کراچی چیمبر کا ہفتہ کو بینک کھلے رکھنے کامطالبہ
کسٹم ہاؤسز کھلے ہونے کے باجود تاجر برادری مکمل طور پر فائدہ نہیں اٹھا پارہی، عبداللہ ذکی
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر عبداللہ ذکی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ہفتہ کے روز کسٹم ہاؤسزکھلے رکھنے کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیاہے مگر ساتھ ہی بینکوں کے ہفتہ کے روز بند ہو نے کے باعث اس اقدام کو غیر موثر قرار دیا ہے اور بینکوں، اسٹیٹ بینک،بینکنگ سروسز اورنفٹ کوہفتہ کے روزآدھے دن کھلا رکھنے کامطالبہ کیا ہے۔
کے سی سی آئی کے صدر کا کہنا ہے کہ کسٹم ہاؤسز ہفتہ کوکھلے ہونے کے باجود بینکنگ سروسز کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاجربرادری اس مثبت اقدام کامکمل طور پر فائدہ نہیں اٹھا پارہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایف بی آر اس اقدام کے ذریعے ٹیکسوں و ڈیوٹی کی بروقت ادائیگی ممکن بناسکتی تھی مگرکمرشل بینکوں،اسٹیٹ بینک، بینکنگ سروسز کارپوریشن اور نیشنل انسٹیٹیوشنل فیسی لیٹیشن ٹیکنالوجیز (نفٹ) کی ہفتہ کو خدمات کی بندش کے باعث یہ ممکن ہوتا نظر نہیں آرہا۔
کے سی سی آئی کے صدر عبداللہ ذکی نے صدر پاکستان ممنون حسین اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے کراچی میں ہونیوالی ملاقات کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات خوش آئندہے کہ صدر مملکت اور وزیر خزانہ نے تاجر برادری کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایف بی آر کو ہفتہ کے روز کسٹم ہاؤسز کھلے رکھنے کے احکامات جاری کیے مگر ہفتہ کے روز بینکنگ سہولتیں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے تاجر برادری اس سہولت سے بھرپور مستفید ہونے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹیٹیوشنل فیسی لیٹیشن ٹیکنالوجیز (نفٹ) کا چیکس کی کلیئرنس میں سب سے اہم کردار ہے جبکہ اسٹیٹ بینک (ایس بی پی) کا بینکنگ سروسزکارپوریشن (بی ایس سی) اس پورے کلیئرنس سسٹم کو مانیٹر کرتا ہے۔ تمام کمرشل بینکوں سمیت ایس بی پی ۔ بی ایس سی اور نفٹ کو ہفتہ کے روز کم از کم آدھے روز کیلیے کام کرنا بہت ضروری ہے تاکہ چیکس کی بروقت کلیئرنس ممکن ہو سکے۔
تاجر برادری کو ہفتہ کے روز بینکنگ سہولتیں دستیاب نہ ہونے سے مشکلات کا سامنا ہے، یہ بات قابل تشویش ہے کہ جمعہ کے روزجمع کیے جانیوالے چیکس پیر کو چوتھے روز کلیئر ہوپاتے ہیں جس کی وجہ سے تاجر برادری کو نہ صرف مالیاتی معاملات میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ کئی مواقع پر انہیں نقصانات بھی اٹھانا پڑتے ہیں۔عبداللہ ذکی نے کہا کہ اگر بینکوں کوہفتہ کے روز آدھے دن بھی کھلا رکھا جائے تو اس سے نہ صرف تاجر برادری کی مشکلات میں کمی آئے گی بلکہ ساتھ ہی عوام کو بھی فوائد حاصل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی بحران پہلے ہی بے قابو ہوگیا ہے اور ماضی کی حکومتوں نے توانائی کی بچت کیلیے ہفتہ وار تعطیلات میں اضافے کا فارمولا بھی اپنایا جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے بلکہ یہ اقدامات معیشت کو نقصانات پہنچانے کا سبب بنے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران پر قابو پانے کیلیے ہفتہ وار تعطیلات کو بچت کا ذریعہ سمجھنے کے بجائے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے منصوبوں پر کام کیا جائے اور توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے جس سے سستی بجلی کا حصول ممکن بناتے ہوئے توانائی کی طلب کوبھی باآسانی پورا کیا جاسکتا ہے۔
عبداللہ ذکی نے کہا کہ ترقی یافتہ اور امیر ممالک کی طرح پاکستان ہر گز ہفتہ وار دو چھٹیوں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ پاکستان کے زمینی حقائق ترقیاتی ممالک کے مقابلے میں بالکل مختلف ہیں۔ اس اقدام سے پاکستان کی ترقی کو یقینی نہیں بنایا جاسکتا بلکہ اس سے ملکی معیشت مزید بحران کا شکار ہو جائیگی۔ کے سی سی آئی کے صدر نے ہفتہ کے روز بینکوں، اسٹیٹ بینک ،بینکنگ سروسز کارپویشن اور نفٹ کو آدھے دن کیلیے کھلا رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے تاجر برادری ہفتہ کے روز کسٹم ہاؤسز کے کھلنے کا بھرپور فائدہ اٹھاسکے گی اور کاروباری وتجارتی سرگرمیوں میں تیزی آنے کے ساتھ ساتھ حکومت کے ریونیو میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
کے سی سی آئی کے صدر کا کہنا ہے کہ کسٹم ہاؤسز ہفتہ کوکھلے ہونے کے باجود بینکنگ سروسز کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاجربرادری اس مثبت اقدام کامکمل طور پر فائدہ نہیں اٹھا پارہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایف بی آر اس اقدام کے ذریعے ٹیکسوں و ڈیوٹی کی بروقت ادائیگی ممکن بناسکتی تھی مگرکمرشل بینکوں،اسٹیٹ بینک، بینکنگ سروسز کارپوریشن اور نیشنل انسٹیٹیوشنل فیسی لیٹیشن ٹیکنالوجیز (نفٹ) کی ہفتہ کو خدمات کی بندش کے باعث یہ ممکن ہوتا نظر نہیں آرہا۔
کے سی سی آئی کے صدر عبداللہ ذکی نے صدر پاکستان ممنون حسین اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے کراچی میں ہونیوالی ملاقات کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات خوش آئندہے کہ صدر مملکت اور وزیر خزانہ نے تاجر برادری کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایف بی آر کو ہفتہ کے روز کسٹم ہاؤسز کھلے رکھنے کے احکامات جاری کیے مگر ہفتہ کے روز بینکنگ سہولتیں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے تاجر برادری اس سہولت سے بھرپور مستفید ہونے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹیٹیوشنل فیسی لیٹیشن ٹیکنالوجیز (نفٹ) کا چیکس کی کلیئرنس میں سب سے اہم کردار ہے جبکہ اسٹیٹ بینک (ایس بی پی) کا بینکنگ سروسزکارپوریشن (بی ایس سی) اس پورے کلیئرنس سسٹم کو مانیٹر کرتا ہے۔ تمام کمرشل بینکوں سمیت ایس بی پی ۔ بی ایس سی اور نفٹ کو ہفتہ کے روز کم از کم آدھے روز کیلیے کام کرنا بہت ضروری ہے تاکہ چیکس کی بروقت کلیئرنس ممکن ہو سکے۔
تاجر برادری کو ہفتہ کے روز بینکنگ سہولتیں دستیاب نہ ہونے سے مشکلات کا سامنا ہے، یہ بات قابل تشویش ہے کہ جمعہ کے روزجمع کیے جانیوالے چیکس پیر کو چوتھے روز کلیئر ہوپاتے ہیں جس کی وجہ سے تاجر برادری کو نہ صرف مالیاتی معاملات میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ کئی مواقع پر انہیں نقصانات بھی اٹھانا پڑتے ہیں۔عبداللہ ذکی نے کہا کہ اگر بینکوں کوہفتہ کے روز آدھے دن بھی کھلا رکھا جائے تو اس سے نہ صرف تاجر برادری کی مشکلات میں کمی آئے گی بلکہ ساتھ ہی عوام کو بھی فوائد حاصل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی بحران پہلے ہی بے قابو ہوگیا ہے اور ماضی کی حکومتوں نے توانائی کی بچت کیلیے ہفتہ وار تعطیلات میں اضافے کا فارمولا بھی اپنایا جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے بلکہ یہ اقدامات معیشت کو نقصانات پہنچانے کا سبب بنے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران پر قابو پانے کیلیے ہفتہ وار تعطیلات کو بچت کا ذریعہ سمجھنے کے بجائے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے منصوبوں پر کام کیا جائے اور توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے جس سے سستی بجلی کا حصول ممکن بناتے ہوئے توانائی کی طلب کوبھی باآسانی پورا کیا جاسکتا ہے۔
عبداللہ ذکی نے کہا کہ ترقی یافتہ اور امیر ممالک کی طرح پاکستان ہر گز ہفتہ وار دو چھٹیوں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ پاکستان کے زمینی حقائق ترقیاتی ممالک کے مقابلے میں بالکل مختلف ہیں۔ اس اقدام سے پاکستان کی ترقی کو یقینی نہیں بنایا جاسکتا بلکہ اس سے ملکی معیشت مزید بحران کا شکار ہو جائیگی۔ کے سی سی آئی کے صدر نے ہفتہ کے روز بینکوں، اسٹیٹ بینک ،بینکنگ سروسز کارپویشن اور نفٹ کو آدھے دن کیلیے کھلا رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے تاجر برادری ہفتہ کے روز کسٹم ہاؤسز کے کھلنے کا بھرپور فائدہ اٹھاسکے گی اور کاروباری وتجارتی سرگرمیوں میں تیزی آنے کے ساتھ ساتھ حکومت کے ریونیو میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔