روپے یعنی 216 فیصد زائد تھیں۔