خیبر پختون خوا کے مخصوص علاقوں میں سخت لاک ڈاؤن کا فیصلہ
فیس ماسک نہ پہننے پر جرمانے عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا
خیبر پختون خوا کے مخصوص علاقوں میں سخت لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کا اجلاس وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر میں کورونا وائرس کے علاوہ صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بعض شعبوں میں ان ایس او پیز کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایس او پیز پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنانے، اضلاع کی انتظامیہ کو اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے اور جن مقامات پر ایس او پیز کی خلاف ورزی ہو رہی ہو ان مقامات کو بند کرنے کی ہدایت کی گئی جب کہ عوامی مقامات میں فیس ماسک نہ پہننے پر جرمانے عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلا س میں صوبے میں کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعدادکے پیش نظر جن علاقوں میں کورونا کے زیادہ کیسزسامنے آرہے ہیں، ان مخصوص علاقوں میں سخت لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا اور اس سلسلے میں بنائے گئے لائحہ عمل کی منظوری دیدی گئی جسے حتمی منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اجلاس کو کورونا کیسزسے مؤثر انداز سے نمٹنے کیلئے صوبے کے تدریسی اسپتالوں کی استعداد کار کو بڑھانے کے سلسلے میں اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف تدریسی اسپتالوں میں کورونا مریضوں کیلئے مختص بستروں، انتہائی نگہداشت یونٹس، ہائی ڈیپنڈنسی یونٹس سمیت وینٹیلیٹرز اور تربیت یافتہ اسٹاف کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے جس سے صورتحال میں کافی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کی بھی استعداد کارکو بڑھانے کے لئے درکار ضروریات کی نشاندہی کرنے اور ان ضروریات کو ہنگامی بنیادوں پر پوری کرنے کے لئے ایک جامع پلان ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
صوبے میں سرکاری سطح پر کورونا ٹیسٹنگ کی مجموعی استعداد کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں یومیہ ساڑھے تین ہزار ٹیسٹ کئے جارہے ہیں جبکہ اس تعداد کو پانچ ہزار تک بڑھانے پر کام جاری ہے۔ اجلاس میں ٹیسٹنگ کی استعداد کو مزید بڑھانے کیلئے نجی شعبے کی خدمات حاصل کرنے پر زور دیا گیا۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ صوبے میں کورونا کے مریضوں کے لئے آکسیجن کی کوئی قلت نہیں اور مبینہ طور پر بعض عناصر آکسیجن سلینڈرز کو ذخیرہ کرکے مصنوعی قلت کی کوشش کر رہے ہیں جس پر فیصلہ کیا گیا کہ آکسیجن سلینڈرز کی ذخیرہ اندوزی کی کوشش کرنے والے عناصر کے ساتھ صوبائی حکومت کے انسداد ذخیرہ اندوزی آرڈیننس کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ کورونا کے حوالے سے صوبے کے اسپتالوں کی مجموعی ضروریات کے حوالے سے صوبائی حکومت کی طرف سے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو جو تفصیلات فراہم کی گئی تھی ان ضروریات کا 40 فیصد حصہ کل تک صوبے کو فراہم کیا جائے گا جسے صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔
اجلاس میں نجی اسپتالوں میں کورونا مریضوں کے معالج معالجے کی مد میں وصول کی جانے والی اخراجات کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ صحت کو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کا اجلاس وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر میں کورونا وائرس کے علاوہ صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بعض شعبوں میں ان ایس او پیز کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایس او پیز پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنانے، اضلاع کی انتظامیہ کو اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے اور جن مقامات پر ایس او پیز کی خلاف ورزی ہو رہی ہو ان مقامات کو بند کرنے کی ہدایت کی گئی جب کہ عوامی مقامات میں فیس ماسک نہ پہننے پر جرمانے عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلا س میں صوبے میں کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعدادکے پیش نظر جن علاقوں میں کورونا کے زیادہ کیسزسامنے آرہے ہیں، ان مخصوص علاقوں میں سخت لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا اور اس سلسلے میں بنائے گئے لائحہ عمل کی منظوری دیدی گئی جسے حتمی منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اجلاس کو کورونا کیسزسے مؤثر انداز سے نمٹنے کیلئے صوبے کے تدریسی اسپتالوں کی استعداد کار کو بڑھانے کے سلسلے میں اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف تدریسی اسپتالوں میں کورونا مریضوں کیلئے مختص بستروں، انتہائی نگہداشت یونٹس، ہائی ڈیپنڈنسی یونٹس سمیت وینٹیلیٹرز اور تربیت یافتہ اسٹاف کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے جس سے صورتحال میں کافی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کی بھی استعداد کارکو بڑھانے کے لئے درکار ضروریات کی نشاندہی کرنے اور ان ضروریات کو ہنگامی بنیادوں پر پوری کرنے کے لئے ایک جامع پلان ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
صوبے میں سرکاری سطح پر کورونا ٹیسٹنگ کی مجموعی استعداد کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں یومیہ ساڑھے تین ہزار ٹیسٹ کئے جارہے ہیں جبکہ اس تعداد کو پانچ ہزار تک بڑھانے پر کام جاری ہے۔ اجلاس میں ٹیسٹنگ کی استعداد کو مزید بڑھانے کیلئے نجی شعبے کی خدمات حاصل کرنے پر زور دیا گیا۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ صوبے میں کورونا کے مریضوں کے لئے آکسیجن کی کوئی قلت نہیں اور مبینہ طور پر بعض عناصر آکسیجن سلینڈرز کو ذخیرہ کرکے مصنوعی قلت کی کوشش کر رہے ہیں جس پر فیصلہ کیا گیا کہ آکسیجن سلینڈرز کی ذخیرہ اندوزی کی کوشش کرنے والے عناصر کے ساتھ صوبائی حکومت کے انسداد ذخیرہ اندوزی آرڈیننس کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ کورونا کے حوالے سے صوبے کے اسپتالوں کی مجموعی ضروریات کے حوالے سے صوبائی حکومت کی طرف سے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو جو تفصیلات فراہم کی گئی تھی ان ضروریات کا 40 فیصد حصہ کل تک صوبے کو فراہم کیا جائے گا جسے صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔
اجلاس میں نجی اسپتالوں میں کورونا مریضوں کے معالج معالجے کی مد میں وصول کی جانے والی اخراجات کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ صحت کو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔