طارق عزیزایک اور چراغ بجھ گیا

طارق عزیز کی وفات سے فن کی دنیا کا ایک اور روشن چراغ بجھ گیا۔

طارق عزیز کی وفات سے فن کی دنیا کا ایک اور روشن چراغ بجھ گیا۔ فوٹو: فائل

پی ٹی وی کے عہد ساز 'کمپیئر 'اداکار اور ادیب طارق عزیز گزشتہ روز لاہور میں انتقال کرگئے۔ ''انا للہ وانا الیہ راجعون'' ان کی عمر 84برس تھی اور وہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔

وہ 1936ء میں مشرقی پنجاب کے شہر جالندھر میں پیدا ہوئے 'تقسیم ہند کے بعد وہ اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آ گئے۔ انھوں نے ریڈیو پاکستان لاہور سے اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کیا۔

انھیں پاکستان ٹیلی ویژن کے سب سے پہلے مرد اناؤنسر ہونے کا اعزاز حاصل تھا ' ان کی ملک گیر شہرت پی ٹی وی کے مشہور معلوماتی گیم شو نیلام گھر سے حاصل ہوئی' وہ اس پروگرام کے میزبان تھے ۔ یہ پروگرام 1975ء میں شروع ہوا جو لگ بھگ 40برس سے زائد عرصے تک جاری رہا ' اس پروگرام کو بعدازاں بزم طارق عزیز کا نام دیا گیا۔دیکھتی آنکھوں 'سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام پہنچے۔ پروگرام کا یہ تعارفی جملہ ان کی پہچان بن گیا تھا۔


انھوں نے فلموں میں بھی کام کیا تھا۔ ان کی مشہور فلموں میں سالگرہ'قسم اس وقت کی اور ہار گیا انسان شامل ہیں۔ انھوں نے اخبارات میں کالم نویسی بھی کی ' ان کے کالموں کا مجموعہ داستان کے نام سے شایع ہوا ' وہ پنجابی کے اچھے شاعر بھی تھے۔ پنجابی شاعری کا مجموعہ کلام ''ہمزاد دادکھ'' کے نام سے شایع ہوا۔1992ء میں انھیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا۔

طارق عزیز ہمہ جہت صلاحیتوں کے مالک تھے ۔ وہ اداکار 'صداکار' شاعر 'کالم نویس 'ٹی وی میزبان اور سیاستدان بھی تھے۔زمانہ طالب علمی میں وہ پیپلز پارٹی کے حامی رہے' پھر مسلم لیگ ن سے ہمدردی ہوئی اور 1997ء میں وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر لاہور سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ انھوں نے موجودہ وزیراعظم عمران خان کو شکست دی تھی۔

نواز شریف حکومت کے دور میں سپریم کورٹ کی عمارت پر چڑھائی کے واقعہ میں ملوث ہونے پر انھیں سزا بھی ہوئی 'اس کے بعد انھوں نے سیاست کو خیر باد کہہ دیا' آج کل وہ تنہائی کی زندگی گزار رہے تھے۔ طارق عزیز کی وفات سے فن کی دنیا کا ایک اور روشن چراغ بجھ گیا۔
Load Next Story